مسئلہ کشمیر پر بھارت سے معاملات طے پا گئے تھے، بیک ڈور رابطوں میں برطانیہ کا اہم کردار تھا: شوکت عزیز
نیو یارک ( نوائے وقت رپورٹ+آئی این پی) سابق وزیر اعظم شوکت عزیز نے کہا ہے پاکستان کو خارجہ پالیسی کے حوالے سے چیلنجز در پیش ہیں جن سے موجودہ حکومت بخوبی نمٹ رہی ہے، حکومت کو موقع ملنا چاہئے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارت دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے، ہم آہنگی، رابطوں اور امن کو بھی فروغ دیتی ہے۔ امریکا اور ایشیا کے مابین رابطے کا کردار ادا کرنے والی این جی او ایشیا سوسائٹی کی طرف سے نیو یارک میں سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کو ان کی کتاب فروم بینکنگ ٹو پالیٹکس پرڈسکشن کی دعوت دی گئی۔ جس میں گفتگو کرتے ہوئے شوکت عزیز نے بھارت اور عالمی طاقتوں سمیت تمام ملکوں سے اچھے تعلقات کو ضروری قرار دیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت تجارت کو فروغ دیں، جو ہم آہنگی اور امن کا بھی ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا چین اقتصادی راہداری کو پاکستان کی ترقی کے لئے اہم ترین منصوبہ قرار دیا اور کہا چین کی سرمایہ کاری پر کسی خدشات میں پڑنے کی ضرورت نہیں۔ اقتصادی راہداری سے پاکستان کیلئے نئی راہیں کھلی ہیں۔ پاکستان واپس نہ آنے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا وہ کہاں جاتے ہیں اور کہاں نہیں یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے، جس کا احترام کیا جانا چاہئے۔انہوں نے کہا پاکستان اور بھارت تجارت کو فروغ دیں، دونوں کے مفاد میں ہے۔مسئلہ کشمیر پر بھارت سے تمام معاملات طے ہو گئے تھے ۔جس بھارتی جماعت سے بات ہوئی وہ اقتدار میں نہیں رہی، بیک ڈور رابطوں میں برطانیہ کا اہم کردار تھا۔