اسلام آباد جماعت اسلامی کا مارچ بھارتی ہائی کمشن کی طرف جانے سے روک دیا گیا
اسلام آباد (صباح نیوز) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کے خلاف 31جولائی کو واہگہ تک مارچ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت سے کہا ہے کہ وہ بھارتی حکمرانوں یا کشمیریوں میںسے کسی ایک کا انتخاب کرے۔ انہوں نے کشمیر پر موثر اور جامع ریاستی پالیسی کے لیے فوری طور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے اور وزیراعظم سے مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال پر تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ایوان صدر اور وزیراعظم سیکرٹریٹ کے قریب کھڑے ہو کر اعلان کر رہا ہوں کہ اگر کشمیریوں کے ساتھ بے وفائی کی گئی تو حکمران اپنا اقتدار برقرار نہیں رکھ سکیں گے جبکہ حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدین نے اعلان کیا کہ جس دن بھی سراج الحق نے کال دی سرینگر کی طرف مارچ کے لیے اہل پاکستان خونی لکیر کو روند ڈالیں گے۔ جماعت اسلامی پاکستان اور حزب المجاہدین کے قائدین نے ان خیالات کا اظہار اتوار کی شام اسلام آباد میں نادرا چوک کے قریب مقبوضہ کشمیر کے بھارتی مظالم کے خلاف آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کے دوران کیا۔حکومت نے مارچ کے شرکاء کو بھارتی ہائی کمشن کی طرف جانے سے روک دیا اور اس مقصد کے لیے نادرا ہیڈ کوارٹر کے سامنے چوک کو کنٹینرز اور خاردار تاریں لگا کر بند کر دیا اسی طرح ریڈزون کو بھی سیل کر دیا۔ایک بڑی تعداد میں سیکیورٹی اہلکار مظاہرین کو روکنے کے لیے نادرا چوک پر تعینات تھے۔آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ بھارتی ریاستی دہشت گردی کے خلاف آزادی مارچ کو بھارتی سفارتخانے کی جانب سے روک کر پاکستان کے عوام کو اچھا پیغام نہیں دیا بلکہ اس نے بھارت کو اپنے حق میں ایک پیغام دینے کی کوشش کی مظلوم عوام کے لیے بھارتی سفارتخانے کی طرف مارچ کرنا ہمارا حق ہے۔ وہ دن دور نہیں ہے کہ مظلوم کے ہاتھ ظالموں کے گریبانوں تک پہنچیں گے پاکستان کا بچہ بچہ سرینگر میں سبز ہلالی پرچم لہرانے والوں کے ساتھ ہے انشاء اﷲ سرینگر میں یہ سبز ہلالی پرچم بلند رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ حکومت پاکستان اور ہمارے ریاستی اداروں نے کبھی بھی کشمیریوں کے حق میں موثر آواز بلند نہیں کی بلکہ ہمیشہ کشمیریوں کو تنہاء چھوڑا۔پاکستان میں ایسی حکومتیں بھی بنیں جو بھارتی وزیراعظم کو خوش کرنے کے لیے کشمیر کے بورڈز اتارتی رہیں ایک طرف مودی سرکارکشمیریوں پر مظالم ڈھا رہی ہے دوسری طرف ہماری حکومت کی طرف سے بھارت کو آموں کے تحائف بھیجوائے جا رہے ہیںاور ساڑھیوں کے تحائف کے تبادلے ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت فوری طور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلوائے۔ حکومتی کی بجائے کشمیر پر ریاستی پالیسی کا بیان دیا جائے تمام بین الاقوامی فورمز بشمول او آئی سی اور سلامتی کونسل میں کشمیر کے مسئلے کو پوری فعالیت کے ساتھ اٹھایا جائے وزیراعظم محمد نواز شریف فوری طور پر تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیں۔ مشیر خارجہ کے بیانات انتہائی کمزور ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ بھارتی ریاستی دہشت گردی کے خلاف 31 جولائی کو واہگہ تک مارچ ہوگا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ برطانوی وزیراعظم نے قندیل بلوچ کی موت پر افسوس کا اظہار کیا یہ افسوس بجا ہے مگر برطانوی وزیر اعظم کو ہماری کشمیری مائوں،بہنوں اور بیٹیوں کی نعشیں نظر کیوں نہیں آتیں۔عالمی برادری اپنے دوہرے معیار کو ترک کرے۔مظلوم کشمیریوں کا ساتھ دے۔ اس موقع پر حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدین نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کا بچہ بچہ برہان وانی بن چکا۔ بھارتی افواج کو ہر قدم پر برہان مظفر وانی کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت مذاکرات اور احتجاج کی بولی کو نہیں سمجھتا خونی لکیر کو روند ڈالنے کی ضرورت ہے اور یہ وقت جلد آنے والا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج عالمی سامراج نے ہمیں بھارتی سفارتخانے کی طرف مارچ کرنے کی اجازت نہیں دی۔بھارت طاقت کی بولی سمجھتا ہے ظلم کا جواب ظلم سے دیا جائیگا۔