اندر سے قدیم باہر سے جدید
بانو قدسیہ جسے سب لوگ آپا کہتے ہیں انہوں نے شاہکار اور زندۂ جاوید تحریریں لکھی ہیں۔ ادب کا زمانہ ختم ہو رہا ہے؟ مگر خواتین و حضرات کو آپا کا ناول راجہ گدھ یاد ہے۔ وہ لوگوں کیلئے ایک آئیڈیل خاتون ہیں۔ عورتوں کیلئے رول ماڈل ہیں میں نے ایک بار لکھا تھا۔ میرے دیس کی سوہنی عورتو! ایک بار بانو آپا سے ضرور ملو۔ میں اپنی اہلیہ رفعت اپنی بیٹی تقدیس کو ان کے پاس لے کے گیا تھا، دونوں کو بہت پیار وہاں سے ملا وہ بھی ایک ولی اللہ کی حیثیت رکھتی ہیں میں نے ایک بار اشفاق احمد سے کہہ دیا کہ بانو آپا ہمارے زمانے میں اللہ کی نعمتوں میں سے ہیں۔ بانو آپا نے مجھے کہا کہ ایسی باتیں اشفاق صاحب سے نہیں کرنا چاہیں۔ اپنی زندگی کے کردار کو بانو آپا نے رفاقت کا ایک نیا سلیقہ بنا دیا۔؎
کہا ہے عارف کامل نے مجھ سے وقت وداع
محبتوں سے ہیں بڑھ کر رفاقتوں کے حقوق
وہ ایک شاندار عورت ہیں۔ ہمیں فخر ہے کہ ہم اس زمانے میں جی رہے ہیں کہ ہمارے درمیان بانو آپا موجود ہیں۔
آجکل وہ زیادہ خاموش رہتی ہیں۔ انہیں معلوم ہے کہ کسی کو جو کچھ ملتا ہے خاموشی اور تنہائی سے ملتا ہے۔ یہ دونوں بانو آپا کی سہیلیاں ہیں۔ بانو آپا ایک منتخب عورت ہیں۔ ہمیشہ مردوں کے حوالے سے بولتی ہے مگر بانو آپا اتنی بڑی عورت ہیں کہ تاریخ اور زمانہ ان کا نام لے کر فخر کرے گا۔
اللہ انہیں زندگی دے۔ وہ اس دوزخ بنتی ہوئی زمین پر جنت کی طرح کی خاتون ہیں ان سے میری گزارش ہے کہ وہ بولا کریں۔ ان کی باتیں وقت کی آنکھوں میں تحریر ہوتی چلی جاتی ہیں۔ کہا جائے گا کہ فلاں موقع پر بانو آپا نے یہ کہا تھا۔
پچھلے دنوں شہباز شریف ان کی خدمت میں گئے۔ اس واقعے سے میں خوش ہوا۔ حکمران تو اپنے جیسے لوگوں کے پاس جایا کرتے ہیں۔ شہباز شریف عام لوگوں کے پاس جاتے ہیں اور وہ واقعی بڑے لوگوں کے پاس بھی جاتے ہیں۔ یہ واقعہ اب تاریخ کا حصہ ہے کہ وہ بانو آپا سے ملنے کیلئے ان کے گھر گئے۔ یہ شہباز شریف کا اعزاز ہے۔ وہ اعزاز کے معانی جانتے ہیں۔ جو عزت والے لوگوں کی عزت کرتا ہے۔ وہ عزت پاتا ہے۔ برادرم شعیب بن عزیز بھی ان کے ساتھ تھے۔ وہ ایسے بڑے کاموں میں شہباز شریف کے ساتھ ہوتے ہیں۔ ممتاز مفتی نے کہا تھا بانو قدسیہ اندر سے قدیم ہے اور باہر سے جدید ہے۔ میں مفتی صاحب کا شکرگزار ہوں مگر ہر عورت کوایسا ہونا چاہئے۔
ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا ہے کہ اب کوئی NRO نہیں ہو گا۔ شاہد مسعود سے پرانی دوستی ہے وہ باخبر آدمی ہے۔ مجھے اس کا انداز گفتگو پسند ہے۔ مگر میں اس سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ اب کون سا NRO ہو رہا ہے اور کس کیلئے ہو رہا ہے پہلے تو تھا کہ کسی کو اقتدار میں لانے کی بات تھی۔ کیا اب کسی کا اقتدار بچانے کی بات ہے۔ اس ملک میں کرپٹ اور نااہل سیاستدانوں اور حکمرانوں کیلئے سب قانون بنائے جاتے ہیں۔ کیا کبھی کوئی NROغریبوں کیلئے بھی ہو گا۔
بے گناہ کشمیریوں کو کیوں قتل کیا جا رہا ہے۔ یہ بات عام طور پر ہو رہی ہے کہ نواز شریف اپنے یار مودی کو فون کرکے پوچھیں۔ آج پی جے میر کے پروگرام میں شوکت بسرا نے بہت اہم بات کی۔ نواز شریف جب اوپن ہارٹ سرجری کیلئے لندن جا رہے تھے تو انہوں نے دو فون کئے ایک اپنی ماں کو کیا اور دوسر اپنے یار جانی مودی کو کیا۔