جائیداد کی قیمت پر مذاکرات: 3 ہزار ارب کی سرمایہ کاری ’’وائٹ‘‘ کرنے کیلئے سکیم لانے پر اتفاق
اسلام آباد (عترت جعفری) جائیداد کی فیئر پرائس کے تعین کیلئے حکومت اور بلڈرز ایجنٹس کے درمیان مذاکرات میں لاہور‘ کراچی‘ پشاور‘ اور اسلام آباد میں جائیداد کی حقیقی ویلیو پر اختلافات طے نہیں ہوسکے۔ تاہم مذاکرات جاری رہیں گے۔ ان شہروں سے تعلق رکھنے والے ایجنٹس اور حکومتی نمائندوں کے 9 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو مذکورہ بالا شہروں کے مختلف حصوں میں جائیداد کی حقیقی ویلیو پر بات چیت کرے گی۔ دریں اثناء حکومت اور نمائندوں کے درمیان جائیداد کے سیکٹر میں تین ہزار ارب روپے کی سرمایہ کاری کو وائٹ کرنے کیلئے ’’ڈیکلریشن کی سکیم‘‘ لانے پر اتفاق رائے ہوگیا ہے۔ ایک مخصوص ریٹ پر جائیداد اور ہاؤسنگ کے سیکٹر میں لگے ہوئے کالے دھن کو ظاہر کرنے کا موقع دیا جائے گا۔ اس سے حکومت کو کئی سو ارب روپے ریونیو مل سکے گا۔ ذرائع کاکہنا ہے کہ بلڈرز اور ایجنٹس نے حکومت کو تجویز کیا کہ ایک فی صد پر یہ سکیم لائی جائے۔ تاہم حکومت زیادہ شرح کے ساتھ یہ سکیم لانا چاہتی ہے۔ تاہم یہ سکیم متفقہ پیکج کا حصہ ہوگی۔ کراچی‘ لاہور‘ اسلام آباد اور پشاور میں جائیداد کی ویلیو کے حکومتی اور کاروباری طبقہ کے چارٹس میں کافی فرق پایا گیا۔ جبکہ باقی مقامات پر یہ فرق زیادہ نہیں تو بات چیت میں طے کیا تھا کہ ان شہروں کے بلڈرز کی 6 رکنی ٹیم بنا دی جائے جبکہ ایف بی آر کی ٹیم 3 رکنی ہوگی 9 رکنی مشترکہ ٹیم لاہور‘ کراچی‘ پشاور اور اسلام آباد میں جائیداد کی حقیقی ویلیو پر اختلافات کو دور کرے گی۔ مذاکرات آج بھی جاری رہیں گے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ بلڈرز‘ ایجنٹس کی چھ رکنی کمیٹی کے سربراہ چوہدری رؤف ہوں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ لاہور میں بیشتر علاقوں کے بارے میں حکومت اور بلڈرز کے چارٹ میں زیادہ فرق نہیں تاہم کراچی‘ اسلام آباد پر مختلف علاقوں میں نجی اور سرکاری چارٹ میں واضح فرق سامنے آیا۔ ذرائع نے بتایا کہ بلڈرز‘ ایجنٹس نے حکومت کو واضح کہا کہ ماضی کی ٹرانزیکشن پر کوئی ٹیکس قبول نہیں کیا جائے گا۔ جبکہ ودھ ہولڈنگ ٹیکس رجیم میں فائلرز کو ریلیف دیا جائے انہوں نے ٹیکس کی وصولی کیلئے جائیداد کی فروخت کی معیاد کو پانچ سال سے کم کرکے 2 سال کرنے کا بھی مطالبہ کرے مذاکرات میں شریک ایک ذرائع نے بتایا کہ اکثر ایشوز پر بات مکمل ہے ویلیو کے تعین پر اتفاق رائے میں ابھی وقت لگے گا۔