• news

بھارتی جوہری ہتھیاروں میں اضافے پر خاموش نہیں رہیں گے، امریکی دبائو کی مزاحمت ہو گی: سرتاج عزیز

اسلام آباد (رائٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ نیٹ نیوز) وزیراعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ بھارت کی دفاعی حکمت عملی کے پیش نظر پاکستان شارٹ رینج کے ’’ٹیکٹیکل‘‘ نیوکلیئر ہتھیاروں کی تیاری‘ انہیں ترقی دینے کے عمل کو رول بیک کرنے کے امریکی دبائو کی مزاحمت کرتا رہیگا۔ بھارت اپنے جوہری اور دوسرے ہتھیاروں میں اضافہ کرے گا تو پاکستان خاموش نہیں رہیگا۔ پاکستان بھارت کے جوہری اور دیگر ہتھیاروں میں اضافے کی مخالفت کریگا۔ رائٹر سے انٹرویو میں سرتاج عزیز نے کہا کہ ملک میں عسکریت پسندوں کیخلاف تیزترین کارروائی سے جوابی طور پر بڑے پیمانے پر دہشت گردی کے بڑے حملوں کا خطرہ ہے۔ انہوں نے اس تنقید کو مسترد کر دیا کہ پاکستان نے حقانی نیٹ ورک کیخلاف کافی کریک ڈائون نہیں کیا اور یہ کہ وہ ابھی تک افغان طالبان کو پناہ دے رہا ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ وہ اس اختتام ہفتہ جب سینیٹر جان مکین کی قیادت میں امریکی وفد سے ملاقات کرینگے تو عسکریت پسندوں کے خلاف لڑائی کے حوالے سے بتائینگے اور پاکستان کے ریکارڈ کا دفاع کرینگے۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہم نے 3 سال میں قابل قدر کامیابیاں حاصل کیں۔ انہوں نے یہ بات شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کے حوالے سے بتائی تاہم انہوں نے کہا کہ اس میں خطرات ہیں کہ ہم کہاں تک آگے جا سکتے ہیں۔ فوج نے اچھے اور برے طالبان کی تمیز کئے بغیر کارروائی کی ہے تاہم بڑے پیمانے پر سب پر یکدم کریک ڈائون کے نتیجے میں دہشت گردی کے بڑے حملوں کا خطرہ ہے اسلئے ہمیں یہ بات یقینی بنانی ہے کہ ہم فیصلہ کن راستے کی جانب گامزن ہوں اور اپنی صلاحیت کے مطابق آگے بڑھیں اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ ممکنہ جوابی وار کو کنٹرول کیا جا سکے۔ انہوں نے 21 مئی کو امریکی ڈرون حملے اور ایف 16 کی خریداری کیلئے فنڈز روکے جانے کے بعد تعلقات میں کشیدگی کو اتنی اہمیت نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ اس وقت پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں کوئی کشیدگی ہے۔ بلاشبہ اختلافات ہیں لیکن کوئی بڑا تنازعہ نہیں، ہم صحیح سمیت کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں تعلقات میں کوئی بڑا بحران نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی دفاعی حکمت عملی کے پیش نظر پاکستان شارٹ رینج کے ٹیکٹیکل ہتھیار بنانے، انہیں رول بیک کرنے کے امریکی دبائو کی مزاحمت کرتا رہے گا۔ اگر بھارت اپنے مہلک ایٹمی ہتھیاروں کو توسیع دینے کے پروگرام پر قائم رہتا ہے تو پھر پاکستان اس پر خاموش رہ کر نہیں بیٹھ سکتا، ہمیں مناسب ڈیٹرنس رکھنے کی ضرورت ہے۔ دریں اثناء بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ دونوں ممالک کے لئے اہم مذاکرات میں مزید تاخیر کیلئے پٹھانکوٹ حملے ایسے بہانے استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ہمیشہ سے بھارت سمیت پڑوسی سے تعلقات بہتر بنانا اولین ترجیح رہی ہے کیونکہ اسکے بغیر پاکستان کے اقتصادی مقاصد اور بحالی کی منزل حاصل نہیں کی جا سکتی۔ تاہم بلاشبہ یہ مقاصد دونوں ملکر ہی حاصل کر سکتے ہیں مگر بھارت نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا۔ بہانوں سے وہ مذاکرات میں تاخیر کر رہا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی کی حلف برداری کی تقریب کے بعد دونوں ممالک کے خارجہ سیکرٹری اس لئے مذاکرات کہ کر سکے کیونکہ پاکستانی ہائی کمشنر نے کشمیری رہنماؤں سے ملاقات کی وہ گذشتہ 20 سال سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ اس طرح یہ محض ایک بہانہ ہی تھا۔ پٹھانکوٹ حملہ مذاکرات کی منسوخی کا کوئی بہانہ نہیں تھا۔ مذاکرات میں دہشت گردی سے متعلقہ کارروائیوں کا ذکر کیا گیا۔ دونوں ممالک اس بنیاد پر بھی دہشت گردی سے متعلقہ کارروائیوں کا تبادلہ کر سکتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ میرا خیال تھا کہ دنیا میں ہر کوئی یہ کہتا ہے کہ جب دو ممالک میں کوئی مسئلہ ہو تو دونوں مذاکرات شروع کریں۔ مذاکرات بحال نہ ہونا ا یک مسئلہ ہے۔ پاکستان نے یہ بات یقینی بنانے کی کوشش کی ہے کہ لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کے خاتمے سمیت دوستانہ رہیں اور معمول کی تجارت جاری رہے، لیکن اگر تعلقات بہتر نہیں ہو سکتے تو یہ خراب بھی نہیں ہونے چاہئیں۔ میرے خیال میں اس حد تک ہم کامیاب ہیں۔ ہم اس بات پر اصرار کرتے رہینگے کہ ہمیں تمام امور پر مذاکرات کرنے چاہئیں۔ اقتصادی اور دوسرے شعبوں میں تعلقات کی بہتری کیلئے کوشاں رہنا چاہئے۔ دوسری جانب بھارت نے سرتاج عزیز کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پڑوسی ممالک سے مذاکرات سے پیچھے نہیں ہٹا۔ وہ دہشت گردی ا ور تشدد سے پاک ماحول میں کسی بھی ایشو پر مذاکرات کیلئے تیار ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سواروپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جہاں تک سرتاج عزیز کے بیان کا تعلق ہے کہ بھارت نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا اور وہ دوطرفہ طور پر تمام تصفیہ طلب تنازعات پر بات چیت کیلئے تیار ہے۔ دریں اثناء نجی ٹی وی کے مطابق سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت مختلف بہانوں سے مذاکرات ملتوی کر رہا ہے۔ پٹھانکوٹ واقعہ کے بعد بھارت نے مذاکرات کا عمل ملتوی کر دیا‘ مذاکرات کا دوبارہ نہ شروع ہونا مسئلہ ہے۔ تعلقات بہتر نہ ہوئے تو معاملات ٹھیک نہیں ہو سکتے۔ سرحدوں پر امن اور تجارتی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کی کوششیں کی ہیں۔ پاکستان اور بھارت مذاکرات ہونے چاہئیں‘ معاشی اور غیرمعاشی معاملات میں بھی تعلقات بہتر بنانے چاہئیں۔ تین سال پہلے دہشت گردی کیخلاف کامیابیاں ملیں‘ دہشت گردوں کیخلاف بلاتفریق کارروائی کر رہے ہیں‘ آپریشن میں شدت کے ردعمل میں دھماکے ہو سکتے ہیں‘ دہشت گرد نیٹ ورک کیخلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن جاری ہیں‘ پاکستان میں دہشت گرد کا کوئی ایک گروہ سرگرم نہیں۔ کراچی‘ پشاور‘ لاہور کے اطراف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن جاری ہے۔ فاٹا سے بھاگنے والوں نے ان شہروں کے اطراف میں پناہ لے رکھی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن