ایک سیاسی جماعت کی بیرون ملک قیادت تقاریر سے حملوں پر اکسا رہی ہے: رینجرز
کراچی (بی بی سی + نوائے وقت رپورٹ) سندھ میں تعینات رینجرز نے کہا ہے ایک سیاسی جماعت کی بیرون ملک قیادت کی اشتعال انگیز تقاریر اور بیانات کراچی شہر کے امن کیلئے چیلنج بن گئے ہیں۔ رینجرز کے ترجمان نے ایک اعلامیے میں کہا ہے ان تقاریر سے ایک خاص گروہ اور طلبہ کو اکسایا جا رہا ہے۔ وہ ریاستی‘ صحافتی اداروں‘ تاجروں اور فنکاروں پر حملے کریں۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے ایسے عناصر جو کراچی میں بدامنی پھیلانا چاہتے ہیں‘ رینجرز ان کے خلاف کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے۔ جن افراد کو دھمکیاں دی جاتی ہیں‘ ان کو بھرپور سکیورٹی دی جائے گی اور تمام شاپنگ سنٹرز‘ میڈیا ہائوسز کو بھی خصوصی سکیورٹی دی جارہی ہے۔ رینجرز نے عوام کو مشورہ دیا وہ مشکوک افراد کی گرفتاری کیلئے سکیورٹی اداروں کی مدد کریں اور ایسے عناصر کی اطلاع رینجرز مددگار لائن پر دیں۔ یاد رہے ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین نے تنظیم کے فلاحی ادارے خدمت خلق فائونڈیشن کو مبینہ طورپر چندہ جمع کرنے کی اجازت نہ ملنے پر رینجرز پر دو روز قبل شدید تنقید کی تھی۔ جن افراد کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں‘ انہیں بھرپور سکیورٹی دی جا رہی ہے۔ تمام شاپنگ سنٹرز‘ میڈیا ہائوسز کو خصوصی سکیورٹی دی جا رہی ہے۔
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) رینجرز نے سٹیٹ بنک اور نیشنل بنک کے جی ایم آپریشنز کو خطوط میں کہا ہے مختلف بنکوں میں ایم کیو ایم کے دفاتر ختم کرائے جائیں، نیشنل بنک ہیڈ آفس اور برانچز سے بھی متحدہ کے دفاتر ختم کرائے جائیں۔ خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ متحدہ کے عسکری ونگ نے دبائو کے تحت دفاتر قائم کئے تھے، ایم کیو ایم نے برسوں سے مختلف بنکوں میں اپنے دفاتر قائم کر رکھے ہیں، سپریم کورٹ میں بدامنی کیس میں بھی سرکاری دفاتر میں ایسی سرگرمیوں کا ذکر ہوا، حالیہ کراچی آپریشن میں متحدہ کا عسکری ونگ کمزور ہوا ہے، عسکری ونگ کمزور ہونے سے پہلے کی طرح دبائو برقرار نہی رکھ سکتے۔ مختلف بنکس، برانچز اور عمارتوں میں موجود متحدہ کے دفاتر خالی کرائے جائیں۔ کسی مزاحمت کی صورت میں رینجرز سے فوری رابطہ کیا جائے۔ ترجمان سٹیٹ بنک کا کہنا ہے کہ متحدہ کے دفاتر خم کرانے کے لئے رینجرز کا خط موصول ہو چکا ہے۔ معاملہ قابل گرفت ہوا تو کارروائی ضرور کی جائے گی۔ نیشنل بنک میں سیاسی دفاتر بند کرنے کے لئے متعلقہ افراد کو تاکید کر دی گئی، نیشنل بنک میں عید کے بعد سیاسی دفاتر بند کرنے کے لئے مزید منصوبہ بندی کی جائے گی۔