• news
  • image

عظمیٰ خان مریم نواز فریال تالپور میں فرق نہیں؟

مریم نواز، نواز شریف کی بیٹی ہے تو عظمیٰ خان عمران خان کی بہن ہے۔ دونوں اس حوالے سے برابر ہیں۔ عمران خان کہتے ہیں کہ مریم شہزادی بن کے گھومتی ہے۔ تو عظمیٰ بی بی اگر عمران خان کی بہن نہ ہوتی تو خبر بھی نہ بنتی۔ کوئی عام عورت اس طرح ٹریفک کے معاملے میں جھگڑا نہیں کر سکتی۔ عظمیٰ کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ اس نے غیر ضروری پروٹوکول اور سکیورٹی کے حوالے سے آواز بلند کی۔ وی آئی پی آمد و رفت نے عام لوگوں کا چلنا پھرنا مشکل کر دیا ہے۔ مگر عظمیٰ خاں عمران خان کی بہن ہے؟
عظمیٰ خان نے بغیر تحقیق کے کہہ دیا کہ مریم نواز کے پروٹوکول اہلکاروں نے گاڑی کو ٹکر مار دی۔ مریم نواز گاڑی میں موجود تھی۔ عظمیٰ نے مریم کو دیکھا۔ مگر مریم نواز کہتی ہیں کہ وہ اسلام آباد میں تھی؟
بہرحال شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار لاہور میں کارروائی ڈال رہے تھے۔ کارروائی کرنے اور کارروائی ڈالنے میں آج کل فرق نہیں رہا۔ پروٹوکول تو آج کل اپوزیشن والے نئے دولتئے امیر کبیر اور ہر وی آئی پی بلکہ وی آئی پی بنے ہوئے کو حاصل ہے۔
یہ پروٹوکول صدر آزاد کشمیر کا تھا اور عظمیٰ خان اس میں پھنس گئی۔ آزاد کشمیر کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ نہ تو آزاد ہے نہ کشمیر ہے۔ مگر کشمیر کے وزیر شذیر کو لاہور میں غیر ضروری پروٹوکول اور سکیورٹی حاصل ہے۔ سب کچھ چھوٹے بڑے حکمرانوں کے لئے ہے۔ یہ عام لوگوں کے دئیے ہوئے ٹیکسوں پر عیش کرتے ہیں اور عیاشی کرتے ہیں۔
اس سلسلے میں فریال تالپور کا ذکر بھی آیا اس نے کہا کہ میں تو اسلام آباد میں ہوں۔ یہاں افطاری بھی دوستوں کو دی۔ ہمارا میڈیا بھی خبروں کے معاملے میں بہت گڑبڑ کرتا ہے۔ فریال تالپور نے کسی ٹی وی چینل سے معافی مانگنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ اس ہنگامے میں بہت سے وی آئی پی شریک ہو گئے ہیں۔ بیچارے عام لوگ کہاں جائیں۔
برادرم رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ فریال تالپور اور سردار یعقوب عاصم گجر کی والدہ کی تعزیت کے لئے آئے تھے۔ موقع پر لاہور پولیس کا کوئی پروٹوکول نہ تھا جبکہ سی سی پی او امین وینس اور ایس پی حیدر اشرف وہاں گئے تھے۔ برادرم ثناءاللہ میں عظمیٰ خان کی طرف سے بات کا بتنگڑ بنا دینے کے خلاف ہوں۔ مگر پروٹوکول سے عوام کو تکلیف ہوتی ہے۔ اس میں اپوزیشن کے لوگ بھی شامل ہیں۔ ان کا پروٹوکول بھی کچھ کم نہیں ہوتا۔
