• news

بھارتی مظالم: مقبوضہ کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کیلئے اقوام متحدہ سے رجوع کرینگے: سرتاج عزیز

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ کشمیری عوام کی آواز دبانے کیلئے مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے لیکن بھارت ایسے غیر انسانی ہتھکنڈوں کے ذریعے مقبوضہ کشمیر پر غیر قانونی قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتا۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے جابرانہ ہتھکنڈوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ اور پالیسی بیان دیتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ واضح رہے کہ بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے بھارتی پارلیمنٹ میں الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان، مقبوضہ کشمیر میں مظاہرے کرانے میں شریک ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارتی مظالم انسانی حقوق کی ؒخلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لئے فیکٹ فائنڈ نگ مشن مقبوضہ کشمیر بھیجنے کے لئے اقوام متحدہ سے رجوع کرینگے ۔ انہوں نے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میںاحتجاج کی بڑھتی ہوئی لہر تحریک آزادی کی مقامی نوعیت کی عکاسی کرتی ہے۔ کسی بھی طرح کے حالات میں بے گناہ کشمیری مظاہرین پر شیلنگ قابل قبول نہیں۔ نہتے کشمیریوں پر اسلحہ کے استعمال پر تشویش ہے اسے فوری بند کیا جائے۔ مقبوضہ وادی کے زیادہ تر حصوں میں کرفیو نافذ ہے اور لوگوں کو ہسپتالوں اور دوسری سہولتوں تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے صورتحال کو بھارت کا داخلی معاملہ قرار دینے کے دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا یہ دعویٰ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے بھارتی فوج کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکام ایسے ہتھکنڈوں کے ذریعے تحریک آزاد ی کو نہیں دبا سکتے۔ کشمیر کے تنازعہ کا واحد قابل قبول حل یہ ہے کہ کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت دیا جائے۔ مسئلہ کشمیر کی تازہ صورتحال پر عالمی ردعمل پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، چین، امریکہ سمیت عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے بھی کشمیری عوام پر بھارتی مظالم پر تشویش ظاہر کی ہے۔ بھارتی اقدامات پر بات کرنا شروع کر دی ہے ۔ پاکستان حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد میں کشمیری عوام کو اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت فراہم کی اور کرتا رہے گا۔ پاکستان عالمی برادری کو بھارتی مظالم سے آگاہ کرنے کے لئے ہر ممکن کوششیں کرے گا۔ ہم نے مختلف ملکوں کے سفیروں کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بریفنگ دی ہے۔ بھارتی فائرنگ میں روزانہ اضافہ ہو رہا ہے۔ شہداء اور زخمیون کی بڑی تعداد کے علاوہ کم از کم ستر افراد بینائی سے محروم ہو گئے ہیں۔ وادی کے اکثر علاقوں میں کرفیو نافذ ہے۔ ٹیلیفون، انٹرنیٹ اور تعلیمی ادارے بند ہیں۔ کرفیو کی وجہ سے بنیادی اشائے ضرورت ناپید ہیں، زخمیوں اور بیماروں کیلئے ہسپتال جانا مشکل ہو گیا ہے۔ یہ پابندیاں اس بات کا کھلا ثبوت ہیں کہ بھارت ریاستی دہشت گردی کے ذریعہ کشمیروں کی آواز دبانے کی کوشش کر رہا ہے جس میں اسے ناکامی ہو گی۔ حریت قائدین گرفتار یا نظربند ہیں کیونکہ سید علی گیلانی ا ور میر واعظ عمر فاروق نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے اصولی مئوقف کی حمایت کی ہے۔ اس جبر و تشدد کے خلاف خود بھارت کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مقدمہ درج کرانا پوائنٹ سکورنگ ہے۔ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو دہشت گردی سمجھنا احمقانہ خیال ہے۔ بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے سے معاملہ حل نہیں ہو گا۔ ہم بھارت پر عالمی دبائو بڑھانا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بھارتی ہم منصب مودی کے مابین تعلقات کو ذاتی تعلقات کہنا غلط ہے۔ دونوں رہنمائوں کے درمیان تعلقات ریاست اور ریاست کے درمیان تعلقات کا حصہ ہیں۔ کشمیر میں بھارتی مظالم کے بعد عالمی رائے عامہ تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں انتخابات انتہائی پرامن اور شفاف طریقے سے ہورہے ہیں۔ تمام سیاسی جماعتیں اس میں شریک ہیں جبکہ مقبوضہ کشمیر میں آل پارٹیز کانفرنس نے ہمیشہ نام نہاد انتخابات کا بائیکاٹ کیا ہے۔ آزاد کشمیر کے انتخابات مقبوضہ کشمیر کے انتخابات کا نعم البدل نہیں ہو سکتے۔ افغانستان میں امن کیلئے چار فریقی گروپ کی کوششیں جاری رہیں گی۔ ہماری کوشش ہے کہ موسم گرما کے بعد طالبان اور افغان حکومت کو مذاکرات پر آمادہ کریں۔ پاکستان افغانستان سرحد پر بارڈر مینجمنٹ کے حوالے سے دونوں ملکوں کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان ملاقات آئندہ ماہ کابل میں ہوگی۔ اجلاس میں بارڈر منیجمنٹ کی غرض سے مکنزم طے کیا جائے گا۔ علی گیلانی کے 4 نکاتی فارمولا کی حمایت کرتے ہیں مسئلہ کشمیر کا حل کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق چاہتے ہیں۔ عالمی برادری کرفیو کے نفاذ میڈیا پر پابندی موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل کرنے کا نوٹس لے۔ انہوں نے کہا کہ برہان وانی کی شہادت سے کشمیری عوام کی بھارت کے خلاف مزاحتمی تحریک میں تیزی آرہی ہے، 13دن سے مقبوضہ کشمیر مکمل طور پر بند ہے، بھارت پرامن مظاہرین پر فائرنگ اور تشدد میں اضافہ کررہا ہے، بھارتی افواج کی پرامن مظاہرین پر فائرنگ قبول نہیں، پاکستان اقوام متحدہ کی کشمیر کے حوالے سے ثالثی کی پیشکش کو خوش آمدید کہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی مظالم پر سفارتی مہم تیز کر دی ہے ۔ اقوام متحدہ ، او آئی سی ، ہیومن رائٹس کونسل سمیت دیگر اداروں کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا نوٹس لینے کا خطوط لکھے مقبوضہ کشمیر سے متعلق پالیسی کیلئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کر لیا ہے ۔ کشمیر کے مسئلے کی حل خود کشمیریوں نے نکالنا ہے ۔ ہیومن رائٹس کونسل مقبوضہ کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگ کمشن بھیجنے اور بھارتی فورسز کے مظالم کا نوٹس لے کشمیر پر قومی پالیسی بنانے کی ارکان کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں ۔ بین الاقوامی سطح پر جو رد عمل سامنے آیا ۔ اس سے مثبت اشارے مل رہے ہیں ۔ بھارتی مظالم کے خلاف بھارت کے اندر سے بھی آواز اٹھ رہی ہے ۔ بھارتی بیان کا مقابلہ کرنے کیلئے حکمت عملی بنا رہے ہیں ۔ پاکستان کے مقبوضہ کشمیر کی تحریک میں ملوث ہونے کے مئوقف کی نفی ہوگئی ہے ۔ بھارتی الزام غلط ثابت ہو رہا ہے ۔ عالمی ادارے اس موقف کو تسلیم کر رہے ہیں کہ یہ متنازعہ مسئلہ ہے ۔ بھارتی سول سوسائٹی مسئلہ کے سیاسی حل پر زور دے رہی ہے جو خوش آئند ہے ۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر متفقہ اور ٹھوس لائحہ عمل بنایا جائے گا ۔ اجلاس بلانے کی تاریخ کا اعلان جلد ہوگا ۔ علی گیلانی کی تجاویز ہماری پالیسی کے عین مطابق ہیں ۔ مقبوضہ کشمیر چھرے والی بندوقوں کے استعمال پر پابندی لگائی جائے ۔ اقوام متحدہ ، ہیومن رائٹس کونسل کو چھرے والی بندوق پر پابندی کی تجویز دیدی ۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشن سے مطالبہ کرتے ہیں ۔ اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم بند کرائے کوئی غرض نہیں کہ مودی وزیر اعظم کو کتنے فون کرتے ہیں غرض اس سے ہے کہ مودی مسئلہ کشمیر کو حل کیسے کرتے ہیں ۔
سرینگر(اے این این+ اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں کشیدگی جاری ہے، فورسز کے ساتھ جھڑپوں اور فائرنگ مزید 6کشمیری زخمی ہو گئے، پتھراؤ سے گاڑیوں کو نقصان پہنچا، پیلٹ گن کے چھروں کی فائرنگ سے مزید دو افراد بینائی سے محروم، وادی میں حریت قائدین کی اپیل پر مکمل ہڑتال رہی، کرفیو کے باوجود پرتشدد مظاہرے، اخباری مالکان کا اشاعت کی اجازت ملنے کے باوجود اخبار جاری کرنے سے انکار اور مکمل تحفظ کی ضمانت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا، حریت قیادت کی اپیل پر آج کنٹرول لائن کے دونوں اطراف سمیت دنیا بھر میں کشمیر ڈے منایا جائے گا۔ مقبوضہ کشمیر میں حزب المجاہدین کے رہنما برہان مظفر وانی اور ان کے دو ساتھیوں کی شہادت کے بعد حالات معمول پر نہیں آ سکے وادی کے تمام 10اضلاع میں بدستور کرفیو نافذ ہے بعض مقامات پر کرفیو میں نرمی کی اطلاعات ہیں۔ حریت قائدین کی اپیل پر وادی کے مختلف علاقوں میں دن دو بجے تک مکمل پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی جھڑپوں میں مزید 6کشمیری زخمی ہونے کی اطلاع ہے جن میں سے دو افراد بھارتی فوج کی طرف سے فائرنگ سے زخمی ہوئے۔ ادھر ترال کے علاوہ پانپور اور پلوامہ قصبوں میں بھی فورسز اور احتجاجی مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کی اطلاع موصول ہوئی ہے جس کے دوران طرفین نے ایک دوسرے پر پتھرائو کیا۔ مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت نے 12روز بعد وادی کے 10میں سے 4اضلاع میں سرکاری سکول کھول دئیے۔ جن اضلاع میں سکول کھولے گئے ہیں۔ وادی میں دوران ڈیوٹی کرفیو سے بچنے کے لئے اساتذہ اور سرکاری ملازمین کو خصوصی پاس جاری کئے گئے۔ بھارتی آرمی چیف نے مقبوضہ وادی کا دورہ کیا اور فضائی جائزہ لیا۔ سرینگر میں فوجی اہلکاروں سے خطاب میں جنرل دلبیر سنگھ سوہاگ نے زور دیا مظاہروں کے دوران صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا جائے طاقت کا غیر ضروری استعمال نہ کیا جائے۔ بھارت کے فوجی ترجمان کی طرف سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف نے کنٹرول لائن کی کڑی نگرانی کی ہدایت کی اور فورسز کی کاوشوں کو سراہا۔ حریت رہنمائوں علی گیلانی، میرواعظ عمرفاروق اور یاسین ملک نے مشترکہ احتجاجی کیلنڈر جاری کردیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آزادی پسند رہنمائوں نے سرینگر سے جاری مشترکہ بیان میں آج دنیا بھر میں یوم کشمیر منانے کی اپیل کا اعادہ کرتے ہوئے ہفتہ اور اتوار کو ہڑتال اور شام کو بلیک آئوٹ کرنے پیر کو ہڑتال اور اسلام آباد میں حالیہ دنوں کے دوران میں شہید ہونے والے نوجوانوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے جلسہ عام کی کال دی۔ آزادی پسند رہنمائوں نے لوگوں سے اپیل کی وہ قیادت کی طرف سے جاری پروگرام پر ہمت اور حوصلے کے ساتھ عمل کرتے ہوئے بھارتی ایوانوں تک یہ پیغام پہنچائیں کہ جب تک بھارت کا ایک بھی فوجی ہماری سرزمین پر موجود ہے، ہماری جدوجہد ہر قیمت پر جاری رہے گی۔ علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک نے کہا کہ ہم بھارت کے جبری قبضے، ظلم وجبر اور درندگی کے خلاف پُرامن احتجاج کررہے ہیں لیکن بھارتی فوج احتجاج پر پابندیاں لگا کر ہم پر تشدد کرتی ہے۔ حریت رہنمائوں نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے اپیل کی کہ وہ اس دیرینہ مسئلے کے حتمی حل کیلئے اپنا اثرورسوخ استعمال کریں۔ حریت رہنمائوں کی اپیل پر کشمیری عوام نے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں قتل عام کے خلاف رات ساڑھے آٹھ بجے سے نو بجے تک مکمل بلیک آئوٹ کیا۔ سری نگر، بڈگام، شوپیاں، گاندربل، کپواڑہ، بارہ مولا، بانڈی پورہ، بیج بہاڑہ، اسلام آباد، کیموہ، پام پور، پلوامہ اور دیگر علاقوں میں لوگ نے بتیاں بجھا دیں۔ مساجد کے لائوڈ سپیکرز سے آزادی کے حق میں نغمے چلائے گئے لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر بھارت مخالف اور آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے۔ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک نے افسوس ظاہر کیا بھارتی فورسز مقبوضہ علاقے میں نہتے کشمیریوں کا قتل عام مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں جو کہ جموں وکشمیر میں رائج کالے قوانین کا نتیجہ ہیں جن کے تحت بھارتی فورسز کو انسانی حقوق کی پامالیوں کی کھلی چھوٹ حاصل ہے۔ یاسین ملک نے جو گھر میں مسلسل نظربند ہیں سرینگر میں جاری بیان میں بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جنہوں نے کشمیریوں کے قتل عام کو حریت قیادت کے خلاف جنگ قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا ایسے بیانات سے کشمیریوں کے قتل عام کیلئے بھارتی فورسز کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا پاکستان مسئلہ کشمیر کا ایک فریق ہے اور اس کے کشمیر کی موجودہ صورت حال بارے خدشات حقیقی ہیں جبکہ بھارت کو بھی اس حقیقت کا ادراک کرنا چاہئے۔ پتھرائو سے تنگ بھارتی سکیورٹی فورسز کو نئی مصیبت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کشمیریوں نے بازاروں میں ان دکانوں کے سامنے جہاں سکیورٹی اہلکار گھنٹوں تعینات رہتے ہیں یا آرام کرنے کیلئے بیٹھتے ہیں، وہاں بڑی مقدار میں انجن آئل پھینکنا شروع کر دیا ہے جس سے بھارتی فورسز کا سکون غارت ہوگیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن