مادر ملتؒ کی محنت سے آزادی ملی‘ جمہوریت کیلئے قربانی روشن باب ہے: رفیق تارڑ
لاہور (خصوصی رپورٹر) مادرِملت محترمہ فاطمہ جناحؒ کی تحریکِ پاکستان اور جمہوریت کی خاطر دی جانیوالی قربانیاںہماری تاریخ کا روشن باب ہیں۔ایوب خان کیخلاف صدارتی انتخابات میں انہیں دھاندلی کے ذریعے نہ ہرایا جاتا تو نہ مشرقی پاکستان ہم سے جدا ہوتا اور نہ موجودہ مسائل کا سامنا کرنا پڑنا تھا۔ محترمہ فاطمہ جناحؒ کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان کے افکاروکردار پر عمل کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار تحریک پاکستان کے مخلص کارکن،سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان و چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ رفیق تارڑ نے ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان، شاہراہ قائداعظمؒ لاہور میںمادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ کی 49ویں برسی کے موقع پر منعقدہ محفل قرآن خوانی کے بعد شرکاء سے خطاب کے دوران کیا۔ محفل قرآن خوانی کا اہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ اس موقع پر نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، چیف کوآرڈینیٹر میاں فاروق الطاف،ممتاز سیاسی رہنما چودھری نعیم حسین چٹھہ، معروف کالم نگار ودانشور ڈاکٹر اجمل نیازی، بیگم مہناز رفیع، پروفیسرڈاکٹر پروین خان، بیگم صفیہ اسحاق، علامہ احمد علی قصوری اور بیگم حامد رانا سمیت مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والے خواتین وحضرات بڑی تعداد میں موجود تھے۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک اور نعت سے ہوا۔ ملک کے معروف نعت خواں الحاج اختر حسین قریشی نے بارگاہ رسالت مآبؐ میں ہدیۂ عقیدت پیش کیا۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہدرشید نے انجام دیئے۔ رفیق تارڑ نے کہا کہ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ نے تحریک پاکستان کے دوران خواتین کو گھروں سے نکال کر آزادی کے لیے کام کرنے پر تیار کیا۔ محترمہ فاطمہ جناحؒ کی قائداعظم کے ساتھ انتھک محنت اور کوششوں کی بدولت ہی ہمیں آزادی کی نعمت حاصل ہوئی۔ قائداعظمؒ نے متعدد بار اپنی بہن کی ان خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ میری بہن نے مجھ پر جتنے احسانات کیے ہیں میں ان کا بدلہ نہیں اتار سکتا۔ انہوں نے کہا نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام آئندہ سال کو 70ویں سال آزادی کے طور پر منانے کیلئے ایک جامع پروگرام ترتیب دیا جا رہا ہے ۔اس دوران منعقدہ تقریبات میں محترمہ فاطمہ جناحؒ کی خواتین کے حقوق کیلئے جدوجہد کو بھی سامنے لایا جائے گا ۔ علاوہ ازیں ان سرگرمیوں کے دوران پوری قوم بالخصوص نئی نسل کو قائداعظمؒ ، علامہ اقبالؒ اور مادرملتؒ کے افکاروخیالات سے آگاہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مادرملت محترمہ فاطمہ جناحؒ نے اپنی زندگی کے آخری حصہ میں بھی بڑی قربانی دی۔ انہوں نے اس وقت ایوب خان کے مقابلہ میں الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا جب کوئی ان کا مقابلہ کرنے کیلئے تیارنہ تھا۔ انہیں اس بات کا بخوبی اندازہ تھا کہ انہیں کامیاب نہیں ہونے دیا جائیگا لیکن وہ میدان میں ڈٹ گئیں۔ ان انتخابات میں جھرلواوردھاندلی کے ذریعے محترمہ فاطمہ جناحؒ کو ہرایا گیا۔ میں سمجھتا ہوں پاکستانی خواتین کے لیے مادرِ ملتؒ کے فکر و عمل میں بہترین رول ماڈل پنہاں ہے۔ انہیں چاہئے مادرِ ملتؒ کی پیروی کرتے ہوئے قومی زندگی کے ہر شعبے میں سرگرم کردار ادا کریں اور وطن عزیز کو صحیح معنوں میں قائداعظمؒ اور علامہ اقبالؒ کا پاکستان بنانے کی جدوجہد کو پایۂ تکمیل تک پہنچائیں۔ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا مادرملت محترمہ فاطمہ جناحؒ تحریک پاکستان کی سب سے زیادہ دلیر اور بہادر خاتون تھیں۔ تحریک پاکستان کے دوران آپ نے ہندوستان بھر کے دورے کیے اور مسلم لیگ کا پیغام بڑی دلیری سے لوگوں تک پہنچایا۔ آپ نے حکمرانوں کی بھی اصلاح فرمائی ۔ آپ کی سماجی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، محترمہ فاطمہ جناحؒ نے خواتین کی بے شمار انجمنیں قائم کیں۔ میاں فاروق الطاف نے کہا مادرملت محترمہ فاطمہ جناح ؒ نڈر اور سچی خاتون تھیں۔ آپ نے قائداعظمؒ کو گھریلو تفکرات سے بالکل آزادکر دیا تاکہ وہ پوری یکسوئی اور دلجمعی سے حصول پاکستان پر توجہ مرکوز کر سکیں۔ انہوں نے پاکستان میں اس دور میں جمہوریت کا علم بلند کیا جب آمریت مکمل طور پر یہاں اپنے پنجے گاڑھ چکی تھی۔ اجمل نیازی نے کہا حمید نظامی نے قائداعظمؒ جبکہ مجید نظامیؒ نے مادر ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ کے سپاہی کی حیثیت سے بھرپور کام کیا۔ مجید نظامی کو ان سے بڑی عقیدت تھی، اس ایوان کے احاطہ میں موجود مادر ملتؒ پارک بھی ان سے عقیدت کی ایک دلیل ہے۔ چودھری نعیم حسین چٹھہ نے کہا محترمہ فاطمہ جناحؒ نے دن رات قائداعظمؒ کی دیکھ بھال کی ۔ آپ نے پیرانۂ سالی میں بھی ایک آمر کا بڑی بہادری سے مقابلہ کیا۔ بیگم مہناز رفیع نے کہا محترمہ فاطمہ جناحؒ ایماندار اور وقت کی پابندی کرنے والی خاتون تھیں۔ مادرملتؒ کا سب سے بڑا کارنامہ قائداعظم محمد علی جناحؒ کی صحت کا بھرپور خیال رکھنا تھا۔ پروفیسر ڈاکٹر پروین خان نے کہا مادر ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ قائداعظمؒ کا عکس ثانی تھیں۔ بیگم صفیہ اسحاق نے کہا ہمیں اپنے محسنوں کو یاد رکھنا چاہئے۔ شاہد رشید نے کہا اس ایوان میں مادرملت محترمہ فاطمہ جناحؒ کی برسی منانے کا سلسلہ مجید نظامی مرحوم نے شروع کیا تھا۔ ہم نے مجید نظامی کی قیادت میں 1993ء میں محترمہ فاطمہ جناحؒ کا صد سالہ جشن ولادت منایا اور متعدد پروگرام اور تقریبات کا انعقاد کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا قائداعظمؒ اکیڈمی اور علامہ اقبالؒ اکیڈمی کی طرح سرکاری طور پر مادر ملتؒ اکیڈمی بھی قائم کی جائے۔ پروگرام کے دوران علامہ احمد علی قصوری نے ختم پڑھا اور مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ اور مجید نظامیؒ کی روح کے ایصال ثواب کیلئے دعا کرائی۔ آخر میں شرکاء میں تبرک تقسیم کیا گیا۔