ہمارے دشمن مشترکہ، بھارت سے دوستی پاکستان امریکہ تعلقات پر اثرانداز نہیں ہونے دیں گے: مکین
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر+ رائٹر+ اے ایف پی +نوائے وقت رپورٹ) پاکستان میں موجود امریکی کانگریس کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے وفد نے شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف پاک فوج کی کارروائی کو متاثر کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی کانگرس کو انسداد دہشت گردی کیلئے پاکستان کی بھرپور امداد جاری رکھنے کے بارے میں بریفنگ دی جائے گی۔ وفد نے یقین دہانی کرائی کہ امریکہ کے بھارت کے ساتھ تعلقات کسی صورت پاکستان امریکہ تعلقات پر اثر انداز نہیں ہونے دئیے جائیں گے۔ اپنے چیئرمین سینیٹر جان میکین کی زیر قیادت شمالی وزیرستان کا دورہ کیا اور دفتر خارجہ میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے ساتھ الگ سے ملاقات کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سینیٹر جان مکین، سینیٹر لنڈسے گراہم ، سینیٹر جوڈونیلی، سینیٹر ریک ڈیوس نے شمالی وزیرستان ایجنسی میں آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں دہشتگردوں سے خالی کرائے گئے علاقوں اور دہشت گردوں کے تباہ شدہ خفیہ ٹھکانوں، وزیرستان میں دہشتگردوں سے خالی کرائی گئی خفیہ پناہ گاہوں کا بھی دورہ کیا۔ میرانشاہ میں امریکی وفد کو آپریشن ضرب عضب پر بریفنگ دی گئی، وفد نے شمالی وزیرستان کو دہشت گردوں سے خالی کرانے پر پاک فوج کی کامیابیوں کو سراہا۔ وفد نے آپریشن ضرب عضب کے آئی ڈی پیز کی بحالی کے عمل کی بھی تعریف کی۔ وفد نے آپریشن ضرب میں زخمی ہونے والے پاک فوج کے جوانوں سے بھی ملاقات کی اور ان جوانوں کے مادر وطن کی حفاظت اور دہشت گردی کے خلاف پختہ عزم کو سراہا۔ وفد نے پاک فوج کے جوانوں کی مادر وطن کے لئے قربانیوں کی بھی تعریف کی۔ امریکی وفد نے دفتر خارجہ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے سرتاج عزیز کی قیادت میں پاکستانی وفد سے ملاقات کی۔ اس وفد میں معاون خصوصی طارق فاطمی اور سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری شامل تھے۔ امریکی وفد کا کہنا تھا کہ انہوں نے شمالی وزیرستان کے دورے کے دوران آپریشن ضرب عضب کی کامیابیاں اپنی آنکھوں سے دیکھیں جو نہایت متاثر کن ہیں۔ وفد نے اس بات کی بھی تعریف کی فاٹا میں امن کے استحکام کیلئے کام ہو رہا ہے۔ وفد نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ اس موقع پر امریکی کانگرس کے دیگر ارکان ان کے ساتھ موجود ہوتے اور شمالی وزیرستان میں حاصل کی گئی کامیابیاں اپنی آنکھوں سے دیکھتے۔ وہ کانگرس کو اس موضوع پر تفصیلی بریفنگ دیں گے کہ دہشت گردی کی لعنت کے مکمل تدارک کیلئے پاکستان کی بھرپور امداد جاری رکھی جائے۔ امریکی وفد نے یقین دلایا امریکہ پاکستان کے استحکام اور ترقی و خوشحالی میں گہری دلچسپی رکھتا ہے۔ امریکی سینیٹروں نے زور دیا کہ بڑھتے ہوئے چلینجوں کا ملکر مقابلہ کر نے اور علاقائی و عالمی استحکام کیلئے پاکستان امریکہ تعاون کی ضرورت ہے۔ پاک امریکہ تعلقات کی سٹریٹجک جہت برقرار ہے۔ پاکستان امریکہ تعلقات کئی دہائیوں پر محیط ہیں اور آئندہ برسوں میں بھی مضبوط رہیں گے، یہ مراسم پاکستان امریکہ تعلقات پر کسی صورت اثر انداز نہیں ہوں گے۔ سرتاج عزیز نے انہیں پاک امریکہ تعلقات کی اہمیت، خطہ میں امن و استحکام کیلئے پاکستان کی کوششوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ چند ماہ میں امریکہ سے پارٹنرشپ کو قائم رکھنے کی بھرپور کوششیں کیں۔ امریکہ کے بھارت کی جانب حالیہ جھکاؤ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو جنوبی ایشیا میں سٹریٹجک توازن برقرار رکھنا ہو گا۔ جان مکین نے کہا کہ وہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات بہتر بنانے کے خواہشمند ہیں، داعش اور دوسرے گروپوں کی شکل میں دونوں کے دشمن مشترکہ ہیں، مکین نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کی از سر نو یقین دہانی کرائی۔ پاکستان نے افغان مہاجرین کی واپسی، بلوچستان میں امریکی ڈرون حملے، ایف 16طیاروں کی فراہمی اور امریکہ کی بھارت نواز پالیسی پر دوٹوک موقف اپناتے ہوئے امریکی وفد پر واضح کیا کہ 30سال تک افغان مہاجرین کو سنبھالا ہے اب عالمی برادری ان کی واپسی کے لئے تعاون کرے، امریکہ کی بھارت نواز پالیسی سے خطے میں طاقت کا عدم توازن بڑھ رہا ہے، امریکی ڈرون حملہ پاکستان کے خودمختاری اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے ، پاکستان ایف16جنگی طیاروں کو استعمال کرنے کا تجربہ رکھتا ہے، امریکی سینیٹر جان مکین نے بارڈر مینجمنٹ اور افغانستان کی صورتحال پر پاکستان کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات سے پاکستان کے موقف کو سمجھنے میں مدد ملی، پاکستان کی دفاعی ضروریات سے آگاہ ہیں، امریکی حکومت کو ملاقاتوں کا فیڈبیک دیں گے، خطے میں استحکام کیلئے پاکستان کا کردار کلیدی ہے، پاکستان سے امریکہ کے تعلقات انتہائی اہم ، آزادانہ اور الگ نوعیت کے ہیں۔ سینیٹر جان مکین کی سربراہی میں امریکی وفد نے دفتر خارجہ کا دورہ کیا، امریکی وفد میں رچرڈ اولسن ، سینیٹر لنڈسے گراہم ، سینیٹر رک ڈیوس اورسینیٹر جوڈونیلی شامل تھے۔ پاکستانی وفد میں طارق فاطمی اور سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری بھی شامل تھے ۔ پاکستان امریکہ تعلقات، خطے میں سکیورٹی صورتحال، ایف۔16طیاروں کی فراہمی، افغان مہاجرین کی واپسی، بارڈر منیجمنٹ کے معاملے پر حالیہ پاک افغان کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بے مثال قربانیاں دی ہیں اور افغان امن عمل میں بھی تاریخی کردار ادا کیا ہے۔ جان مکین کا کہنا تھا کہ پاکستان کی دفاعی ضروریات سے آگاہ ہیں، تمام شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون اور تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں، طالبان کو جلد مذاکرات کی میز پر لایا جائے۔ مشیر خارجہ نے امریکہ کی بھارت نواز پالیسی پر بھی تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم پر تنقید کی جا رہی ہے کہ ایف 16طیاروں کی ڈیل نہیں ہو سکتی۔ امریکہ اور بھارت کے دفاعی تعاون پر تشویش ہے۔ پاکستان افغانستان بارڈر منیجمنٹ دہشتگردوں کی نقل وحمل روکنے کے لئے ضروری ہے۔ پاکستانی وفد نے موقف اختیار کیا کہ دہشتگردی کے خلاف آپریشن میں دوسال میں 2ارب ڈالر خرچ کر چکے ہیں۔ امریکہ نے خود پاکستان کو ایف 16طیارے فروخت کرنے پر رضا مندی ظاہر کی تھی۔ امریکی وفد کا کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان کو بہت اہمیت دیتا ہے، خطے میں استحکام کے لئے پاکستان کا کردار کلیدی ہے۔ وفد نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے ساتھ تعلقات کو مختلف تناظر میں دیکھتے ہیں۔ پاکستان سے تعلقات انتہائی اہم، آزادانہ اور الگ نوعیت کے ہیں۔ امریکی وفد نے کہا کہ افغانستان کی بدلتی اور خراب ہوتی صورتحال پر نظر رکھی ہوئی ہے، افغانستان کی خراب صورتحال پر پاکستان کا موقف درست ہے۔ افغانستان میں استحکام کے لئے پاکستان ہی کردار ادا کر سکتا ہے۔ مذاکرات کے بعد مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور سینیٹر جان مکین نے سرکاری ٹی وی سے بھی گفتگو کی۔ مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی وفد سے بات چیت مثبت اور تعمیری رہی۔ ملاقات میں ایف 16طیاروں، افغانستان کی صورتحال پر بات چیت ہوئی، امریکی وفد نے شمالی وزیرستان کا دورہ کر کے بہت اطمینان کا اظہار کیا۔ افغان سرحد پر بہتر انتظام کے حوالے سے بھی امور زیر غور آئے۔ پاکستان افغانستان میں امن کے لئے کردار ادا کرنے کے لئے پر عزم ہے۔ امریکی وفد نے افغانستان میں مفاہمتی عمل میں پاکستان کے کردارکو سراہا۔ جان مکین نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کا دشمن مشترکہ ہے، دونوں ملکوں کو دہشت گردی کا مل کر مقابلہ کرنا ہے، باہمی تعلقات کی مضبوطی کے لئے پر عزم ہیں، پاکستان سے مثبت پیٖغام لیکر جارہے ہیں۔ میرانشاہ کا دورہ کر کے حیرت ہوئی، میرانشاہ میں امن وامان کی صورتحال میں بہتری پربہت اطمینان ہوا۔ پاکستانی وفد نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں دفاعی صلاحیت بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔دی نیشن کے مطابق بااختیار امریکی وفد جس نے پاکستان کے سول اور سویلین حکام سے ملاقاتیں کیں نے اپنے متعلقہ ایشوز پر بھرپور طورپر بات کی مگر پاکستان کو درپیش مسائل کے بارے میں اس نے بے بسی ظاہر کی۔