پیپلز پارٹی آج یوم سیاہ منائے گی 5 جولائی 77 کو دہشت گردی کا بیج بویا گیا : خورشید شاہ ، آمر کو ہر صورت سزا ملنی چاہیے : زرداری
پیپلز پارٹی آج جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کیخلاف یوم سیاہ منائے گی
لاہور (خبرنگار) پاکستان پر طویل ترین عرصہ اقتدار میں رہنے والے جنرل ضیاءالحق کے جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرنے کے خلاف آج ملک بھر میں پیپلز پارٹی یوم سیاہ بنائے گی۔ جنرل ضیاءالحق نے 5 جولائی 1977ءکو پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو ک حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرکے مارشل لاءلگا دیا تھا۔ پیپلز پارٹی کے زیر اہتمام یوم سیاہ پر سیمینار اور ملک بھر میں پیپلز پارٹی مظاہرے کرے گی۔ بھٹو فورم پاکستان کے زیر اہتمام لاہور پریس کلب میں ”جمہوریت اور آج کا پاکستان“ کے موضوع پر سیمینار ہو گا جس سے سینٹ میں قائد حزب اختلاف چودھری اعتزاز احسن، چودھری منظور، نوید چودھری اور دیگر لیڈر خطاب کریں گے۔ دریں اثنا قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ 5 جولائی 1977 کو پاکستان میں جمہوریت کا گلا گھونٹ کر ملک میں فرقہ واریت، جبر، علاقائیت اور دہشت گردی کا بیج بویا گیا تھا۔ 5 جولائی 1977ءکو اس وقت کی فوج کے سربراہ جنرل ضیاء الحق نے ایک منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر ملک میں مارشل لاءنافذ کرتے ہوئے نوے دن میں انتخابات کرانے کا وعدہ کیا تھا۔ خورشید شاہ نے اس دن کی مناسبت سے بیان میں کہا کہ 5 جولائی کا دن پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔ اس روز رات کی تاریکی میں ایک آمر نے قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی منتخب جمہوری حکومت کا تختہ الٹا۔ آج اس ڈکٹیٹر کا نام منافقت، ظلم و جبر اور دہشت گردی کے مساوی سمجھا جاتا ہے۔ اس ڈکٹیٹر کے بوئے ہوئے بیجوں کا کڑوا پھل بطور قوم ہم آج بھی بھگت رہے ہیں۔ ڈکٹیٹر کے ہاتھوں تباہ ہونے والے ہمارے سیاسی، انتظامی اور آئینی ڈھانچے کو درست کرنے میں قوم کو دہائیوں انتظار کرنا پڑا لیکن قوم گواہ ہے کہ ڈکٹیٹر ضیاءالحق کے تباہ کن اقدامات کا مکمل ازالہ آج بھی ممکن نہیں ہوسکا۔ آمریت جس روپ میں بھی ہو وہ استعماری قوتوں کی آلہ کار ہوتی ہے اسکے نزدیک قومی اور ملکی مفاد کی حیثیت ہمیشہ ثانوی رہی ہے۔ ضیا الحق نے ملک کو استعماری قوتوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے رکھا، اس کے وسائل کو ان کے حق میں استعمال کیا سیاچن گلیشیئر پلیٹ میں رکھ کر دشمن کے حوالے کیا مگر غیروں کے مفاد کی جنگ میں اپنے ملک اور اپنے خطے کی پرواہ تک نہ کی۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی پاکستان کیلیے خدمات ناقابل فراموش ہیں لیکن ان کا یہ کارنامہ کہ انھوں نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کی بنیاد رکھ کر قوم کو بھارت کے خوف سے آزاد کیا، ہمیشہ سنہرے حروف میں لکھا جاتا رہے گا۔ تاریخ کا انصاف یہ ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کا نام آج بھی عوام کے دلوں میں زندہ ہے اور ان کے قاتل کا نام لیوا آج کوئی نہیں۔ دریں اثنا پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر اور سابق صدر آصف علی زرداری نے 5جولائی کو ہماری قومی تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دن بہت ساری جہتوں سے سیاہ دن ہے۔ ایک تو اس روز ایک ڈکٹیٹر نے منتخب وزیراعظم کا تختہ الٹا بعد میں اسے پھانسی پر لٹکا دیا۔ یہ وہی دن ہے جس روز آئین کا حلیہ بگاڑ دیا گیا اور ریاستی اداروں کی تباہی کا عمل شروع ہوا۔ اسی دن ڈکٹیٹر نے جہاد کو نجی بنا دیا اور جہادی ایجنڈا نہ صرف ملک پر مسلط کر دیا بلکہ ملک کی سرحدوں کے باہر بھی یہی سکیورٹی پالیسیوں اور مقاصد کے حصول کے لئے جہاد کو استعمال کیا گیا۔ مذہبی انتہاپسندی اور یہ سکیورٹی مقاصد آج بھی قوم کا پیچھا کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے کبھی ایک فرد نے اتنی تباہی نہیں پھیلائی جتنی کہ اس ڈکٹیٹر نے، قوم اور ریاستی اداروں کو ہائی جیک کر لیا۔ 5جولائی کا روز قوم کے لئے شرم اور بھیانک دن ہے۔ اس روز ہمیں اس عہد کی ضرورت ہے کہ ہم ایک طرف تو جمہوریت کی حفاظت کریں اور دوسری طرف ڈکٹیٹروں کو سزا ملے۔ ڈکٹیٹر اور عوام کے حقوق اور آزادی کو غصب کرنے والوں کو ہر صورت سزا ملنی چاہیے اور ایک روز سزا مل کر رہے گی۔ اس روز ہم جمہوری اقدار اور ان جمہوری اقدار کے لئے جدوجہد کرنے والوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے جمہوریت کی راہ میں مشکلات کا سامنا کیا۔ عوام نے تسلسل کے ساتھ طاقت کے ذریعے کوئی بھی ایجنڈا مسلط کرنے کی مخالفت کی ہے اور اپنے جمہوری حقوق ڈکٹیٹر کے جبڑوں سے واپس چھین لئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کے روز جمہوریت کے ان تمام لوگوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے قومی تاریخ کے سیاہ دنوں میں قربانیاں پیش کیں۔ انہوں نے اس لئے قربانیاں دیں کہ آنے والی نسلیں عزت اور امن سے اپنی زندگی گزار سکیں۔ یہ تمام لوگ ہمارے ہیرو اور ہیروئنیں ہیں۔پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے عوام کے پہلے منتخب وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا ہے جنہوں نے ایک ڈکٹیٹر کے سامنے جھکنے کے بدلے فخر سے پھانسی گھاٹ جانا قبول کیا،وہ ڈکٹیٹر اپنی آمریت کے ذریعے ملک میں کلاشنکوف اورہیروئن کلچر لائے جس نے پاکستان میں انتہاپسندی اور دہشتگردی کو فروغ دیا،آج سے 39سال قبل قوم کے ایک منافق نوکر نے ایک آمر میں تبدیل ہوکرپاکستانی عوام کی جمہوری جدوجہد کو تباہ کیا،اس ڈکٹیٹر نے ملک میںانتہاپسندی اور دہشتگردی کا بیج بویا اور آج پوری قوم ملک کے کونے کونے میںان عفریت کے حملوں کا شکار ہے، اس دن قوم کی بانیان کے خوابوں والی تقدیر کو خوفناک بنایا گیا،یہ سلسلہ1977سے لے کر آج تک جاری ہے، آج ہم یوم سیاہ منا رہے ہیںکیونکہ آج کے دن پاکستان کے عوام کو بندوق کے زور پر اپنی حقیقی اور محب وطن قیادت سے محروم کیا گیا اور جن لوگوں نے جمہوریت اور مساوات کا مطالبہ کیا تو ضیاءکی آمریت میں ان کو جیل، کوڑے اور پھانسی کی سزائیں دی گئیں، صحافیوں سے لیکر کسانوں تک،طلباءسے لیکر مزدور اور وکلاءتک ہر آدمی اس ڈکٹیٹر کیخلاف روڈوں پر نکلا، بالآخر قدرت کے مقافات عمل تحت وہ ہوا میں ختم ہوگیا، آج ہم انکو یاد کرتے ہیں جنہوں نے اپنی خوشیاں اور اپنی ذاتی زندگیاںجمہوریت کیلئے قربان کیں اور انکے رہنما شہید ذوالفقار علی بھٹو نے بھی اپنے پیروکاروںکی طرح فخر سے سر بلند کرکے پھانسی کو قبول کیا۔ پیپلز پارٹی ان تمام شہیدوں کی وارث ہے جنہوں نے پاکستان، اس کی سلامتی اور جمہوریت کیلئے اپنی جانیں قربان کیں، پوری قوم جمہوریت پسند قوتوں کیخلاف پروپیگنڈہ کو رد کرتے ہوئے اپنے ملک کے لوگوں اور قیادت کے شاندار ماضی کی واراثت دار ہے۔
خورشید شاہ / زرداری
پی پی یوم سیاہ