قائم علی شاہ آج استعفی دینگے عوام کی خدمت کیلئے تیار ہوں مراد علی شاہ:تعاون کرینگے پیر پگاڑا
کراچی (سٹاف رپورٹر/ وقائع نگار/ نیوز ایجنسیاں) پیپلز پارٹی سندھ کا اجلاس آج بروز منگل کراچی میں طلب کرلیا گیا ہے۔ اجلاس بلاول بھٹو زرداری کی زیرصدارت ہوگا جس میں وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اپنا استعفیٰ پیش کریں گے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں مراد علی شاہ کو نیا وزیراعلیٰ سندھ نامزد کرنے کا امکان ہے جبکہ صوبائی کابینہ میں بھی آدھے سے زائد نئے وزراء لئے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس طلب کر کے نئے قائد ایوان کا انتخاب کیا جائیگا‘ نئے وزیراعلیٰ کو صوبے میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری کا ٹاسک دیا جائیگا۔ ذرائع نے بتایا پیپلز پارٹی نے سندھ میں نوجوان اور متحرک پارٹی صدر لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذمہ داریوں سے سبکدوش کئے جانے والے وزیراعلی سندھ قائم علی شاہ دبئی سے واپس کراچی پہنچ گئے ہیں۔ کراچی ایئر پورٹ پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا پارٹی قیادت جو فیصلہ کریگی تسلیم کروں گا، میرا دور حکومت سندھ میں کیسا رہا اس کا فیصلہ عوام کریں گے۔ انہوں نے کہا دبئی اجلاس میں پارٹی نے اہم فیصلے کئے۔ نیا وزیراعلیٰ چننے کا اختیار میرے پاس ہے نہ گورنر سندھ سے ملاقات کی جلدی‘ وہ اپنا استعفیٰ گورنر کو پیش کریں گے۔ سندھ کے ممکنہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ بھی کراچی پہنچ گئے آئندہ دو دن میں سندھ اسمبلی کی جانب سے انہیں قائد ایوان منتخب کرنے کا امکان ہے‘ ان کے ہمراہ ارکان سندھ اسمبلی امداد پتافی اور مکیش چاولہ بھی تھے۔ مراد علی شاہ نے میڈیا سے مختصر بات چیت میں کہا بلاول بھٹو زرداری نے اہم اجلاس منگل کو طلب کیا ہے جس میں اہم فیصلے ہونے ہیں دبئی میں ہونے والے پارٹی اجلاس میں بھی کئی اہم فیصلے کئے گئے اور رینجرز اختیارات سے متعلق سمری پر موجودہ وزیراعلیٰ ہی دستخط کریں گے۔ انہوں نے کہا پارٹی قیادت جو فیصلہ کرے گی وہ منظور ہوگا مجھے وزیراعلیٰ منتخب کیا گیا تو میں عوام کی بہتر طریقے سے خدمت کروں گا۔ بی بی سی کے مطابق قائم علی شاہ نے کہا میں پارٹی کے فیصلے کا احترام کرتا ہوں۔ این این آئی کے مطابق بلاول بھٹوزرداری کی ہدایت پر ارکان سندھ اسمبلی کی وطن واپسی شروع ہوگئی ہے۔ ذرائع کے مطابق جمعہ کو سندھ اسمبلی کا اجلاس طلب کر کے نئے قائد ایوان کا انتخاب کیا جائیگا اور اسی روزنئے وزیراعلیٰ سندھ اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ ذرائع کے مطابق نئے وزیر اعلی کو صوبے میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری کا ٹاسک دیا جائے گا۔ صوبائی وزیر منظور وسان ترکی سے دبئی کیلئے روانہ ہوگئے ہیں وہ آج کراچی پہنچیں گے۔وزیر تعلیم نثاراحمد کھوڑوبھی لندن سے پاکستان کے لئے روانہ ہوگئے وہ بھی آج کراچی پہنچ جائیں گے۔وزیر اعلی کے مشیر فیاض بٹ دبئی سے اور رکن اسمبلی تیمور تالپور لندن سے کراچی کیلئے روانہ ہوگئے ہیں۔ آن لائن کے مطابق وزیر خزانہ سندھ مراد علی شاہ کو صوبے کا نیا وزیراعلی بنانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ انکا کہنا ہے عوام کی خدمت کے لئے تیار ہوں اور پارٹی قیادت جو فیصلہ کرے گی وہ منظور ہوگا۔ صباح نیوز کے مطابق مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر پگار ا نے دبئی میں صوبائی وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ اور شرجیل میمن سے ملاقات کی اور انہیں مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ پیپلزپارٹی کیلئے نئے وزیراعلیٰ سندھ کا انتخاب آسان نہ ہو گا۔ سندھ کے متوقع وزیراعلیٰ مراد علی شاہ متحرک ہو گئے اور انہوں نے اپوزیشن جماعتوں سے حمایت کیلئے رابطے شروع کر دئیے ہیں۔ سندھ اسمبلی میں پیپلزپارٹی 91 سیٹوں کے ساتھ سرفرہست ہے۔ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن ارکان 74ہیں۔ پیپلزپارٹی کے 4ارکان اجلاس میں شرکت نہیں کر سکتے۔ شرجیل میمن‘ اویس مظفر‘ حسنین مرزا اور طارق آرائیں کی اجلاس میں شرکت مشکوک ہے۔ پیپلزپارٹی کو ناراض ارکان کو بھی سنبھال کر رکھنا ہو گا۔ خفیہ رائے شماری پیپلزپارٹی کے لئے خطرہ بن سکتی ہے۔ آصف علی زرداری سے مخدوم جمیل الزمان نے دبئی میں ملاقات کی جس میں سندھ کی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔ سندھ کی نئی کابینہ میں مخدوم جمیل الزمان کو ذمہ داریاں دئیے جانے کا امکان ہے۔ این این آئی کے مطابق پیپلزپارٹی کے رہنما اور رکن سندھ اسمبلی روشن جونیجو اور وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے محنت اصغر جونیجو نے بھی آصف علی زرداری سے ملاقات کی اور وزیراعلیٰ کی تبدیلی سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ آئی این پی کے مطابق گورنر سندھ عشرت العباد سے وزیر خزانہ و متوقع وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ملاقات کی اور سندھ میں امن و امان کی صورتحال اور ترقیاتی کاموں پر گفتگو کی۔سٹاف رپورٹر کے مطابق پیپلز پارٹی نے نئے وزیر اعلیٰ کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ ذرائع نے بتایا مراد علی شاہ کے نام پر پیپلز پارٹی میں اختلافات ہیں خود مراد علی شاہ نے کہا ہے ان کے نام کا فیصلہ نہیں ہوا۔ پیپلز پارٹی کے بعض ارکان اسمبلی نے مراد علی شاہ پر کڑی نکتہ چینی کی ہے اور کہا کہ انکے دور میں محکمہ خزانہ دکان میں تبدیل ہوگیا ہے جہاں ترقیاتی فنڈز کے اجراء کیلئے 10 فیصد کمیشن طلب کیا جاتا ہے اور اب تک اربوں روپے کی کرپشن ہوچکی ہے، 10 فیصد ایڈوانس کمیشن میں 6 فیصد اہم شخصیت کو پہنچایا جاتا ہے۔