تاجکستان سے دنیا کی مہنگی ترین بجلی خریدنے کے معاہدے کا انکشاف
اسلام آباد (قاضی بلال) وزارت منصوبہ بندی نے تاجکستان سے ایک ہزار میگاواٹ سستی بجلی درآمد کرنے کے وزارت پانی و بجلی کے دعوﺅں کی قلعی کھول دی۔ دستاویز کے مطابق وزارت پانی و بجلی نے تاجکستان سے دنیا کا مہنگا ترین معاہدہ کیا۔ کاسا منصوبے کی فزیبلٹی سٹڈی میں بجلی کا ٹیرف چار اعشاریہ اٹھانوے سینٹ فی یونٹ تجویز کیا گیا مگر وزارت پانی و بجلی نے انیس اعشاریہ اکتالیس سینٹ فی یونٹ پر معاہدہ کیا۔ پاکستان کو اس منصوبے سے صرف مئی تا ستمبر کے دوران بجلی مل سکے گی۔ کاسا منصوبے ٹرانسمیشن چارجز این ٹی ڈی سی کے ریٹ کے مقابل میں دس گنا اور یورپ سے تین گنا زیادہ مقرر کئے گئے ہیں۔ افغانستان تاجکستان سے بجلی ساڑھے تین سینٹ فی یونٹ، ترکمانستان سے تین سینٹ اور ایران سے چار سینٹ فی یونٹ خرید رہا ہے جبکہ یہی بجلی پاکستان دوگنا سے زائد ریٹ پر خریدنے کی تیاری کر چکا ہے۔ مہنگے نرخ ہونے کے باعث افغانستان منصوبے سے تین سو میگاواٹ بجلی خریدنے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔ افغانستان پاکستان سے ٹرانزٹ فیس کی مد میں سالانہ پچاس ملین ڈالر وصول کرے گا۔ مہنگے معاہدے کے باعث پاکستان کے عوام کو ڈیڑھ ارب ڈالر ادا کرنا پڑیں گے۔ افغانستان کی عدم دلچسپی کے باعث سات سو پچاس کلو میٹر طویل ٹرانسمیشن لائن کو خطرات لاحق رہیں گے۔ ایران پر پابندیوں کے باعث ماضی میں تاجکستان سے بجلی درآمد کرنے کی تجویز تیار کی گئی، اب ایران پر پابندیاں ختم ہونے کے بعد کاسا منصوبے کا کوئی جواز نہیں رہا۔ وزارت پانی و بجلی نے ٹیرف کی بالائی حد مقرر نہیں کی جس کے باعث مستقبل میں کاسا منصوبے کی بجلی دس روپے فی یونٹ سے بھی مہنگی ہو جائے گی۔ وزارت منصوبہ نے وزارت پانی و بجلی کو تاجکستان اور ڈونرز ایجنسیوں سے ریٹ کم کروانے کی سفارش کی ہے۔
بجلی/ مہنگا معاہدہ