اسامہ کو پناہ‘ سی آئی اے چیف کو زہر دینے کا الزام غلط ہے: جلیل عباس
واشنگٹن (آئی این پی) امریکہ میں پاکستانی سفیرجلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ امریکی کانگریس مین ٹیڈ پو کی جانب سے پاکستان پر سی آئی اے کے سٹیشن چیف کو زہر دینے کا الزام سراسر غلط ہے، یہ بات انہوں نے امریکی کانگریس مین ٹیڈ پو کے امریکی میڈیا میں پاکستان مخالف آرٹیکل کے جواب میں لکھے گئے ایک خط میں کہی۔انہوں نے اپنے خط میں امریکی کانگریس مین کے تمام الزامات کو مسترد کر دیا، جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ پاکستان پر اسامہ بن لادن کو پناہ دینے کے الزام میں بھی کوئی صداقت نہیں، اس الزام کا بھی کوئی ثبوت موجود نہیں کہ اسامہ بن لادن کو پاکستان کی حمایت حاصل تھی۔اسامہ بن لادن کے حوالے سے ایڈمرل ولیم میک ریون کا بیان بھی ریکارڈ پر موجود ہے۔ پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن اور پاکستان کے درمیان تعلق کو وائٹ ہاؤس بھی مسترد کر چکا ہے، اسامہ کے کمپاؤنڈ سے پاکستان میں جہاد کے اعلان کی دستاویزات سامنے آئیں۔خطکی تفصیلات میں کہا گیا دہشت گرد پاکستان اور امریکہ کے مشترکہ دشمن ہیں۔ جلیل عباس جیلانی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سی آئی اے کے سٹیشن چیف کو زہر دینے والی خبر سراسر جھوٹ ہے۔ سی آئی اے سٹیشن چیف کا معاملہ امریکی حکومت نے کبھی پاکستان کے ساتھ نہیں اٹھایا۔پاکستانی سفیر نے کہا کہ آپ کا آرٹیکل پڑھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے کچھ بھی نہیں کیا۔انہوں نے بتایا کہ نائن الیون میں ملوث ملزمان تک پہنچنے کیلئے پاکستان نے امریکہ کی بھرپور مدد کی، خالد محمد شیخ اور رمزی بینال شبیع کی گرفتاریاں پاکستان امریکہ تعاون کی زندہ مثالیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو سالہ ملٹری آپریشن ضرب عضب میں پاکستان نے حقانی نیٹ ورک سمیت دیگر دہشت گردوں سے علاقے خالی کرائے ہیں۔ ملٹری آپریشن میں اب تک3500 سے زائد دہشت گرد ہلاک کئے جاچکے ہیں۔انہوں نے یاد دلایا کہ امریکی فوج کے سازو سامان کو نشانہ بنانے والے لشکر اسلام کے 900 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا، دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان اب تک اپنے ہزاروں شہری اور فوجی قربان کرچکا ہے۔انہوں نے امریکی کانگریس مین ٹیڈ پو کو باور کرایا کہ آپ کی اطلاع غلط ہے کہ پاکستان کی امداد میں 200 ملین ڈالرز کا اضافہ کیا جارہا ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ اپنے سٹاف کو صحیح معلومات اکٹھی کرنے کی ہدایت کریں گے۔ آخر میں ان کا کہنا تھا کہ آپ چاہیں تو معاملے پر مزید گفتگو کرنے کیلئے آپ کے دفتر کا دورہ کر سکتا ہوں۔