• news

مغربی کنارا: اسرائیلی فوج نے خطرہ قرار دیکر ایک فلسطینی شہید‘ دوسرا شدید زخمی کر دیا

مقبوضہ بیت المقدس/ رملہ (اے ایف پی+ اے این این) اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں کار سوار فلسطینیوں کو خطرہ قرار دے کر فائرنگ کر کے ایک کو شہید اور دوسرے کو شدید زخمی کردیا جبکہ گاڑی میں سوار تیسرے فلسطینی کو گرفتار کر لیا گیا۔ اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ سکیورٹی اہلکار مقبوضہ بیت المقدس کے شمال مشرقی علاقے ’’الرام‘‘ میں سرچ آپریشن کر رہے تھے اس دوران انہوں نے اسلحہ کی ورکشاپ پکڑ لی۔ اس اثناء میں اہلکاروں نے ایک گاڑی کو اپنے طرف آتے دیکھ کر اسے خطرہ محسوس کرتے ہوئے فائرنگ کر دی۔ رپورٹ کے مطابق صہیونی فوج کی فائرنگ سے ایک فلسطینی موقع پر شہید، دوسرا شدید زخمی ہوگیا جبکہ ان کے ساتھ کار میں سوار تیسرے کو گرفتار کر لیا گیا۔ یاد رہے اکتوبر 2015ء سے ابتک ایسے واقعات میں 215 فلسطینیوں کو شہید کیا جاچکا ہے۔ ان میں سے بعض کو چاقو رکھنے، گاڑی چڑھانے ،پتھرائو سمیت دیگر الزامات کی بنیاد پر ہی شہید کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق صہیونی فوج کی فائرنگ سے ایک فلسطینی موقع پر شہید، دوسرا شدید زخمی ہوگیا جبکہ ان کے ساتھ کار میں سوار تیسرے کو گرفتار کر لیا گیا۔ یاد رہے اکتوبر 2015ء سے ابتک ایسے واقعات میں 215 فلسطینیوں کو شہید کیا جاچکا ہے۔ ان میں سے بعض کو چاقو رکھنے، گاڑی چڑھانے سمیت دیگر الزامات کی بنیاد پر ہی شہید کیا گیا۔ علاوہ ازیں اسرائیل کی مرکزی عدالت نے مقبوضہ فلسطین کے الناصرہ شہر سے تعلق رکھنے والی ایک فلسطینی لڑکی کو چھ ماہ قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی لڑکی اسرا عابد کو یہودی آباد کاروں پر قاتلانہ حملوں کے لیے چاقو رکھنے کی پاداش میں چھ ماہ قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔ اسرا کو اسرائیلی فوج نے گذشتہ برس اکتوبر میں العفولہ کے ایک بس سٹیشن سے حراست میں لیا تھا۔ ادھر صہیونی فوج کے جاہلانہ پن کی ایک تازہ حماقت سامنے آئی ہے۔ صہیونی فوج نے 23 سال قبل پیدائش کے محض دو ہفتے بعد فوت ہونے والے فلسطینی شیر خوار کو اشتہاری مجرم قرار دیدیا۔ فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق مشرقی رملہ کے کفر مالک قصبے سے تعلق رکھنے والے محمد توفیق بعیرات کو اسرائیلی انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے نوٹس موصول ہوا کہ وہ اپنے بیٹے جہاد کو فوج کے حوالے کر دے۔ توفیق بعیرات حیران ہو کر رہ گیا۔ کیونکہ اسرائیلی فوج نے جس کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے اس کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے وہ 23 سال قبل دنیا میں آنے کے محض 15 دن بعد ہی دنیا سے رخصت ہو گیا تھا۔ اس کے باوجود اسرائیلی فوج نے گھر کے تمام افراد کی الگ الگ شناخت پریڈ کی۔ دوسری طرف اسرائیلی فوج نے متنازع یہودی ربی کرنل ایال کریم کو فوج میں چیف ربی کے عہدے پر تعینات کردیا۔ ایال کریم نے اپنے اس بیان سے شہرت پائی تھی جس میں اس نے کہا تھا کہ جنگ کے دوران یہودیوں کے لیے غیریہودی خواتین کی عصمت دری جائز ہے۔ اس کا مزید کہنا تھا کہ فوج کی جنگی صلاحیت کو برقرار رکھنے اور سپاہیوں کے حوصلے بلند رکھنے کے لئے ان کی جنسی تسکین ضروری ہے۔ ایال کریم کو فوج میں چیف ربی کے عہدے پر متمکن کیے جانے پر انسانی حقوق کے حلقوں اور سیاسی جماعتوں کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ اسرائیلی کنیسٹ کی کئی خواتین ارکان اور حقوق نسواں کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے کہا ہے کہ وہ آرمی چیف سے ایال کریم کی تقرری کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کریں گے۔ اسرائیل میں سرگرم نعمت موومنٹ کی چیئرپرسن غالیا فالوح نے بھی ایال کریم کی بطور چیف ربی کی تقرری کو نامناسب فیصلہ قرار دیا ہے۔ ان کا بھی کہنا ہے کہ وہ کریم کی تقرری کا فیصلہ منسوخ کرانے کے لیے عسکری قیادت سے رجوع کریں گے۔

ای پیپر-دی نیشن