فرانس چرچ واقعہ‘ دوسرے حملہ آور کی عبدالمالک کے نام سے شناخت ہوگئی
پیرس(بی بی سی ) فرانس کے حکام نے چرچ پر حملہ کرنے والے دوسرے شخص کی شناخت 19 سالہ عبدالمالک کے طور پر کی ہے۔ تفتیش کاروں کے مطابق یہ وہی شخص تھا جس کو ایک مخبری کے بعد پولیس گذشتہ ہفتے سے تلاش کر رہی تھی۔ چرچ حملے میں 86 سالہ پادری کو گلا کاٹ کر ہلاک کیا گیا تھا۔ حملے میں ایک عبادت گزار زخمی بھی ہوا۔ دونوں حملہ آوروں کو پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ ایک حملہ آور کا چہرہ پولیس کی گولی سے ناقابلِ شناخت ہو گیا تھا۔ دو میں سے ایک حملہ آور کی شناخت پہلے ہی 19 سالہ عادل کرمیکی کے نام سے ہو چکی ہے۔ حکام نے دوسرے حملہ آور کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ لیا تھا جس کے بعد یہ تصدیق ہوئی ہے کہ یہ شخص عبدالمالک ہی ہے۔ حکام کے مطابق کرمیکی کے گھر سے آئی ڈی کارڈ ملا تھا جس پر عبدالمالک پی کا نام درج ہے جس کا تعلق جنوب مشرقی فرانس میں واقع ایکس لیس بینز سے ہے۔ خود کو دولتِ اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم نے ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس کے مطابق یہ دونوں اس گروہ کے ساتھ اپنی وفاداری کا اظہار کر رہے ہیں۔ یہ دونوں افراد عربی زبان بول رہے ہیں اور دولتِ اسلامیہ کے امیر ابوبکر البغدادی کا حوالہ دے رہے ہیں۔ یہ ویڈیو دولتِ اسلامیہ کے میڈیا ونگ عماق نیوز ایجنسی نے جاری کی ہے۔ فرانس کے میڈیا کا کہنا ہے وہ دولتِ اسلامیہ سے منسلک حملہ آوروں کی تصاویر اور نام شائع نہیں کریں گے کیونکہ وہ انہیں مثال بنا کر پیش نہیں کرنا چاہتے۔ دوسری طرف فرانسیسی صدر فرانسس اولاند نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ دہشت گردی کیخلاف سکیورٹی فورسز کی مدد کیلئے ریزرو اہلکاروں سے افراد لیکر نیشنل گارڈ فورس قائم کرنے کا پروگرام بنایا جارہا ہے۔ اگلے ماہ کے شروع میں ڈیفنس کونسل کا اجلاس ہوگا جس میں فورس کا سٹرکچر سامنے لایا جائے گا۔ ستمبر میں اس حوالے سے مشاورت ہوگی۔ امید ہے کہ فورس کا قیام جلد سے جلد کردیا جائے گا، فرانس میں 1872 کے بعد سے نیشنل گارڈ موجود نہیں ہیں۔