تمام پشتون افغان ہیں، رہیں گے، ڈیورنڈ لائن کی مانیٹرنگ امریکہ، چین کو دے دی جائے: محمود اچکزئی
کوئٹہ(آئی این پی) پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ تمام پشتون افغان ہیں ڈیورنڈ لائن کھینچی گئی تو ہم افغان شہری نہیں رہے مگر افغان تھے ہیں اور رہیں گے، ریاستوں کے دریمان تنازعات ہوا کرتے ہیں مگر جو لوگ عوام کے درمیان کدورتیں بڑھانا چاہتے ہیں وہ سن لیں اس کے خطرناک نتائج برآمد ہونگے۔ پشتون تاریخی طور پر دہشتگرد اور فرقہ پرست نہیں داڑھی رکھنے، پگڑی باندھنے اور نماز پڑھنے پر پشتون قوم کو دہشتگرد قرار دینے اور ان کے لاکھوں شناختی کارڈز بلاک کرنے کا کسی کو حق نہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا پشاور افغان ریاست کا سرمائی دارالحکومت ہوا کرتا تھا جو 1820تک رہا یہ ہمارا تاریخی رشتہ ہے جب ڈیورنڈ لائن کھینچی گئی تو افغان وطن تقسیم ہوا اگرچہ ہم افغانستان کے شہری نہیں رہے لیکن ہم بدستور افغان تھے اور ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جب سوویت یونین کی فوجیں افغانستان میں داخل ہوئیں تو افغانوں سے کہا گیاکہ ان کے وطن میں کفر داخل ہوچکا ہے اس لئے وہ یہاں پاکستان آئیں ان کیساتھ انصار مدینہ کے طرز پر ہم سلوک کریںگے۔ وہ آئے یا پھر لاکھوں کی تعداد میں لائے گئے۔ ہم انہیں مہاجرین نہیں بلکہ مجاہدین کہتے رہے، انہوں نے کہاکہ افغان مہاجرین اقوام متحدہ اور پاکستان کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت یہاں آئے اگر وہ جانا چاہتے ہیں یا پھر معاہدے کے فریقین انہیں بھجوانا چاہتے ہیں تو ویل اینڈگڈ۔ جس طرح دبئی میں ہمارے، ہندوستان، ملائیشیا اور انڈونیشیا کے لاکھوں لوگ ورک پرمٹ پر کاروبار کرتے ہیں یا وہ وہاں جائیداد خریدتے اورسرمایہ کاری کرتے ہیں افغان مہاجرین کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوناچاہئے نہ کہ انہیں ہراساں اور تنگ کیا جائے بلکہ انہیں افغان شناختی کارڈ جاری کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ میرا اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے ہر کارکن کی اس سلسلے میں انتہائی واضح رائے ہے کہ افغان مہمان آئے ہیں اور جب تک ان کے سلسلے میں کیا جانے والا معاہدہ برقرار ہے انہیں یہاں رہنے کا حق حاصل ہے انہوں نے کہاکہ میرے انٹرویو کا ریکارڈ موجود ہیں اس سے ہر کوئی سن سکتا ہے۔ قرآن میں پاک میں اللہ تعالیٰ اپنے نبی ﷺ سے فرماتا ہے کہ وہ منافقین کی اطلاع کی تحقیقات کیا کریں تاکہ کوئی بے گناہ اس سے متاثر نہ ہو مجھے اس سلسلے میں گلہ ہے۔ انہوں نے کہا میں نے انٹرویو میں کہا تھاکہ اگر پنجابی، سرائیکی، بلوچ اور سندھی افغان مہاجرین سے تنگ ہیں تو وہ خیبر پی کے میں آ جائیں۔ اس وقت بھی وسطی اور جنوبی پنجاب سمیت پنجاب کے دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے 60سے 70ہزار افراد بغیر ویزے اور پاسپورٹ کے افغانستان میں کام کررہے ہیں کسی نے بھی ان کیساتھ غلط رویہ روا نہیں رکھا افغان اب بھی پاکستان کو دوست سمجھتے ہیں آج بھی افغانستان کے شہروں قندھار، کابل اور دیگر میں پاکستانی کرنسی اسی طرح چلتی ہے جس طرح لاہور میں چلتی ہے اب اگر لوگ گڑ بڑ پیدا کرکے عوام کے درمیان کدورتیں بڑھانا چاہتے ہیں تو یہ انتہائی خطرناک ہوگا میں ایک انسان پاکستانی اور پشتون کی حیثیت سے یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہم افغانوں کو بلاوجہ تنگ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دینگے۔ افغان مہاجرین کو شناختی کارڈ کے اجراء سے متعلق پوچھے گئے سوال پر محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ ہزاروں نہیں تو سینکڑوں کی تعداد میں ازبک، تاجک، چیچن سمیت دیگر بیرون ملک سے وزیرستان آئے کیا انہیں بھی پاسپورٹ پشتونخوا میپ نے جاری کئے تھے ہمارا قصور یہ ہے کہ ایک ماہ قبل پشتونخوا ملی عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے 4 اراکین اسمبلی نے صوبائی اسمبلی میں پاسپورٹ اور نادرا کی غلط کاریوں کی طرف انگشت نمائی کی جس کو بنیاد بناکر نادرا کے مقامی آفیسر نے وزارت داخلہ کو ایک خفیہ خط لکھا جو اسی دن لیک ہوا اور اس کے بعد ہمیں دنیا جہاں کی گالیاں پڑی میں پوری ایمانداری سے کہتا ہوں کہ شناختی کارڈز سے متعلق تحقیقات کی جائے اگر ہم نے ایک بھی افغان شہری کو شناختی کارڈ دیا ہو تو جو چور کی سزا ہو وہ ہماری سزا ہوگی قانونی طور پر شناختی کارڈ کے حصول اور اجراء کو قابل مذمت سمجھتے ہیں جن لوگوں کو غیر قانونی طور پر شناختی کارڈ جاری کئے گئے ہیں وہ کسی کے اشارے پر ہوئے ہونگے یا پھر ان کے بدلے بھاری رقم وصول کئے گئے ہونگے اس سلسلے میں ریکارڈ موجود ہوگا جو افسران ملوث ہیں یا جن اراکین صوبائی اسمبلی کے فارمز پر دستخط موجود ہیں یا جس کمشنر نے اس سے اپروو کیا ہے ان سب کو سزا ملنی چاہئے وزارت داخلہ ،خفیہ ایجنسیاں اور فورسز شناختی کارڈ کے حوالے سے تحقیقات کریں ہمیں کسی طور پر بھی خیبرپشتونخوا فاٹا اور جنوبی پشتونخوا کے مردوں، عورتوں اور نوجوانوں کے شناختی کارڈز بلاک کرنے کا فیصلہ قابل قبول نہیں اور نہ ہی کسی کو ایسا کرنے دینگے ۔ انہوں نے کہاکہ ڈیورنڈ لائن کے جائز یا ناجائز ہونے کا میں مفتی نہیں ہوں تاہم یہ ضرور بتانا چاہوں گا کہ میں نے کبھی بھی بغیر پاسپورٹ اور ویزے کے افغانستان کا سفر نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم اس ریاست کے شہری ہیں اور اس کے قوانین اور آئین کو مانتے ہیں ہمیں ماورائے آئین کے کوئی بھی اقدام قابل قبول نہیں انہوں نے کہاکہ اس وقت بھی فاٹا، خیبر پشتونخوا اور جنوبی پشتونخوا کے دولاکھ افراد کے شناختی کارڈ بلاک کئے گئے ہیں ہمیں بتایاجائے کہ آخر کس گناہ میں لاکھوں افراد کے شناختی کارڈز بلاک کئے گئے ہیں۔ میں نے انٹرویو میں کہا تھا کہ طالبان اور پاکستان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کو امریکہ اورچین مانیٹرکررہے ہیں اگر ڈیورنڈ لائن کے معاملے کو مانیٹر کرنے کا کام انہیں دیا جائے تو یہ جلد حل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پرامن جمہوری فیڈریشن آف پاکستان پر امن جمہوری اسلامی افغانستان ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ہیں اور یہ بھائیوں کی طرح رہ سکتے ہیں۔