رانا ثناء پارٹی میں پھر انتشار پیدا کر رہے ہیں‘ قیادت نوٹس لے: شیر علی
فیصل آباد (انٹرویو:۔ احمد کمال نظامی) مسلم لیگ(ن) کے مرکزی رہنما، سابق میئر و سابق رکن قومی اسمبلی چودھری شیر علی نے کہا ہے کہ بلدیاتی نمائندوں کو اختیار ملنے کے بعد پورے پنجاب میں شور مچے گا جس کی ذمہ داری اور سارا قصور رانا ثناء اللہ کے کھاتے میں جاتا ہے۔ مسلم لیگ (ن) ورکرز میئر گروپ کو اپنی موت آپ مرنے کا طعنہ دینے والے صوبائی وزیرقانون و بلدیات رانا ثناء اللہ خاں خود اپنی سیاسی موت آپ مریں گے اور ان کا گروپ بلدیاتی انتخابات میں جتنی بُری طرح پٹ چکا ہے اب انہیں فرار کا کوئی راستہ نظر نہیں آ رہا اسی لئے وہ بعض نومنتخب چیئرمینوں کو میئر اور ڈپٹی میئرکا لالچ دے کر اپنی سیاسی حیثیت اور ساکھ بحال کرنے کی ناکام کوششیں کر رہے ہیں جبکہ فیصل آباد کے میئر، ڈپٹی میئرز اور چیئرمین ضلع کونسل کے لئے جب وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے کوئی فیصلہ کرنا ہے تو رانا ثناء اللہ کو کچھ بھی پوچھا نہیں جائے گا۔ وقت آئے گا اور سب دیکھ لیں گے کہ رانا ثناء اللہ کے پاس کوئی اختیار نہیں بلکہ وہ تو میئر، ڈپٹی میئرز اور چیئرمین ضلع کونسل کے لئے اپنی رائے تک دینے کی کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔ مسلم لیگ(ن) کے رکن صوبائی اسمبلی ملک محمد نواز کے بھائی رزاق ملک کا میئر فیصل آباد آنے کا زیرو فیصد چانس ہے۔ رانا ثناء اللہ ناجانے انہیں کب تک گمراہ کرتے رہیں گے کیونکہ پارٹی پالیسی کے تحت کسی رکن اسمبلی کا رشتے دار بلدیاتی ادارے کا سربراہ نہیں بن سکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوائے وقت کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ چودھری شیرعلی نے کہا کہ رانا ثناء اللہ نے سرکاری وسائل اور وزارت کا غیرقانونی استعمال کرتے ہوئے میرے بیٹے عامر شیر علی کو ہروایا حالانکہ میرے پاس ریکارڈ موجود ہے اور ہم 900ووٹوں سے جیتے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ مسلم لیگ (ن) کی ساکھ کو متاثر کرتے ہوئے کارکنوں اور عہدیداروں کو گمراہ اور بددل کر رہے ہیں کہ آئندہ عام انتخابات کے دوران بہت سارے ارکان اسمبلی کو ٹکٹ نہیں ملیں گے حالانکہ 2013ء کے عام انتخابات کے دوران رانا ثناء اللہ کے اپنے حواریوں ظفر اقبال ناگرہ، خالد امتیاز بلوچ وغیرہ اور دیگر ساتھیوں کو ٹکٹ نہیں ملے۔ عام انتخابات کے حوالے سے نوازشریف نے رانا ثناء اللہ کو پوچھا تک نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ورکرز میئر گروپ شہر کی 154سٹی کونسلز میں سے 83 سیٹیں جیتا ہوا ہے اس کے علاوہ 20 تحریک انصاف اور رانا ثناء اللہ گروپ نے مسلم لیگ(ن) کے ٹکٹ کو اپنے ذاتی مفادات کے لئے استعمال کر کے صرف 33 چیئرمین منتخب کروائے اس کے علاوہ شہر میں 16، 17نومنتخب چیئرمین وہ ہیں جن کی پوزیشن ڈانواں ڈول ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بلدیاتی اداروں کے سربراہوں کے انتخاب کا فیصلہ قیادت نے کرنا ہے تو پھر لابنگ کس لئے۔ یا تو پھر معاملہ اوپن ہو تو لابنگ کی جائے۔ رانا ثناء اللہ گروپ پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی بند کرے۔ ہمارے ورکرز میئر گروپ کا کوئی جیتا ہوا حکومت کے خلاف نہیں جائے گا لیکن رانا ثناء اللہ ایک مرتبہ پھر پارٹی میں انتشار پیدا کر رہے ہیں اس کا قیادت کو نوٹس لینا چاہیے کیونکہ صوبائی وزیرقانون پہلے ہی قیادت کو گمراہ کر کے بہت سخت بلدیاتی قانون بنوا چکے ہیں جس میں فنڈز کا طریقہ کار بہت مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی نمائندوں کے پاس اختیارات ہی نہیں۔ پی ایچ اے، ہیلتھ، ایجوکیشن، سالڈویسٹ مینجمنٹ یعنی باغات ، صحت، تعلیم اور صفائی ستھرائی سب کچھ تو لے لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کی پارٹی میں ایسی کوئی حیثیت نہیں جس کا تاثر دے کر وہ میئر اور ڈپٹی میئر کے لئے شیخ یوسف، ملک نواز ایم پی اے کے بھائی رزاق ملک اور امین بٹ کو لارا لگا رہے ہیں۔