• news

پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر الیکشن کمشن کے سبکدوش ارکان تنخواہیں‘ مراعات لیتے رہے: قائمہ کمیٹی خزانہ میں انکشاف

اسلام آباد (صبا ح نیوز) سینٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کی کاروائی کے دوران انکشاف ہوا کہ الیکشن کمشن کے سبکدوش ارکان ایکٹ آف پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر تنخواہیں اور مراعات لیتے رہے تاحال یہ قانون منظور نہ ہوسکا۔ قانون کے مطابق کام نہیں کیا گیا بغیر قانون سازی کے کام چلایا جارہا ہے۔ اراکان نے کمشن کے حال ہی میں سبکدوش ممبران سے تنخواہیں و دیگر مراعات کی ریکوری کرنے کا مطالبہ کردیا اور وصولی اسٹبلشمنٹ کے ذریعے کرائے جانے کی رائے دی ہے۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا ۔ فنانس ریکوری ترمیمی بل 2016 ، کریڈیٹ بیورو ایکٹ 2015 ، سکیورٹیز ایکسچینج کمیشن ایکٹ 1997ء کے بل کے علاوہ الیکشن کمیشن کے ممبران کو دی جانے والی تنخواہوں و دیگر مراعات، ہارون اختر کی چیئرمین شپ میں تشکیل دی جانے والے کمیٹی کی پراگرس کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ فنانس ریکوری ترمیمی بل 2016 جس کی منظوری پہلے ہی دی گئی تھی کا جائزہ انصاری اینڈ کھوکھر کے جی لیگل کراچی کی رپورٹ کے حوالے سے لیا گیا اور قائمہ کمیٹی نے ترمیم کے بعد منظوری دی ۔قائمہ کمیٹی نے کریڈیٹ بیورو ایکٹ 2015 کا تفصیل سے جائزہ لیا اور ترمیم کے بعد منظوری دی ۔ سکیورٹیز ایکسچینج کمیشن ایکٹ 1997 کے بل کا جائزہ لیتے ہوئے اس بل کو منظور کر لیا الیکشن کمشن کے ممبران کی تنخواہوں اور مراعات کے حواے سے ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے قائمہ کمیٹی کو بتایا 18 ویں ترمیم سے پہلے ہائی کورٹ کے سیٹنگ جج الیکشن کمشن کے ممبران ہوتے تھے اور 18 ویں ترمیم کے بعد ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ جج الیکشن کمیشن کے ممبر بن سکتے ہیں 2011ء میں قائد حزب اختلاف نے چار نام الیکشن کمشن کے ممبران کے بھجوائے وہی نام وزیراعظم نے منظور کر کے صدر پاکستان کو منظوری کیلئے بھیج دیئے اور 9 نومبر 2011ء کو صدر پاکستان نے ان ناموں کی منظوری دے دی اس سمری میں تنخواہوں اور مراعات کو کوئی ذکر نہیں تھا الیکشن کمیشن نے 13 جون2011 کو تنخواہوں اور مراعات کیلئے ڈرافٹ تیار کر کے وزارت پارلیمانی امور کو بھیج دیا پارلیمانی امور نے کیبنٹ ڈویژن کو بھیجا اور کیبنٹ ڈویژن نے پارلیمنٹ ہائوس کو منظوری کیلئے بھیجا جو آج تک منظور نہیں ہوا۔ جس پر سینیٹر کامل علی آغا نے کہا ممبران کی تقرری کیلئے نوٹیفکیشن ہونا ضروری تھا۔ الیکشن کمیشن نے قانون کے مطابق کام کیوں نہیں کیا بغیر قانون سازی کے کام چلایا جارہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ممبران سے تنخواہیں و دیگر مراعات کی ریکوری کی جائے اور ادئیگی اسٹبلشمنٹ کے ذریعے کرائی جائے ۔سینیٹر محسن عزیز نے کہا اتنا بڑا ادارہ ہے تنخواہوں کیلئے کوئی قانون سازی نہیں کی گئی اور تقرری کا طریقہ کار بھی مختلف ہے اکائونٹنٹ جنرل نے کہا تنخواہوں اور تقرریوںکا اختیار اے جی پی آر کو حاصل نہیں حکومت کو ہے الیکشن کمشن کی درخواست کے مطابق پرو یژنل تنخواہ دی گئی۔ جس پر قائمہ کمیٹی نے یہ فیصلہ کیا حقیقت پر مبنی ایک رپورٹ بنا کر پیش کر دی جائے گی ۔ ہاورن اختر کی چیئرمین شپ میں کمیٹی کی تشکیل کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ ابھی اس کا نوٹیفکیشن نہیں ہوا اور اس کا نوٹیفکیشن وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹری نے کرنا ہے ایف بی آر نے نہیں ۔ ٹیکسٹائل کمپنیوں کے قرضے جو پہلے ہی سے این پی ایل میں تبدیل ہو چکے ہیں کے حوالے سے سٹیٹ بنک کے انڈر سپیشل فنڈ قائم کرنے کے متعلق قائمہ کمیٹی کو تبایا گیا ایسا کوئی فنڈ قائم نہیں کیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن