مقبوضہ کشمیر مزید 2 شہید اخبارات اور پاکستانی چینلز پر پابندی
سری نگر‘ اسلام آباد‘ لاہور (خصوصی رپورٹر+نیوز ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوج کے مظالم جاری ہیں اور پرتشدد واقعات میں مزید 2 نوجوان شہید ہو گئے۔ شہادتوں کی مجموعی تعداد 44 ہوگئی۔ مظالم کے خلاف ہڑتال بھی جاری ہے۔ احتجاجی مظاہروں کے دوران زخمی ہونے والے افراد کی تعداد اڑھائی ہزار سے تجاوز کرگئی‘ 400 سے زائد افراد تشویشناک حالت میں سری نگر کے مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ تاحال کرفیو نافذ ہے۔ نوجوان عرفان احمد ڈار کی شہادت کی خبر سنتے ہی متعدد علاقوں میں حالات مزید خراب ہو گئے۔ ویری ناگ میں مشتعل ہجوم نے پنڈتوں کے 8 مکان نذر آتش کردیئے، لالچوک میں پولیس نے مشتعل نوجوانوں پر لاٹھی چارج کیا۔ مقبوضہ وادی میں پاکستان چینلز کی نشریات بند کر دی گئی ہیں۔ بھارتی فورسز نے ضلع کپواڑہ کے علاقے لولاب میں ٹانگی بل کھرمیال کے مقام پر مشتاق احمد گنانی جبکہ کولگام کے علاقے یاری پورہ میں سائر احمد نامی نوجوانوںکو فائرنگ کرکے شہید کر دیا۔ تازہ شہادتوں سے اب تک شہید ہونے والوں کی تعداد بڑھ کو 44ہو گئی ہے۔ پیلٹ لگنے سے 120سے زائد افراد کی آنکھیں بری طرح سے زخمی ہو گئی ہیں۔ ضلع کپواڑہ کے علاقے ڈرگمولہ میں مظاہرین نے میڈیا کو بتایا کہ بھارتی فوج نے ایک جنگی ہیلی کاپٹر سے بھی ان پر فائرنگ کی اور گولے داغے جبکہ فوجیوں نے ایک گاڑی پر دھاو ا بول کرزخمیوں کو علاج معالجے کے لیے سرینگر لیجانے والوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور یٰسین ملک نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ جموں کشمیر میں امن وامان درہم برہم کرانے کے لئے بھارتی فورسز و پولیس اور ان کی دہشت گردانہ کارروائیاں ذمہ دار ہیں۔ کشمیر میں جاری قتل و غارت گری کو ہٹلر ازم کی بدترین مثال قرار دیتے ہوئے لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا کہ نام نہاد بھارتی جمہوریت کی آڑ میں جاری کشمیریوں کے اس قتل عام کے خلاف کشمیریوں کا متحدہ احتجاج و مزاحمت جاری رکھنا ضروری ہے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مزید 8 ہزار فوجی تعینات کر دیئے ہیں۔ فوج نے میڈیا کے خلاف بھی کریک ڈاون شروع کر دیا ہے ۔ پاکستانی ٹی وی چینلز ، کشمیر کو کوریج دینے والے بھارتی چینلز اور کیبلز ٹی وی پر پابندی لگا دی گئی ہے جبکہ اخبارات کی اشاعت بھی بند ہو گئی ہے۔ ریاستی پولیس نے صبح تاریخی لال چوک میں اخبار فروشوں کو اخبارات تقسیم کرنے سے روکتے ہوئے ان سے اخبارات کی کاپیاں ضبط کر لیں۔ ریاست کے بڑے اخبارات کشمیر عظمی ، گریٹر کشمیر ، رائزنگ کشمیر کی کاپیاں ضبط کر لی گئیں ۔ بھارتی فوج نے ہفتے کو گریٹر کشمیر اور کشمیر عظمی ، کے دفتر پر دھاوا بولا اور تین کارکنوں کو گرفتار اور اخبار کی 50 ہزار کا پیاں ضبط کر لیں۔ پریس سیل کر دیے گئے۔ بھارتی اخبار نے دعوی کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں عوامی احتجاج کے نتیجے میں کٹھ پتلی حکومت حریت قیادت سے مذاکرات پر آمادہ ہو گئی ہے۔ حکومت نے سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک سے رابطہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔بھارتی اخبار کے مطابق سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک سمیر میں سے کوئی بھی حریت پسند رہنما حکومت سے بات چیت پر آمادہ نہیں ہے ان رہنماوں نے احتجاج ختم کرنے کی اپیل کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ انہوں نے حکومت پاکستان کے یوم سیا ہ منانے اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کے فیصلہ کا خیرمقدم کیا۔ سرینگر سے پاکستا نی قوم کے نام اپنے تحریری پیغام میں علی گیلانی نے حریت کمانڈر برہان وانی اور درجنوں کشمیریوں کی شہادت کے بعد ریاست کی صورتحال کو انتہائی گھمبیر قرار دیا۔ علی گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان کشمیر پر ٹھوس موقف اختیار کر کے اس کے فوری حل کیلئے عالمی رائے عامہ ہموار کرے‘ حقائق دنیا کے سامنے رکھے جائیں۔ دختران ملت کی چیئرپرسن آسیہ اندرانی نے مقبوضہ علاقے میں شہریوں کے قتل پر حکومت کے موقف کو مثبت قرار دیتے ہوئے اس مسئلے کو عالمی فورموں پر بھرپور انداز میں اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اختر آباد سے نامہ نگار کے مطابق شہدا کشمیر کی غائبانہ نماز جنازہ معروف عالم دین حافظ حفظ الرحمن نے پڑھائی‘ نماز غلہ منڈی میں ادا کی گئی جس میں دینی‘ سماجی‘ سیاسی‘ تاجروں‘ وکلا اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ گجرات سے نامہ نگار کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی ضلع گجرات کے زیراہتمام مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت اور ظلم و ستم کے خلاف گجرات پریس کلب کے باہر زبردست احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے اور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کر رہے تھے۔ دریں اثناء حکومت پاکستان نے کشمیریوں پر مظالم کے خلاف یوم سیاہ 19 جولائی کی بجائے 20 جولائی کو منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم ہائوس کے ترجمان نے کہا ہے کہ 19 جولائی کو یوم الحاق پاکستان ہونے کی وجہ سے یوم سیاہ ایک روز بعد 20 جولائی کو منایا جائیگا۔ 19 جولائی کو یوم الحاق پاکستان منایا جائیگا۔ یاد رہے کہ 19 جولائی 1948ء میں کشمیریوں نے پہلی مرتبہ یوم الحاق پاکستان منایا گیا تھا اس کے بعد سے مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر سمیت پاکستان میں 19 جولائی کو یوم الحاق پاکستان منایا جاتا ہے۔ کابینہ کے خصوصی اجلاس میں یوم سیاہ کی تاریخ 19 جولائی رکھے جانے پر وفاقی کابینہ کی بہت جگ ہنسائی ہوئی ہے۔ علاوہ ازیں بھارتی مظالم کے شکار کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے آج 5 بجے شام لبرٹی چوک میں ہاتھوں کی زنجیر بنائی جائے گی۔ اس تقریب کے مہمان خصوصی وفاقی وزیر انسانی حقوق کے سنیٹر کامران مائیکل ہوں گے۔