یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد ملک کو مضبوط کرنا ہو گا‘ تھریسامے برطانیہ کی دوسری خاتون وزیراعظم بن گئیں
لندن (اے ایف پی+ بی بی سی ڈاٹ کام) برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون قریباً چھ سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد اپنے عہدے سے سبکدوش ہوگئے ہیں اور کنزرویٹیو پارٹی کی نئی سربراہ تھریسامے نے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھال لیا ہے۔ ڈیوڈ کیمرون نے برطانوی عوام کی جانب سے یورپی یونین سے نکلنے کے فیصلے کے بعد اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کیا تھا۔ ڈیوڈ کیمرون نے بدھ کو آخری بار دارالعوام میں سوالات کے جواب کے سیشن میں شرکت کے بعد واپس سرکاری رہائش گاہ ٹین ڈاو¿ننگ سٹریٹ آئے جہاں سے کچھ وقت کے بعد اپنے خاندان کے ہمراہ بکنگھم پیلس میں ملکہ برطانیہ سے ملاقات کے لئے گئے جہاں انھوں نے اپنا استعفیٰ پیش کیا جسے منظور کر لیا گیا۔ ڈیوڈ کیمرون کے مستعفیٰ ہونے کے بعد کنزرویٹیو پارٹی کی نئی سربراہ تھریسامے نے ملکہ برطانیہ سے ملاقات کی جس میں ملکہ نے انھیں حکومت بنانے کی دعوت دی۔ ڈیوڈ کیمرون نے سوالات کے سیشن کے دوران کہا کہ وہ عوامی زندگی سے ریٹائر نہیں ہوں گے اور اب وہ پچھلی سیٹوں پر نظر آئیں گے۔ ڈیوڈ کیمرون نے پارلیمنٹ سے الوداعی خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی یونین سے بہتر تعلقات سکاٹ لینڈ کیلئے اچھے ہونگے۔ ڈیوڈ کیمرون نے اس موقع پر مشورہ دیا کہ نئی وزیراعظم یورپی یونین سے قریبی تعلقات کی کوشش کریں، برطانیہ کو مضبوط ملک کے طور پر چھوڑ کر جا رہا ہوں۔ عہدہ سنبھالنے کے بعد تھریسامے نے اپنے پہلے خطاب میں کہا ہے کہ برطانیہ کو مضبوط کرنے کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ یورپ سے علیحدگی کے بعد برطانیہ کو مزید مضبوط کرنا ہو گا۔ ڈیوڈ کیمرون نے اپنے دور میں اہم کامیابیاں حاصل کیں۔ بورس جانسن کو وزیر خارجہ لگا دیا گیا جبکہ فلپ ہیمنڈ کو وزیر خزانہ نامزد کیا گیا ہے۔ تھریسامے کے وزیراعظم بننے پر ڈالر کے مقابلے میں پونڈ کی قدر میں اضافہ ہوا۔ پاﺅنڈ کی قدر 1.27 ڈالر سے بڑھ کر 1.32 ڈالر ہو گئی۔
تھریسامے/ وزیراعظم