اسد کھرل کی گرقتاری سندھ حکومت رینجرز آمنے سامنے اجلاس نتیجہ
کراچی (وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ) اہم شخصیت کے فرنٹ مین اسد کھرل کی گرفتاری کے معاملہ پر وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اور رینجرز حکام کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق رینجرز حکام نے قانون کی عملداری پر اصرار کیا جبکہ وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے بھائی طارق سیال کی حمایت کی۔ وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے وزیر داخلہ سہیل انور سیال اور ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر کے درمیان ثالثی کی کوششیں شروع کردیں۔ ہفتہ کو چیف منسٹر ہاؤس میں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیرصدارت اجلاس میں وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال، صوبائی وزیر خوراک ناصر حسین شاہ، مشیر قانون مرتضیٰ انعام، مشیر مذہبی امور ڈاکٹر قیوم سومرو، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ، ڈی جی سندھ رینجرز میجر جنرل بلال اکبر اور ڈی آئی جی لاڑکانہ نے شرکت کی۔ اجلاس میں شرکت کیلئے وزیر داخلہ سندھ کو لاڑکانہ سے خصوصی طیارے کے ذریعے کراچی لایا گیا۔ سہیل انور سیال نے وزیراعلیٰ کو لاڑکانہ میں پیش آنے والے واقعہ کی تفصیلات سے آگاہ کیا جبکہ ڈی جی رینجرز نے قائم علی شاہ کو وزیر داخلہ سندھ کی جانب سے سرکاری معاملات میں مداخلت کی شکایت بھی کی۔ ذرائع کے مطابق سہیل انور سیال کو وزارت سے ہٹائے جانے جبکہ ناصر حسین شاہ اور مرتضیٰ انعام کو اہم ذمہ داریاں سونپے جانے کا امکان ہے۔ واضح رہے اسد کھرل سندھ کے وزیر داخلہ سہیل انور سیال کے بھائی طارق سیال سمیت اہم شخصیت کے فرنٹ مین کے طور پر جانا جاتا ہے۔ رینجرز نے 2 روز قبل لاڑکانہ میں اسد کھرل کو اربوں روپے کی کرپشن کے الزام میں گرفتارکیا تھا لیکن علاقے کی کچھ بااثرشخصیات کے نجی گارڈز اور پولیس کی مدد سے ملزم کو رینجرز کی حراست سے چھڑا لیا گیا تھا۔ادھر اسد کھرل کے معاملے پر لاڑکانہ کے سول لائنز تھانہ میں پیپلز پارٹی کے 3 رہنمائوں کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ رہنمائوں میں منصور عباس، منظور منگھن، عابد بھگیو شامل ہیں۔علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر نے ملاقات کی اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ اجلاس میں قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ بیرسٹر اویس شاہ کی بحفاظت بازیابی اور امجد صابری کے قاتلوں کی گرفتاری حکومت کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے، اس وجہ سے پولیس اور رینجرز دوسری ایجنسیوں کے ساتھ رابطہ کرکے ان دو نوں کیسز پر کام کریں۔ ادھر رینجرز نے کراچی میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے نئی حکمت عملی مرتب کرلی۔ ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر کی زیر صدارت رینجرز ہیڈ کوارٹرز میں اہم اجلاس ہوا جس میں تمام کمانڈنگ آفیسر سمیت دیگر افسروں نے شرکت کی۔ ترجمان رینجرز نے بتایا کہ اجلاس میں صوبے بھر کی سکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا جبکہ اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ کراچی آپریشن کو مزید کس طرح مربوط اور تیز کیا جائے۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعلیٰ سے ملاقات میں ڈی جی رینجرز نے کہا کہ اسد کھرل اور طارق سیال کو دورے کرنا ہوگا، پولیس میں مداخلت ختم کی جائے۔پولیس کو غیرسیاسی کئے بغیر امن نہیں آسکتا‘ ملزموں کی سرپرستی کی جائے۔