جائیداد کی قیمتوں کے تعین کیلئے 13 رکنی کمیٹی کے مذاکرات پھر بے نتیجہ
لاہور/ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پراپرٹی کی ازسرنو قیمتوں کے تعین کے بارے میں تاجروں اور ایف بی آر حکام میں مذاکرات ہوئے۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر حکام کی وزیر خزانہ سے تاجروں کی تجاویز پر مشاورت کے بعد آج دوبارہ مذاکرات ہونگے۔ مشیر خزانہ ہارون اختر نے کہا ہے کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں رئیل اسٹیٹ کی ٹرانزیکشن کے دو معاہدے نہیں ہوتے۔ یہاں ایک معاہدہ ٹیکس بچانے کیلئے اور دوسرا اصل معاہدہ ہوتا ہے۔ حکومت جائیداد کی اصل قیمت پر رجسٹریشن چاہتی ہے۔ ہم نے ٹیکس نہیں بڑھایا۔ ایف بی آر کے بجائے سٹیٹ بنک پراپرٹی کی مارکیٹ قیمت کا تعین کرے گا۔ جو جائیداد مارکیٹ پرائس سے بے حد کم پر رجسٹر ہو گی صرف اس کا تعین ہو گا۔ ہر جائیداد کی مارکیٹ پرائس کا تعین سٹیٹ بنک نہیں کرے گا۔ بھارت میں بے حد کم قیمت پر رجسٹرڈ پراپرٹی حکومت زیادہ قیمت دیکر قبضہ کر لیتی ہے۔ پاکستان نے بھارت کی طرح قانون نہیں بنایا۔ کیپٹل گین ٹیکس پراپرٹی پر ہرگز نہیں ہے۔ کیپٹل گین ٹیکس پہلے بھی 10 فیصد تھا آج بھی ہے۔ پراپرٹی ٹرانزیکشن پر ادا ہونیوالا ٹیکس سالانہ گوشوارے میں ایڈجسٹ ہو سکتا ہے۔ ایف بی آر ہر پراپرٹی کی خریداری کی رقم کا ذریعہ پوچھنے کا مجاز ہے۔