اورنج ٹرین: شہنشاہ اکبر کی حکم عدولی، ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت سے وضاحت مانگ لی
لاہور (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) لاہور ہائیکورٹ نے اورنج لائن ٹرین منصوبے کے خلاف دائر درخواستوں میں پیش کئے گئے مغل دور کے اس حکم نامے سے متعلق حکومت پنجاب سے وضاحت طلب کر لی جس میں مزاروں اور تاریخی عمارتوں کی جگہوں پر کسی بھی طرح کی تعمیر نہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ عدالت میں پیش کردہ جلال الدین اکبر کے دور کے حکم نامے کے مطابق تاریخی عمارتوں کی جگہوں پر کبھی کوئی تعمیر نہیں کی جا سکتی۔ عدالت نے درخواست گزاروں کو مزید دلائل کا حکم دیتے ہوئے سماعت آج تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق درخواست گزار کا مﺅقف ہے کہ شہنشاہ اکبر کے حکم کے تحت زمین کو تاقیامت چھینا نہیں جا سکتا۔ اورنج ٹرین کیخلاف درخواستوں کی سماعت میں شہنشاہ کا 1541ئ کا حکم نامہ پیش کر دیا گیا ہے۔ اورنج لائن منصوبہ بابا موج دریا کے مزار سے 2فٹ کے فاصلے پر تعمیر کیا جا رہا ہے۔ شہنشاہ اکبر نے دربار بابا موج دریا کیلئے زمین دیتے وقت دوسری تعمیر نہ کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔بی بی سی کے مطابق سول سوسائٹی کے وکیل نے الزام لگایا کہ شاہی حکم نامے کے تحت بابا موج دریا کی اراضی نجی ملکیت ہے لیکن پنجاب حکومت حکم عدولی کرتے ہوئے اس پر قبضہ کر رہی ہے۔ 1960ءمیں لاہور کی سول عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ بابا موج دریا کی درگاہ کی اراضی کو کسی اور مقصد کے لئے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ پنجاب حکومت جلال الدین اکبر کے حکم کی پابند ہے۔ اور صوبائی حکومت کو اس شاہی فرمان کی نافرمانی سے روکا جائے۔
اورنج ٹرین/ شہنشاہ اکبر