ممبئی حملہ کیس :پاکستان کی ٍ24 بھارتی گواہوں کے بیانات لینے کی درخواست پر بھارت کا جواب دینے سے گریز
اسلام آباد (صباح نیوز) ممبئی حملوں میں مبینہ طور پر ملوث 7پاکستانی ملزمان کے خلاف شروع ہونے والا مقدمہ تاحال تعطل کا شکار ہے، کیوںکہ پاکستان اوربھارت حکومت کے درمیان اختلاف کی وجہ سے 24بھارتی گواہوں کے بیانات لینے کے حوالے سے پیش رفت نہیں ہورہی۔ یاد رہے رواں برس جنوری میں حکومت پاکستان نے بھارت سے کہا تھا کہ وہ 24گواہوں کو ممبئی حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ سمیت 7مشتبہ ملزمان کے خلاف بیان دینے کے لیے بھیجے۔ممبئی حملے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ ذکی الرحمان لکھوی اور دیگر ملزمان عبدالواجد، مظہر اقبال، حماد امین صادق، شاہد جمیل ریاض، جمیل احمد اور یونس انجم پر 2009سے اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں مقدمہ چل رہا ہے۔24گواہان کے بیانات قلمبند کرنے کے حوالے سے پاکستانی درخواست کا بھارت کی جانب سے اب تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ استغاثہ نے اس مقدمے کے حوالے سے تمام 68پاکستانی گواہوں کی شہادت 7ماہ قبل ہی ریکارڈ کرلی تھی۔ 2012اور 2013میں بھارت حکومت نے 4گواہان کے بیانات قلمبند کرانے کے لیے کمشن قائم کیا تھا، ان گواہوں میں اجمل قصاب کا اقبالی بیان ریکارڈ کرنے والی خاتون مجسٹریٹ آر وی ساونت واگھولے، ممبئی حملے تحقیقات کے چیف انویسٹی گیشن آفیسر رمیش مہالے اور حملوں کے دوران ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹرز گنیش دھن راج اور ڈاکٹر چنٹامن موہیٹے شامل ہیں۔پراسیکیوشن ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی استغاثہ کی ٹیم اور وزارت داخلہ کے حکام کی بھارتی وفد سے ملاقات کے دوران پاکستانی پینل نے درخواست کی تھی کہ انہیں بھارتی پراسیکیوشن کے گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کی اجازت دی جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں ہندوستانی وزارت خارجہ نے پاکستان کو کچھ اضافی شواہد فراہم کیے تھے جو ملزمان کے خلاف استعمال ہوسکتے تھے۔اس کے بعد استغاثہ نے اے ٹی سی میں درخواست دائر کردی کہ وہ ہندوستانی گواہوں کے بیانات قلمبند کرنا چاہتی ہے۔ایک پراسیکیوٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اب گیندبھارت کے کورٹ میں ہے اور ہم گواہوں کے حوالے سے ان کے جواب کے منتظر ہیں۔ ذرائع نے دعوی کیا کہ جب تک ہندوستانی حکومت گواہوں تک رسائی نہیں دیتی تب تک استغاثہ کے لیے مقدمے کو ثابت کرنا نہایت مشکل ہوگا اور اس کا فائدہ بلاشبہ ملزمان کو پہنچے گا۔ادھر ہندوستانی سفارتخانے کے ایک سینئر عہدے دار کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت ممبئی حملوں کے حوالے سے پاکستان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہے۔ ممبئی حملوں کے گواہوں کو طلب کرنے کے حوالے سے حکومت پاکستان کی جانب سے کوئی باضابطہ خط نہیں لکھا گیا۔ جب پاکستان درخواست دے گا، تب ہی ہندوستانی حکومت اس تجویز پر غور کرے گی۔