ملا اختر منصور کو نشانہ بنانا عالمی فیصلہ تھا‘ سی آئی اے چیف : حقانی نیٹ ورک پاکستان میں فعال ہے‘ جان مکین
واشنگٹن (آئی این پی +نمائندہ خصوصی) سی آئی اے کے چیف جان برینن نے کہا ہے کہ آئندہ منتخب ہونے والا امریکی صدر پاکستان سمیت عالمی رہنمائوں سے مشاورت کے بغیر شدت پسندوں کے خلاف فضائی حملے جاری رکھے گا۔ جان برینن نے جمعرات کو بروکنگز انسٹی ٹیوٹ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طالبان اور حقانی نیٹ ورک افغانستان میں جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ طالبان کے سابق رہنما ملا اختر منصور کو نشانہ بنانا ایک عالمی فیصلہ تھا۔ امریکی صدر بارک اوباما نے متعدد مرتبہ یہ واضح کیا ہے کہ امریکی شہریوں کی امریکہ اور دوسرے ممالک میں سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے اور اس حوالے سے فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ دوسری جانب امریکی سینیٹر جان میکین نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ حقانی نیٹ ورک تاحال پاکستان میں فعال ہے، پاکستان کو تنہا نہ کیا جائے اگر ایسا کیا گیا تو ایسا اقدام چین کی حوصلہ افزائی کرے گا کہ وہ پاکستان کی مدد کرے، یہ واضح ہے کہ حقانی نیٹ ورک موثر طریقے سے کام کر رہا ہے اور اس نے افغانستان میں بے پناہ مسائل پیدا کئے ہی جبکہ نیٹو کے سربراہ جینز سٹولٹن برگ نے کہا کہ افغانستان کو دوبارہ دہشت گردوں کی آماجگاہ نہیں بننے دیا جائے گا۔ افغانستان میں ہمارا جنگی آپریشن تاریخ کا سب سے بڑا فوجی آپریشن ہے ، افغانستان میں ہماری موجودگی کی وجہ عالمی دہشتگردی کے خلاف لڑنا اور اسے عالمی دہشتگروں کی دوبارہ پناہ گاہ بننے سے روکنا ہے۔ علاوہ ازیں امریکہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ خطے میں امن و استحکام کے لئے پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف جاری کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا، خطے کے مفاد کے لئے پاکستان افغانستان کے درمیان ہمسائیگی کے بہتر تعلقات کی ضرورت ہے۔ امریکہ میں تعینات پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی نے امریکی سینٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر جان میکین سے ملاقات کی اور خطے میں ہونے والی حالیہ پیش رفت اور پاکستان کے امن واستحکام کے عزم بارے بریفنگ دی۔ سینیٹر جان مکین نے وزیرستان سمیت پاکستان کے مختلف علاقوں اور خطے کے دیگر ممالک کے دورے کے بارے میں اپنے تجربات کا تبادلہ کرتے ہوئے پاک فوج کی طرف سے شروع کئے گئے آپریشنز کے نتیجے میں خطے میں پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