مریم نواز تو خود کہہ رہی ہیں کہ وہ تب اسلام آباد میں تھی تو پھر طلال چودھری کو کیا ضرورت ہے کہ بیان بازی کریں۔ رانا صاحب نے یہ بات چینل 5پر کی تھی۔ اس حوالے سے ضیاءشاہد کی بات بہت مناسب اور برمحل ہے کہ عاصم گجر ہی کچھ بتائیں کہ اصل معاملہ کیا ہے۔ لگتا ہے کہ سیاسی مخالفت ذاتی دشمنی میں بدل رہی ہے۔ میں برادرم ضیاءشاہد کی خدمت میں عرض کروں کہ دنیا بدل چکی ہے۔ طلال چودھری کو اسلام آباد میں بیٹھے بیٹھے سارے حالات کا پتہ چل گیا ہے؟
سی سی پی او امین وینس نے کہا ہے کہ پنجاب پولیس کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں۔ آزاد کشمیر پولیس کے ساتھ رابطے میں ہیں پوری تحقیقات کریں گے۔ عمران خان کی بہن عظمیٰ نے اس روٹین کے معاملے کو سیاسی ہنگامہ بنا دیا ہے۔ وہ برادر یعقوب کے پروٹوکول میں گھس گئی۔ اس نے جینوئن احتجاج کیا مگر مریم نواز بیچ میں کیسے آ گئی؟ غیر ضروری پروٹوکول سے کب جان چھوٹے گی۔ یہ تو سچ ہے کہ مریم نواز لاہور آنے والی تھی اور کچھ نہ کچھ پروٹوکول کی تیاری تو تھی ان کے لئے اب سکیورٹی کی ضرورت بھی ہے کہ وہ آج کل نواز شریف کی جگہ پر مملکت کے امور چلا رہی ہیں۔ اس کے لئے سکیورٹی اور پروٹوکول تو ہوتا ہے؟ اور عظمیٰ خان عمران خان کی بہن ہیں تو اس کی اہمیت بھی بہت زیادہ ہے۔ ایسے موقعوں پر اپوزیشن کا الف کہیں کھو جاتا ہے۔ پوزیشن کی تو ہر کسی کو ضرورت ہے۔
عام لوگ ہر روز کسی نہ کسی جگہ ایسی صورتحال سے دوچار ہوتے ہیں۔ کوئی خبر نہیں بنتی۔ کوئی کسی کی خبر نہیں لیتا۔ عام عورتوں کے ساتھ اس ملک میں جو کچھ ہوتا ہے اس سے اخبارات بھرے ہوتے ہیں۔ ان کا کوئی پرسان حال نہیں کہ وہ عمران خان کی رشتہ دار نہیں ہوتیں اور مریم نواز کے دفتر میں کام نہیں کرتیں۔ نواز شریف کی بیٹی عمران خان کی بہن اور ”صدر“ زرداری کی ہمشیرہ کا کوئی فرق نہیں پروٹوکول سکیورٹی پر ان کا حق ہے مگر عام عورتوں کے حقوق یہاں کیوں پامال ہو رہے ہیں۔
یہ عاصم گجر کون ہے۔ کوئی وی آئی پی ہو گا ورنہ یہ ہنگامہ جو برپا ہے اسی کی وجہ سے ہے۔ اصل فساد کی جڑ یہی آدمی ہے۔ یہ ”خاص آدمی“ اس ملک کو برباد کر دیں گے۔ گجر صاحب سے گزارش ہے کہ وہ اس ہنگامے کے ٹھنڈا کرنے کے لئے کوئی بات کریں۔ اس سلسلے میں بہت سی عورتیں شریک ہیں۔ مگر عمران خان کو صرف مریم نواز کا نام آتا ہے۔ ”ان کو شہزادی بن کر گھومنے کی اجازت کس نے دی “ ۔ وہ تو کہیں بھی گھوم نہیں رہی تھی۔ وہاں فریال تالپور بھی تھی بلکہ وہی صدر آزاد کشمیر کے ہمراہ عاصم گجر کے گھر تعزیت کے لئے آئی تھی مگر بات مریم نواز کے پروٹوکول کی طرف چل گئی۔ عظمیٰ کو بھی صرف مریم نواز کا نام آتا ہے؟

epaper

ای پیپر-دی نیشن