• news

الیکشن کمشن ارکان کا تقرر‘ حکومت اپوزیشن میں ’’ففٹی ففٹی‘‘ بنیاد پر اتفاق رائے

اسلام آباد (محمد نواز رضا وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا حکومت اور اپوزیشن کے درمیان الیکشن کمشن کے ارکان کی نامزدگی پر ’’ففٹی ففٹی ‘‘ کی بنیاد پر اتفاق رائے ہو گیا ہے تاہم اس بارے میں اعلان نہیں کیا گیا اس بارے میں رازداری برقرار رکھی جائے گی اس بات کا باضابطہ فیصلہ25جولائی 2016ء کوالیکشن کمیشن کی تشکیل کے لئے قائم کردہ 12رکنی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں کیا جائے گا جس میں وزیر اعظم محمد نواز شریف اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی جانب سے الیکشن کمیشن کے لئے موصول ہونے والے 12/ 12 ناموں پر فیصلہ کیا جائے گا ذرائع کے مطابق پارلیمانی کمیٹی پنجاب سے مسلم لیگ (ن) اور بلوچستان سے مسلم لیگ(ن)اور نیشنل پارٹی ۔ سندھ سے پیپلز پارٹی اور خیبر پی کے سے تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے نامزد ارکان کے ناموں کی توثیق کرے گی وفاقی وزیر خزانہ و اقتصادی امور محمد اسحقٰ ڈار اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے 10ملاقاتوں کے بعد ’’کچھ لو کچھ دو‘‘ کے فارمولے پر اتفاق رائے کیا ہے جن ناموں پر دونوں نے اتفاق کیا انہیں وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کی طرف سے فراہم کی جانے فہرستوں میں شامل کر لیا گیا ہے لہذا پارلیمانی کمیٹی دونوں فہرستوں میں مشترک ناموں کی تو ثیق کر دے گی حکومت اور اپوزیشن کی طرف الیکشن کمیشن کے چاروں ارکان کی نامزدگی کے لئے سربمہر لفافوں میں24نام پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیئے گئے ہیں۔ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ان تقرریوں کے لئے آئین میں مقرر مدت کی آخری تاریخ 25جولائی کو طلب کرلیا گیا ہے ۔ پارلیمنٹ ہائوس میں وفاقی وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ ملاقات فیصلہ کن ثابت ہوئی ملاقات کے بعد محمد اسحقٰ ڈار پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرریوں کے سلسلے میںوزیراعظم اور اپوزیشن لیڈرنے اپنے کام کو خوش اسلوبی سے مکمل کر لیا 25جولائی کو کمیٹی سارا دن اجلاس کرسکتی ہے دو یا اس سے زائد اجلاس بھی ہوسکتے ہیں جس طرح 24 نام بھیجنے کے کام کو مشاورت سے خوش اسلوبی سے طے کیا ہے اسی طرح عمران خان کی تحریک کے اعلان کے مرحلہ کو بھی خوش اسلو بی سے عبور کرلیں گے 24 ناموں میں بعض مشترکہ ہوسکتے ہیں۔ اسحاق ڈار نے بتایا ان نامزدگیوں میں ٹیکنوکریٹس، سبکدوش ججز اور 22گریڈ یا اس سے اوپر کے ریٹائرڈ بیوروکریٹس کے نام شامل ہیں آئین کے تحت 45 دنوں میں تقرریاں ہونا لازمی امر ہے یہ مدت 25جولائی کو پوری ہو رہی ہے اس روز پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے سر بمہر لفافوں میں نام سپیکر قومی اسمبلی کو بھیج دیئے ہیں نام بھیجنے پر ہی کمیٹی کاکام شروع ہوتا ہے اگر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق رائے نہ ہوا تو ہر عہدہ کے لئے تین تین نام دونوں اطراف سے بھیجے جاسکتے ہیں۔اسحاق ڈار نے بتایا وزیراعظم کی طرف سے انہوں نے اپوزیشن لیڈرسے مشاورت کی پیر کو پارلیمانی کمیٹی کا دوسرا اجلاس بھی ہوسکتا ہے اب کمیٹی کو کام کرنے دیں اس کا آئینی اختیار ہے ہر اسامی کے لئے دونوں اطراف سے تین تین ناموں میں کسی پر اتفاق کسی پر اتفاق نہ ہو اس لئے فریقین نے اتفاق رائے سے 24نام کمیٹی کو بھجنے کا فیصلہ کیا اب کمیٹی نے حتمی فیصلہ کرنا ہے25جولائی کو کمیٹی میں فیصلہ ہونے پر چاروں ارکان کی تقرریوں کا نوٹیفیکش جاری کردیا جائے گا اپوزیشن لیڈر کے ساتھ نو دس مشاورتی نشست ہوئی ہیں بعض نام مشترکہ بھی ہوسکتے ہیں اپوزیش لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے انہوں نے اپنی تجویز کردہ نامزدگیوں پر پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی سمیت 9اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لیا ہے ہر جماعت نے اپنے اپنے نام بھی دیئے تاہم الیکشن کمشن کے 9 ارکان تو نہیں ہوسکتے سابق ارکان بھی متنازعہ ہو گئے تھے کوئی کسی جماعت کوئی کسی جماعت کا رکن کہلاتا تھا پارلیمانی کمیٹی کے لئے ہم نے کام مکمل کرلیا ہے مخلصانہ طریقے سے اپنا کام کیا ہے میڈیا کسی کو متنازعہ نہ بنائے تو کوئی متنازعہ نہیں ہوگا۔ ماضی کے ارکان کی نامزدگی کے حوالے سے غلط فیصلوں کی وجہ سے پوری قوم کو پریشانی اٹھانی پڑی تھی الیکش کمشن متنازعہ ہوکر رہ گیا تھا تاثر پختہ ہوگیا تھا کہ کوئی کسی جماعت سے کوئی کسی جماعت سے تعلق رکھتا ہے اس وجہ سے صورتحال میں ڈیڈ لاک پیدا ہوا تھا اس لئے کوشش کی ہے کہ بہتر سے بہتر نام دیئے جائیں کوئی متنازعہ نہ ہو اب فرشتے تو رہتے نہیں ہر ممکن کوشش کی ہے کسی رکن کا کوئی سیاسی پس منظر اور سیاسی تعلق نہ ہو ہر تقرر ی کے لئے ہر صوبے سے تین تین نام دیئے ہیں کوئی مشترکہ نام بھی ہوسکتے ہیں یہ تو سر بمہر لفافے کھلنے پر پتہ چلے گا اگر میڈیا نہ چاہے تو کوئی متنازعہ نہیں ہوگا چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے وقت بھی اتنا شورڈالا گیا کہ کوئی شریف آدمی یہ عہدہ قبول کرنے کے لئے تیار نہیں تھا کمیٹی کے سامنے 24نام ہوں گے بہتر سے بہتر نامزدگیاں کی جائیں گی تو قع ہے حکومت نے بھی اتحادیوں کو اعتماد میں لیا ہوگا ہم اس کام کو مکمل کرنے میں سرخرو ہوںگے حلف دے سکتا ہوں بلاتفریق بغیر کسی دباؤ کے نام دیئے ہیں تاکہ الیکشن کمشن کو متنازعہ نہ بنایا جائے۔

ای پیپر-دی نیشن