• news

بیٹا! ایک بھی کرپشن کا کیس آ گیا تو آپ والد کیساتھ ہمیشہ لندن امریکہ رہیں گے: شہباز شریف

لاہور+ رائیونڈ (خبرنگار+ نامہ نگار) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آج کل بعض مخالفین جنہوں نے قوم کو 15سال تک اندھیروں میں رکھا اور قوم کے اربوں روپے لوٹے عید کے بعد وہ احتجاج کی سیاست کرنا چاہتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے سوئس بنکوں میں اربوں ڈالر پڑے ہوئے ہیں۔ سرے محل کو عوام آج تک نہیں بھولے۔ قومی دولت سوئس بنکوں میں بھرنے والے احتساب کی بات کر رہے ہیں۔ جس طرح عوام نے دھرنوں کا دھڑن تختہ کیا اسی طرح اب ایک بار پھر دھرنا دینے والوں کا دھڑن تختہ کر دینگے۔ عمران خان کو جھوٹ نہیں بولنا چاہئے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے 60 بستروں پر مشتمل تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال رائے ونڈ کا افتتاح کیا اور ہسپتال کا دورہ کیا اور مختلف وارڈز میں گئے اور ہسپتال میں فراہم کی جانے والی طبی سہولتوں کا جائزہ لیا۔ وزیراعلیٰ نے ہسپتال میں مریضوں کو فراہم کی جانے والی سہولتوں پر اطمینان کا اظہار کیا اور عمارت کے تعمیراتی کاموں کی تعریف کی۔ وزیراعلیٰ ایمرجنسی وارڈز سمیت دیگر وارڈز میں گئے۔ انہوں نے ایکسرے روم اور الٹرا سائونڈ روم کے علاوہ لیبارٹری کا بھی دورہ کیا۔ ڈینٹل کلینک کا بھی معائنہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ہسپتال کو مکمل طور پر ڈیجیٹل کیا جائے اسے انڈس ہسپتال کے ماڈل پر چلایا جائے تمام ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہونا چاہیئے۔ وزیراعلیٰ نے دور دراز سے آنے والے عملے اور نرسوں کیلئے فوری طور پر ٹرانسپورٹ مہیا کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے ہسپتال میں ڈاکٹروں، نرسوں، پیرامیڈیکل سٹاف اور صفائی کرنے والے عملے کے ساتھ گفتگو کی اور انہیں تلقین کی اور کہاکہ اس پیشے سے وابستہ ہیں لہٰذا اس پیشے کا تقاضا ہے کہ مریضوں کے علاج معالجے کیلئے اپنا سب کچھ قربان کر دیں۔ آپ کا فرض ہے کہ ہسپتال میں صفائی کے انتظامات بہترین بنائیں۔ وزیراعلیٰ نے ہسپتال کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رائے ونڈ میں 60 بستروں پر مشتمل شاندار اور جدید ہسپتال تحفے کے طور پر شہریوں کے حوالے کیا ہے۔ 2013ء میں جب میں الیکشن مہم پر یہاں آیا تھا تو 3 مطالبات سامنے آئے تھے، ہسپتال کی تعمیر کا وعدہ پورا کر دیا گیا ہے اور اب شہریوں کو لاہور یا کسی اور بڑے ہسپتال علاج معالجے کیلئے نہیں جانا پڑے گا۔ اس ہسپتال میں جدید سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔ میں خود اس ہسپتال کی کارکردگی کا باقاعدہ جائزہ لوں گا۔ دوسرا مطالبہ فلائی اوور کی تعمیر کا تھا جس پر اسی ماہ کام شروع ہو جائے گا اور یہ فلائی اوور آئندہ سال 14 اگست کو مکمل ہو جائے گا۔ لیز کی دکانوں کا معاملہ حل کرنے میں تاخیر ہوئی تاہم اب یہ مسئلہ بھی حل کر دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر‘ نرسیں اور دیگر عملے کا فرض ہے کہ وہ مریضوں کے ساتھ محبت اور شفقت کے ساتھ پیش آئیں‘ ہسپتال کو آغا خان ہسپتال یا انڈس ہسپتال کے معیار پر چلانے کا چیلنج قبول کرے تو میں ہر طرح کے وسائل فراہم کرنے کیلئے تیار ہوں اسے عام سرکاری ہسپتالوں کی طرح نہیں چلایا جائے گا۔ اگر تحصیل ہیڈکوارٹرز ہسپتال رائے ونڈ کے ڈاکٹرز چیلنج قبول کرتے ہوئے خود مریضوں کو جدید علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں تو میں بھی ان کے ساتھ ہوں انہیں بونس بھی دوں گا ورنہ اس ہسپتال میں بھی وہی ماڈل اپنایا جائے گا جو مظفرگڑھ اور بیدیاں روڈ کے ہسپتالوں کیلئے اختیار کیا گیا ہے اور یہ ماڈل 14 اگست 2016 کو نافذالعمل ہوگا۔ سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی حاضری کے متعلق شکایات سامنے آتی رہتی ہیں لیکن جو 2 ہسپتال ہم نے انڈس کو دیئے ہیں وہاں پر اس طرح کی کوئی شکایت نہیں۔ میں نے ہسپتالوں کو درست کرنے کیلئے خود کو وقف کر دیا اور دوبارہ کمر کس کر میدان میں نکل آیا ہوں۔ جب تک آخری ہسپتال ٹھیک نہیں ہو جاتا‘ چین سے نہیں بیٹھوں گا۔ پاکستان میں تعلیم اور علاج کی سہولتیں صرف اشرافیہ کیلئے ہیں جبکہ عام آدمی کا بچہ تعلیم اور علاج کیلئے آج بھی دربدر پھرتا ہے۔ یہ وہ پاکستان نہیں جس کا خواب قائد اور اقبال نے دیکھا تھا۔ غریب کو علاج اور تعلیم نہ ملے، یہ ظلم اور زیادتی ہے جو میں نہیں ہونے دوں گا۔ آج کل بعض مخالفین جنہوں نے اس قوم کو 15 برس تک اندھیروں میں رکھا اور قوم کے اربوں روپے لوٹے، عید کے بعد احتجاج کی سیاست کرنا چاہتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے سوئس بینکوں میں اربوں ڈالر پڑے ہوئے ہیں، سرے محل کو لوگ آج تک نہیں بھولے۔ عوام کے خون پسینے کی کمائی لوٹنے والے آج احتساب کرنے چلے ہیں، یہ نہیں ہو سکتا۔ عوام کو 2014ء کے دھرنے آج بھی یاد ہیں۔ پاکستان سے اندھیرے بالکل ختم ہو جائیں گے۔ ملکی تاریخ میں رشوت اور کرپشن کا بازار گرم رہا ہے۔ چند کروڑ کے منصوبوں میں بھی کرپشن لی جاتی رہی لیکن آج جب بجلی کے منصوبے لگنے لگے ہیں تو یہ بلوں سے باہر نکل آئے ہیں‘ مخالفین کے پیٹوں میں دوبارہ درد ہو رہا ہے کہ بجلی آ گئی اور منصوبے لگ گئے تو پاکستان آگے نکل جائے گا۔ انہیں ڈر ہے کہ کرپشن فری کلچر فروغ پا رہا ہے۔ میں نے ذاتی طور پر ان منصوبوں کیلئے بہت کام کیا ہے اور کئی بار چین گیا۔ صرف گیس سے لگنے والے 3600 میگاواٹ کے منصوبوں میں قوم کے 112 ارب روپے بچائے گئے ہیں۔ آج تک کسی نے 12 روپے بھی نہیں بچائے۔ جس طرح عوام نے دھرنوں کا دھڑن تختہ کیا اسی طرح اب دھرنا دینے والوں کا عوام ایک بار پھر دھڑن تختہ کر دیں گے۔ میںعوام کو پیغام دے رہا ہوں کہ پاکستان کا مستقبل تابناک اور روشن ہے اور خوشحالی اور ترقی کا سفر تیزی سے جاری ہے اور اس کا پھل پکنے والا ہے۔ بجلی کے متعدد منصوبے 2017ء میں توانائی پیدا کریں گے۔ 1320 میگاواٹ کا ساہیوال کول پاور پلانٹ دسمبر 2017ء کی بجائے جون 2017ء میں 6 ماہ قبل مکمل ہو جائے گا۔ عوام اس وقت پاکستان بچانے کیلئے متحد اور اکٹھے ہو جائیں اور اس اتحاد کی طاقت سے ہی مخالفین کی تمام ناپاک سازشیں دم توڑ جائیں گی۔ وزیراعظم نوازشریف سے استعفیٰ مانگنے والے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں۔ پہلے اپنا احتساب کریں۔ بیٹا! ایک بھی کرپشن کا کیس سامنے آ گیا تو آپ اپنے والد کے ساتھ ہمیشہ لندن اور امریکہ میں ہی رہیں گے۔ ہم پاکستانی قوم کو عظیم قوم بنائیں گے۔ عمران خان کو جھوٹ نہیں بولنا چاہیئے کہ وہاں مریم نواز تھیں۔ خان صاحب کو سچ بولنا چاہئے کیونکہ ایک بیٹی کے خلاف جھوٹ بول کر وہ شرمندہ ہوئے ہیں اور ایسی بات انہیں زیب نہیں دیتی۔ اگر مخالفین کو قوم کے دکھوں کا اندازہ ہے تو انہیں ہسپتالوں، سکولوں اور رمضان بازاروں کے چکر لگانے چاہئیں۔ ائیرکنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھ کر باتیں کرنا بہت آسان ہے۔ مخالفین کا راستہ روکنا پوری قوم کا فرض ہے۔ پاکستان کی ترقی مخالفین کو ہضم نہیں ہو رہی۔ قوم کے اربوں روپے لوٹنے والے آج احتساب کی باتیں کر رہے ہیں۔ ملک میں کرپشن کا بازار گرم کرنے والوں سے حساب لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نوازشریف اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور قوم کی دعائوں سے صحت یاب ہیں بہت جلد وہ وطن واپس آئیں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے جلو پارک میں پاکستان میں بننے والے اپنی نوعیت کے پہلے بوٹینیکل گارڈن کا افتتاح کیا۔ اور پودا بھی لگایا۔ وزیراعلیٰ نے بوٹینیکل گارڈن میں قائم کئے جانے والے بٹر فلائی ہائوس کا افتتاح کیا۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر سینکڑوں تتلیوں کو آزاد کیا۔ وزیراعلیٰ نے افتتاح کے بعد دعا مانگی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بوٹینیکل گارڈن کا منصوبہ ڈیڑھ برس قبل بنایا گیا تھا اور اس منصوبے پر عملدرآمد کی ذمہ داری پی ایچ اے کو دی گئی۔ بوٹینیکل گارڈن کو انتہائی اعلیٰ معیار کے ساتھ مکمل کیا گیا ہے اس میں واک ویز، بٹر فلائی ہائوس، بچوں کیلئے تفریحی سرگرمیاں اور دیگر سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔ میں بچوں سے مخاطب ہو کر کہنا چاہتا ہوں کہ آپ سکولوں میں ڈرائنگ بکس میں تتلیوں میں رنگ بھرتے ہیں لیکن اس بوٹینیکل گارڈن میں آپ کو اڑتی پھرتی تتلیاں ملیں گی جو زندگی کے رنگوں میں خوبصورت اضافہ ہیں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ اس طرح کا بوٹینیکل گارڈن خطے میں موجود نہیں۔ بوٹینیکل گارڈن کی دیکھ بھال کرنے کے حوالے سے میکانزم تیار کر لیا گیا ہے جس پر پوری طرح عملدرآمد ہوگا۔ یہ پاکستان کا ایک شاندار منصوبہ بن کر سامنے آئے گا۔ بوٹینیکل گارڈن 30 کروڑ روپے کی لاگت سے80ایکڑ رقبے پر بنایا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے پی ایچ اے ملازمین کے لئے عیدی ایک ماہ کی تنخواہ بطور بونس دینے کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف قرآن اینڈ سیرت سٹڈیز کا افتتاح کیا۔ افتتاح کے بعد وزیراعلیٰ نے دعا مانگی۔ صوبائی وزیر اوقاف میاں عطا مانیکا، پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف قرآن اینڈ سیرت سٹڈیز کے نائب چیئرمین دوئم جسٹس (ر) خلیل الرحمن خان، پنجاب قرآن بورڈ کے چیئرمین غلام محمد سیالوی، مولانا امجد خان، ڈاکٹر راغب نعیمی، علامہ زبیر ظہیر، مولانا محمد حسین اکبر، مولانا طاہر اشرفی، بادشاہی مسجد کے خطاب ڈاکٹر عبدالخبیر، تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام، چیف سیکرٹری، سیکرٹری اوقاف اور اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ وزیراعلیٰ نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف قرآن اینڈ سیرت سٹڈیز کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں رمضان المبارک کے بابرکت ماہ میں ادارے کے افتتاح پر قوم کو مبارکباد دی اور کہاکہ انسٹی ٹیوٹ آف قرآن اینڈ سیرت سٹڈیز کے قیام کا مقصد قرآن اور سیرت النبیؐ پر تحقیق کرنا ہے۔ اس ادارے کو عظیم مقصد کیلئے بنایا گیا ہے اور یقیناً یہ ادارہ اسلامی دنیا میں عظیم بنے گا۔ علمائے کرام اور مشائخ عظام ادارے میں تحقیق کریں گے اور مقالے لکھیں گے۔ آج کا مسلمان نفرت اور دوریوں کا شکار ہے اور برداشت و رواداری سے دور ہے، ہمیں اس سوال کا جواب تلاش کرنا ہے۔ علمائے کرام کی اکثریت دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہے۔ نبی کریم ؐ نے کفار کے قیدیوں کی رہائی کیلئے بچوں کی تعلیم کی شرط عائد کی۔ نبی پاک ؐ نے تعلیم کی ضرورت پر اس وقت اس قدر زیادہ زور دیا لیکن ہم آج بھی اس بارے نہیں سوچتے۔ مسلمانوں کی آبادی ڈیڑھ ارب ہے لیکن محض صرف 2 نوبل ایوارڈ حاصل کرسکے ہیں۔ مسلمانوں نے قرآن پاک کے آفاقی پیغام کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ پاکستان کو آگے لے جانے کیلئے مخصوص مائنڈسیٹ کو بدلنا ہوگا۔ وہ علمائے کرام جو ایک ہی صف میں کھڑے تھے، آج ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہیں۔ قیام پاکستان کا مقصد یہ نہیں تھا کہ ہر کوئی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنا لے۔ علمائے حق آج بھی اتحاد، اتفاق، رواداری اور برداشت کی بات کرتے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن