• news

اورنج ٹرین: تاریخی عمارتوں کے مستقل تحفظ کیلئے پنجاب حکومت سے تفصیلی جواب طلب

لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے اورنج ٹرین منصوبے کی زد میں آنیوالی تاریخی عمارتوں کے مستقل تحفظ کیلئے پنجاب حکومت سے تفصیلی جواب طلب کرلیا۔ عدالت منصوبے کیلئے حاصل کردہ نظرثانی شدہ این او سیز کی قانونی حیثیت پر سول سوسائٹی کے وکیل کو بحث کی ہدایت کردی۔ مسٹرجسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے متفرق درخواست پر سماعت کی۔ سول سوسائٹی کی طرف سے محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ یونیسکو نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں قرار دیا ہے کہ اورنج ٹرین منصوبہ تاریخی ورثے کے تحفظ کیلئے خطرہ ہے۔ تاریخی ورثے کو مستقل تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے، یونیسکو نے شالامار باغ کے تحفظ کیلئے خصوصی اجلاس بھی بلا رکھا ہے، عالمی ادارے پنجاب حکومت کو منصوبے کا روٹ تبدیل کرنے کی سفارش بھی کرچکے ہیں لیکن اس کے باوجود حکومت تاریخی عمارتوں کی مسماری کیلئے ضد پر اڑی ہوئی ہے اور منصوبہ مکمل کرنے کیلئے نظرثانی شدہ این او سیز حاصل بھی کر لئے ہیں، اس پر عدالت نے پنجاب حکومت کے وکیل ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ اگر عالمی اداروں نے تاریخی عمارتوں کے تحفظ اور منصوبے کا روٹ تبدیل کرنے کی سفارش کردی تو حکومت کا کیا لائحہ عمل ہوگا جس پر سرکاری وکلاء نے بحث اور جواب داخل کرانے کیلئے مہلت کی استدعا کی۔ درخواست گزار کے وکیل نے اٹارنی جنرل کی حاضری پر اعتراض اٹھاتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اورنج ٹرین کیخلاف درخواستوں میں وفاق مرکزی فریق نہیں۔ مرکزی فریق پنجاب حکومت ہے لیکن پھر بھی اٹارنی جنرل اشتر اوصاف سارے ملک کی عدالتوں میں وفاقی حکومت کی نمائندگی کرنے کی بجائے اس کیس میں پہنچے ہوتے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن