کوئٹہ پڈعیدن: 2 نہروں میں شگاف‘ کئی دیہات زیر آب‘ فصلیں تباہ‘ ریلہ کچے کے علاقے میں داخل
کوئٹہ+ پڈ عیدن+ سکھر (بیورو رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) شاہی کینال اور نصرت کینال میں پڑنے والے شگافوں سے کئی دیہات زیرآب آگئے جبکہ ہزاروں ایکڑ پر کاشت فصلیں تباہ ہو گئیں۔ تفصیلات کے مطابق پانی کے بہائو میں اضافے اور ایریگیشن سندھ عملے کی نااہلی کی وجہ سے شاہی کینال میں 300 فٹ کے دو شگاف پڑ گئے جسکی وجہ سے گوٹھ میھوپور، دمبڑی، گوٹھ سہراب خان کھوسہ، قمبر، مراد علی و دیگر 14 دیہات زیرآب آگئے اور 3 ہزار ایکڑ پر بوئی گئی شالی کی پنیری تباہ ہوگئی پانی گھروں میں داخل ہونے کے باعث ان علاقوں کے مکین محفوظ مقامات پر منتقل ہو گئے اور نکل مکانی شروع کر دی۔ علاوہ ازیں سیلابی ریلہ پنو عاقل، رضا گولڈ اور الف کچے سمیت ضلع بھر کے کچے کے علاقے میں داخل ہو گیا جس سے سینکڑوں ایکڑ زرعی اراضی زیرآب آگئی۔ ادھر نصرت کینال میں آر ڈی 87کے مقام پر 100فٹ سے بڑا شگاف پڑ گیا جس سے دیہات اور کئی ایکڑ پر کاشت فصلیں زیر آب آ گئیں۔ جس کے باعث لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ امدادی کارروائیاں شروع نہ کی جاسکیں۔ شگاف سے گوٹھ علی نواز ڈہر، گوٹھ خان محمد آریجو، گوٹھ چھتولاشاری، گوٹھ وریام گاڈھی گو سمیت دیگر دیہات زیرآب آگئے۔ شگاف پڑنے کے بعد مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کارروائیاں شروع کردیں جبکہ صحبت پور اور مانجھی پور کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔ ادھر سکھر بیراج پر پانی کی سطح دو لاکھ 23 ہزار کیوسک سے زائد ہوگئی، سیلابی ریلہ پنو عاقل، رضا گوٹھ اور الف کچے کے علاقے میں داخل ہوگیا جبکہ دریائے سندھ میں گدو بیراج پر جمع پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔ گدو بیراج پر پانی کی بالائی سطح 3 لاکھ 25 ہزار کیوسک سے زیادہ ہے۔ دریں اثناء سیلابی ریلہ پنو عاقل، رضا گوٹھ اور الف کچے سمیت ضلع بھر کے کچے کے علاقوں میں پانی داخل ہو گیا ہے جس سے سینکڑوں ایکڑ زرعی اراضی بھی زیرآب آگئی۔ ایسی ہی صورتحال گڈو بیراج کے اطراف اور کشمور کے کچے علاقوں میں بھی نظر آ رہی ہے جہاں سیلابی پانی داخل ہو رہا ہے۔ مون سون بارشوں کے پیش نظر بلوچستان کے شمال مشرقی اضلاع میں الرٹ جاری کردیا گیا۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے اسلم ترین کے مطابق محکمہ موسمیات کے اعلان کردہ آئندہ ہفتے مون سون بارشوں کے نئے سلسلے کے آغاز کے پیش نظر پی ڈی ایم اے کی جانب سے بلوچستان کے شمال مشرقی اضلاع کوہلو، ڈیرہ بگٹی، بارکھان، موسیٰ خیل، شیرانی اور ژوب کی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے اور پی ڈی ایم اے کے عملے کی چھٹیاں منسوخ کر کے کنٹرول روم کو فعال کر دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں صوبے خیبر پی کے میں حکام کا کہنا ہے کہ یکم جولائی سے شروع ہونے والی مون سون بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں اب تک 10 روز میں صوبہ بھر میں 45 افراد ہلاک اور 25 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ پیر کو خیبر پی کے میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے پی ڈی ایم اے کی جانب سے تازہ اعداد و شمار جاری کیے گئے۔ ان تازہ اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ دس دنوں کے دوران بارشوں کی وجہ سے سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان پہاڑی ضلع چترال میں ہوا، جہاں سیلاب کے باعث اب تک 29 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ مرنے والوں میں 21 عام شہری اور آٹھ فوجی اہلکار شامل ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ چترال میں سیلاب کی وجہ سے 10 افراد تاحال لاپتہ ہیں جن کی تلاش کا کام جاری ہے۔ صوبے کے جنوبی ضلع کوہاٹ میں بھی بارشوں اور چھتوں کے گرنے کے واقعات میں 7 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد بھی شامل ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق مردان، ملاکنڈ، مانسہرہ اور سوات کے اضلاع میں بھی بارشوں اور تیز ہواں کے باعث 9 افراد ہلاک ہوئے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ طوفانی بارشوں کی وجہ سے صوبہ بھر میں 25 افراد زخمی ہوئے جبکہ 50 سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ ادھر چترال سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق دو جولائی کی رات اورسون کے علاقے میں آنے والے سیلاب کی وجہ سے بے گھر ہونے والے 50 کے قریب خاندانوں کو تاحال کوئی محفوظ جگہ نہیں مل سکی ہے۔