ترکی :وثوق سے کہتا ہوں بغاوت میں امریکہ کا ہاتھ ہے :وزیر محنت گیولن کی حوالگی کیلئے مزید ثبوت دینگے:وزیر اعظم
انقرہ (اے ایف پی) ترکی میں فوجی بغاوت میں ملوث سابق ائرچیف جنرل ایکن اوزترک سمیت 26 سینئر جرنیلوں کو ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔ پراسیکیوٹرز کو بیان ریکارڈ کرتے ہوئے ایکن نے کہا کہ وہ بغاوت کا سرغنہ نہیں ہے۔ دریں اثناء ترکی کے وزیراعظم بن علی نے کہا فتح اللہ گولن کی حوالگی کیلئے امریکہ کو مزید ثبوت دیئے جائیں گے۔ ادھر ترکی کے واچ ڈاگ نے فتح اللہ گولن کے حامی ٹی وی اور ریڈیو سٹیشن کے لائسنس منسوخ کر دیئے ہیں۔ وزیراعظم نے گولن سے تعلق کے الزام میں محکمہ تعلیم کے 15 ہزار سے زائد ملازمین کو معطل کردیا ہے جبکہ وزارت تعلیم نے یونیورسٹیوں کے 1577 چانسلرز اور ڈینز سے استعفے طلب کرلئے ہیں۔ وزیراعظم ہائوس سے 257 ملازمین کو فارغ کر دیا گیا ہے۔ ترکی کے وزیر محنت سلیمان سوئیلو نے ایک بار پھر کہا ہے کہ ’’ میں پورے وثوق سے کہہ رہا ہوں کہ اس بغاوت کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے‘‘۔ ادھر واشنگٹن میں مقیم ترک گولن تحریک کے باغی رہنما فتح اللہ گولن نے بغاوت کو ’غداری‘ قرار دیتے ہوئے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ان کے ملوث ہونے کے ثبوت پیش کرے۔ دریں اثناء ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے ترکی میں ہونے والی حالیہ ناکام بغاوت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران، ترکی کی قانونی حکومت اور قوم کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ روحانی نے اپنے ترک ہم منصب صدر رجب طیب اردگان سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ ایران کو یقین ہے کہ بعض بڑی طاقتیں اور دہشت گرد، اسلامی ممالک میں استحکام نہیں چاہتیں۔ اس موقع پر ترک صدر نے ایرانی صدر کے رابطے کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک علاقے میں امن و استحکام بحال کرنے اور مشکلات کے حل کے لئے روس اور ایران کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہے۔ اوباما نے بھی اردگان کو فون کیا اور مدد کی پیشکش کی۔