گرفتار بارہ پاکستانیوں کے داعش سے روابط تھے : سعودی وزارت داخلہ
ریاض( آن لائن )مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کے باہر خودکش حملہ کرنے والے سعودی شہری فہد مسلم حماد النجیدی البلوی کے خاندان نے اس سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے اس کے جرم کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ وہ الحرم النبوی کے احاطے میں دہشت گردی کی کارروائی کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ خاندان کے تمام ارکان نائر سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہیں اور اس کے جرم کی مذمت کرتے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ نائر نے تین سال قبل بارڈر گارڈز میں شمولیت اختیار کی ۔بعد میں ملازمت کو خیرباد کہہ کر تبوک میں رہنا شروع کردیا۔وہ واجح گورنری میں اپنے والدین سے ملنے کے لیے آتا رہتا تھا۔ 25 رمضان کو اس نے انھیں فون پر بتایا تھا کہ وہ مکہ مکرمہ جارہا ہے۔فہد کے والد کا کہنا ہے کہ اپنے بیٹے کی مذموم کارروائی پر سخت افسردہ اور نادم ہیں۔ ان کے پاس اپنے غصے کے اظہار کے لیے کوئی الفاظ نہیں اور ان کے بیٹے نے جو کچھ کیا اس سے ان کا کوئی تعلق نہیں ۔ادھر ایک رپورٹ کی مزید تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی وزارت داخلہ کے ترجمان میجر جنرل منصورالترکی کا کہنا ہے کہ نائر نے اس سال متعدد مرتبہ بیرون ملک سفر کیا تھا۔ملک کی مجموعی سکیورٹی صورت حال کے پیش نظر لوگ صبر وتحمل کا مظاہرہ کریں۔حملوں سے متعلق تمام سچائی کو سامنے لایا جائے گا۔منصورالترکی نے ابتدائی تحقیقات کے حوالے سے بتایا کہ گرفتار 12 پاکستانیوں کے داعش سے روابط تھے۔
سعودی وزارت داخلہ