طویل لوڈ شیڈنگ کیخلاف مظاہرے گرمی 2 خواتین سمیت 4 افراد چل بسے
لاہور + نارنگ منڈی (نامہ نگاران) بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا جس کے باعث کاروبار زندگی شدید متاثر رہا اور لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ کئی علاقوں میں سحروافطار اور نماز تراویح کے دوران بھی لوڈشیڈنگ برقرار رہی جس کے باعث لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ کئی علاقوں میں پانی کی قلت رہی۔ طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف حافظ آباد اور فیروزوالا میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے جبکہ شدید گرمی کے باعث نارنگ منڈی میں 2 خواتین سمیت 3 افراد جاں بحق ہو گئے اور کئی بے ہوش ہوگئے جبکہ کوٹ رادھا کشن میں ایک سکیورٹی گارڈ دم توڑ گیا۔ تفصیلات کے مطابق طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا۔ نارنگ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق قیامت خیز گرمی کے باعث 2 خواتین سمیت 3 افراد دم توڑ گئے جبکہ کئی افراد بے ہوش ہو گئے۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ بدترین صورتحال اختیار کر گئی۔ شہریوں نے جگہ جگہ احتجاجی مظاہرے کئے۔ عورتیں بھی احتجاج کرتی رہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ شدید گرمی کے باعث سرحدی علاقہ کا امانت علی جبکہ محلہ پیر بخاری میں غلام نبی کی اہلیہ اور ذوالفقار عرف بھٹو کی بھاوج دم توڑ گئیں۔ حکومت کی واضح ہدایات کے باوجود 15 گھنٹے سے زائد لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رہا۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق 20 گھنٹے کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ نے شہریوں کا جینا محال کر دیا جبکہ پاور لومز فیکٹریوں پر تالے لگنے سے سینکڑوں مزدور فاقہ کشی میں مبتلا ہوگئے۔ علاوہ ازیں کالکی کے قریب دیہاتیوں نے بجلی کے ٹرانسفارمر کی خرابی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے ڈیڑھ گھنٹے تک ٹریفک بلاک کئے رکھی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ علاقہ مکین بجلی کی بندش کی وجہ سے سخت پریشان ہیں۔ مظاہرین نے شدید نعرہ بازی کی۔ کوٹ رادھا کشن سے نامہ نگار کے مطابق شدید گرمی کے باعث ایک سکیورٹی گارڈ دم توڑ گیا۔ پھول نگر کا رہائشی محمد یوسف گزشتہ روز پھولنگر سے کوٹ رادھا کشن آیا تو شدید گرمی اور حبس کی وجہ سے اڈا میں گر کر ہلاک ہو گیا جبکہ گرمی کی وجہ سے ساجد اور اکرم نامی شخص بے ہوش ہو گئے۔ پنڈی بھٹیاں سے نامہ نگار کے مطابق غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 12 سے 14 گھنٹے تک پہنچ گیا۔ متواتر 6 گھنٹے تک بجلی کی بندش سے کئی ہسپتالوں میں مریض اور گھروں میں خواتین اور بچے گرمی سے بلبلا اٹھے جبکہ پانی کی بھی قلت رہی۔ سید والا سے نامہ نگار کے مطابق لوڈشیڈنگ کی بندش 20 گھنٹے سے تجاوز کر گئی۔ نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا۔ کاروبار تباہ ہو گئے۔ افطاری اور نماز تراویح کے علاوہ دن بھر بجلی کی بندش سے کاروبار متاثر ہوئے۔ قصور سے نوائے وقت کے مطابق لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 12 سے 14 گھنٹے تک پہنچ گیا۔ شہریوں نے شدید احتجاج کیا ہے۔ ننکانہ سے نامہ نگار کے مطابق شہر اور گردونواح میں بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بدستور جاری رہا۔ شہر میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 12 جبکہ دیہات میں 15 گھنٹے سے بھی تجاوز کر جانے کے باعث کاروبار زندگی بُری طرح مفلوج ہوکر رہ گیا۔ بجلی کی بار بار اور غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ سے روزہ داروں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ فیروزوالا سے نامہ نگار کے مطابق شاہدرہ اور ملحقہ علاقوں بوٹا پارک‘ یوسف پارک اور نین سکھ کے شہریوں نے بجلی کی مسلسل پانچ دنوں سے بندش اور بجلی کے ٹرانسفارمر کی خرابی پر شدید احتجاج کیا۔ مظاہرے میں شامل نوجوانوں اور مردوں نے مشتعل ہوکر لاہور شیخوپورہ روڈ بلاک کرکے ٹائروں کو آگ لگا کر شدید نعرے بازی کی۔ مشتعل ہجوم نے بیگم کوٹ اور فیض پور ہیڈ آفس میں گھس کر تھوڑ پھوڑ کی۔ واپڈا ملازمین چھپ گئے۔ بعض اہلکار بھاگ گئے۔ مظاہرین نے بتایا کہ ان علاقوں میں پانچ دنوں سے بجلی کی فراہمی بند پڑی ہے۔ مظاہرین نے سڑکیں بلاک کر دیں اور نعرے بازی کی۔