افغان حکومت اور طالبان میں مصالحت امن کیلئے اہم ہے‘ پاکستان‘ چین کا اتفاق
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) پاکستان اور چین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ افغانستان میں امن اور سلامتی کے لئے اشرف غنی حکومت اور طالبان کے درمیان مصالحت سب سے اہم عنصر ہے۔ دونوں ملکوں کی طرف سے یہ اتفاق رائے اس وقت سامنے آیا جب افغان حکومت، طالبان کے ساتھ بات چیت سے لاتعلقی کا اعلان کر رہی ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق سرتاج عزیز چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی کے درمیان مشرق بعید کے ملک لائوس میں تئیسویں آسیان ریجنل فورم کے اجلاس کے دوران سائیڈ لائن پر ملاقات کے دوران افغانستان کی صورتحال اور معاشی راہداری سمیت دو طرفہ تعلقات و علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ چین کے وزیر خارجہ نے افغان مصالحتی عمل کے تناظر میں انسداد دہشت گردی کی پاکستانی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف اور علاقائی استحکام کے لئے پاکستانی کوششوں کو تسلیم کرنا چاہئے۔ دونوں وزراء خارجہ نے دوطرفہ تجارت میں اضافے پر اطمینان کا اظہار کیا جس کا حجم گزشتہ سال اٹھارہ ارب ڈالرز تک پہنچ گیا ہے جس کے بعد چین پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بن گیا ہے۔ چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ آزادانہ تجارت کے معاہدہ کے دوسرے مرحلہ پر بات چیت سے پہلے کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے ساتھ تجارت عدم توازن بھی کم کرنا ہو گا۔ واضح رہے کہ اس وقت تجارت کا توعازن چین کے حق میں ہے۔۔ دوران ملاقات سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان سی پیک کے تحت تمام منصوبوں پر عملدرآمد کے حواے سے بھرپور عزم رکھتا ہے جب کہ چینی وزیر خارجہ نے راہداری منصوبہ کو کو ’’ون بیلٹ ون روڈ‘ منصوبے کا فلیگ شپ پراجیکٹ قرار دیا۔ اس سے مغربی چین علاقائی و بین الاقوامی تجارت کے لئے جلد گوادر کی بندرگاہ استعمال کرنے لگے گا۔ انہوں نے چینی ماہرین اور کارکنوں کے تحفظ کے لئے پاکستان کے اقدامات خاص طور پر سپیشل سیکیورٹی ڈویژن کے قیام کو سراہا۔ دونوں اطراف نے دوطرفہ ثقافتی معاہدے کو وسعت دینے پر بھی اتفاق کیا۔ دونوں نے نیوکلیئر سپلائر گروپ کی رکنیت کے لئے پاکستان کی درخواست سمیت کثیر ملکی فورموں پر تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا۔