چترال: افغانستان سے مسلح افراد کا حملہ‘ 2چرواہے جاں بحق
پشاور (بی بی سی) چترال میں افغان سرحد کے قریب افغانستان کی جانب سے آئے مسلح افراد نے کیلاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے چرواہوں پر حملہ کر دیا اور دو چرواہوں کو اغوا کرنے کے بعد ہلاک کر دیا ہے جبکہ ان کے مال مویشی ساتھ لے گئے ہیں۔ یہ واقعہ بھمبوریت کے علاقے غاری میں رات کے وقت پیش آیا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق افغانستان کے صوبہ نورستان کی جانب سے کچھ مشتبہ افراد کی موجودگی کی اطلاع تھی۔ گذشتہ روز افغانستان کی جانب سے آئے مسلح افراد نے ان چرواہوں پر حملہ کیا، جس پر چرواہوں نے 12 بور بندوقوں سے جوابی کارروائی کی لیکن دیر تک مقابلہ نہ کر سکے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ اس کے بعد حملہ آوروں نے ان چرواہوں پر ہلہ بول دیا جس پر تین چرواہے وہاں سے بھاگ گئے اور دو کو مسلح افراد بڑی تعداد میں بکریوں اور بھیڑوں کے سمیت لے گئے۔ ایسی اطلاعات ہیں کہ سرحد کے قریب جا کر مسلح افراد نے دونوں چرواہوں کو ہلاک کر دیا اور نعشیں وہیں چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ چرواہوں کو ذبح کیا گیا ہے لیکن سرکاری سطح پر اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ حملہ آوروں کی تعداد 30 سے 35 تک بتائی گئی ہے اور وہ جدید اسلحہ سے لیس تھے۔ اس سے قبل اگست 2012ء میں بھی اسی طرح کا واقعہ پیش آیا تھا جب افغانستان کے نورستان صوبے سے مسلح افراد کیلاش قبیلے کے چرواہے اور بڑی تعداد میں مال مویشی ساتھ لے گئے تھے۔ چترال کے علاقے شندور میں جمعہ سے سالانہ میلے کا آغاز ہو گیا ہے جہاں پولو میچ بھی کھیلا گیا اور وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اس کے مہمان خصوصی تھے۔