• news

طالبان دفاتر کوئٹہ میں کھلم کھلا بھرتیاں کر رہے ہیں : اشرف غنی

کابل/ اسلام آباد (آئی این پی )افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے الزام عائد کیا ہے کہ طالبان کے کوئٹہ میں دفاتر ہیںجہاں و ہ کھلم کھلا بھرتیاں کر رہے ہیں، پاکستان کو پراکسی وار ختم کرنا ہوگی، ہمیں یہ یقین دہانی چاہئے کہ پاکستان کسی دہشت گرد کو اپنی سرزمین استعمال نہیں کرنے دے گا۔جو لوگ میرے ملک، عوام اور آئین کو حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں انکی ہمیں ضرورت نہیں،افغانستان شیروں کی سرزمین ہے آپ اسکو آسان نہ لیں، ہم بھارت کے ساتھ دوستی میں فخر محسوس کرتے ہیں۔’’را‘‘ کی افغانستان میں موجودگی کے حوالے سے پاکستانی آرمی چیف، وزیراعظم اور آئی ایس آئی چیف سے بات ہوئی لیکن انہوں نے کوئی ثبوت نہیں دئیے۔ کچھ لوگ الزامات کی دنیا میں رہتے ہیں صرف الزامات نہیں ثبوت بھی دینا ہونگے۔ ہم نے ملا فضل اللہ پر گیارہ حملے کئے، ملا منصور نے پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کیا، کیاکبھی ملا فضل اللہ نے افغان پاسپورٹ استعمال کیا؟ نجی ٹی وی سے انٹرویو میں اشرف غنی نے کہاکہ آپ ان دہشت گردوں کو پناہ نہ دیں جو ہمارے کیڈٹس پر حملے کرتے ہیں اور پاکستان میں بیٹھ کر ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ملا منصور کراچی سے کوئٹہ اور ایران میں کیسے پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کرتا رہا۔ہم کسی پراکسی وار کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔پاکستان نے جہادی رہنماؤں کی مہمان نوازی کی لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ تخریبی کارروائیاں کریں۔ پاکستان امن مخالف لوگوں کو اپنی سرزمین سے بے دخل کرے۔ قابل اصلاح اور ناقابل اصلاح لوگوں میں تمیز کرے، امن دشمنوں کے ٹھکانے ختم کرے اس کے بعد ہی اس سے بات ہو سکتی ہے۔بھارت ہمارا تاریخی دوست ہے جو یہاں ڈیم بنا رہا ہے۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہمارے پاکستان سے کم روابط سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔کوئٹہ میں طالبان کھلم کھلا بھرتیاں کر رہے ہیں اگر کسی کو نہیں پتہ تو میں ان کا پتہ بتا دیتا ہوں۔اگر آپ ہماری طرف ہاتھ بڑھائینگے تو ہم بھی ایسا ہی کرینگے۔ ہم نے کسی کو دفاتر کھولنے یا محفوظ ٹھکانے نہیں۔ہم نے فضل اللہ پر 11 حملے کئے ہیں۔ پاکستان نے حقانی نیٹ ورک کیخلاف کچھ نہیں کیا۔ جنگجوؤں نے ہماری امن کی پیشکشوں کو ٹھکرایا۔ یہ افغانیوں کی جنگ ہے اس میں ہماری فوج ہی سب سے آگے ہے۔ میرے لئے یہ بات قابل فخر ہے کہ میں اس فوج کا کمانڈر انچیف ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہم گلبدین حکمت یار گروپ سے مذاکرات کر رہے ہیں۔ہر مسئلہ مذاکرات کے ساتھ حل کرنا چاہتے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن