وفاق کی ناانصافی اور خیبر پی کے سے امتیازی سلوک ناقابل فہم ہے: پرویز خٹک
پشاور (بیورو رپورٹ) وزیرعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ہمیں ایسا نظام ورثے میں ملا جس میں سماجی خدمات کے شعبوں میں مداخلت ہوتی تھی۔ بدانتظامی عروج پر رہی اور ذاتی پسندوناپسند کے فیصلوں نے اداروں میں بگاڑ پیدا کیا۔ عوام پر ظلم ہوتا رہا۔ ہماری حکومت نے اداروں کو عوامی خواہشات کے تابع کرنے اور مو¿ثر انتظامی اصلاحات کے ذریعے اداروں کی ازسرنو تنظیم کا آغاز کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی حکومتوں کو وسائل کی فراہمی اور انہیں بااختیار بنانے کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ پرویز خٹک نے کہا کہ صوبائی حکومت نے اپنے اہداف حاصل کر لئے ہیں۔ وفاق سے حقوق کے حصول کیلئے ہم نے بھرپور مشترکہ جدوجہد کی۔ جب ہمیں اقتدار ملا تو نہ انفراسٹرکر تھا اور نہ ہی ادارے مو¿ثر تھے۔ اداروں میں سیاسی مداخلت نے پورے سسٹم میں بگاڑ پیدا کیا تھا۔ ہم گند کو کتنا صاف کر چکے ہیں۔ وہ اب نظر آرہا ہے ۔ یہی تبدیلی ہے سرکاری سکولوں کا معیار بلند کیا جا رہا ہے۔ نیپرا سے صوبے کی بجلی رائلٹی کا کیس جیت کر سالانہ 6 بلین روپے غیر منجمد کرکے 18 بلین تک بڑھا دیئے گئے اب صوبے کو سالانہ 12 ارب روپے کے اضافی وسائل ملیں گے۔ واپڈا نے صوبے کو 88 بلین روپے دینے ہیں۔ چشمہ لفٹ اریگیشن سکیم منظور کرایا گیا جسے 120 ارب روپے سے مکمل کیا جائے گا اور جس سے جنوبی اضلاع کی لاکھوں ایکڑ اراضی سیراب ہوگی۔ ہم وفاق سے اپنے حصے کا 13 فیصد بجلی حاصل کرنے کیلئے جنگ کر رہے ہیں اور اپنا آئینی اور قانونی حصہ لیکر رہیں گے۔ اگرچہ ہم اپنے استعمال سے زیادہ بجلی پیدا کرتے ہیں‘ لیکن وفاق کی ناانصافی ہر جگہ نظرآتی ہے۔ پنجاب کو اپنے حصے کی 62 فیصد بجلی اور دیگر صوبوں کو اپنا حق مل رہا ہے‘ لیکن صوبے کے ساتھ امتیازی سلوک ناقابل فہم ہے۔ ہم اپنی گیس کا بہترین استعمال کریں گے۔ اس سے بجلی حاصل کرکے کارخانوں کو فراہم کریںگے۔ CPEC پر ہمیں اندھیرے میں رکھا گیا اور اپنی مرضی کے پراجیکٹس پر وسائل خرچ کرنے کا پلان تھا جس سے وفاق کی بدنیتی نظرآرہی ہے۔ ہم نے اپنے قانونی اور آئینی حق کا دفاع کیا اور مرکز نے ہمارے مو¿قف کو تسلیم کیا ہے اور اگر آئندہ بدنیتی نظرآئی تو ہم بھرپور احتجاج کریں گے۔
پرویز خٹک