• news

غازی آباد کا مغوی نوجوان قتل، فیروز والا: نامعلوم افراد لڑکے کو اٹھا لے گئے

لاہور‘ فیروزوالہ (سٹاف رپورٹر+ نامہ نگار) تھانہ غازی آباد کے علاقے سے اغوا ہونے والے 17 سالہ نوجوان زوہیب کو قتل کردیا گیا جبکہ فیروزوالہ سے 18 سالہ اویس کو نامعلوم افراد اٹھا کر لے گئے۔ مقتول اور مغوی نوجوانوں کے ورثا نے کینال روڈ اور چوک بیگم کوٹ بلاک کرکے شدید احتجاج کیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ 17 سالہ زوہیب کو دوستوں نے قتل کیا، اسکا مقدمہ پہلے ہی تھانہ باٹا پور میں درج کرلیا گیا تھا۔ تھانہ غازی میں درج ہونیوالا اغوا کا مقدمہ خارج کر دیا گیا ہے۔ 2 ملزموں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ 17 سالہ زوہیب دوستوں کیساتھ مناواں میں میلہ دیکھنے گیا اور واپس نہ آیا جس پر پولیس نے زوہیب کے والد کی درخواست پر تھانہ غازی آباد اغوا کا مقدمہ درج کرلیا۔ گذشتہ روز زوہیب کی نعش مناواں کے علاقہ سے ملی جس پر اس کے اہل خانہ نے پولیس کیخلاف شدید احتجاج کیا اور ٹائر جلا کر کینال روڈ بلاک کردی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول زوہیب اپنے دوستوں ناصر، علی شاہ، آغا حمزہ اور عرفان کیساتھ مناواں میں میلہ دیکھنے گیا تھا، وہاں موبائل کے لین دین کے معاملے پر اسکا دوستوں کیساتھ جھگڑا ہو گیا جس پر اس کے دوستوں میں اسے چھریاں مارکر قتل کردیا اور نعش وہیں پھینک دی۔ ادھرمیاں کالونی (بیگم کوٹ) میں نوجوان کے اغوا پر لواحقین اور شہریوں کی بڑی تعداد نے چوک بیگم کوٹ پر ٹائر جلا کر سات گھٹنے احتجاج کیا۔ شاہدرہ سے شیخوپورہ، سرگودھا اور فیصل آباد جانے والی ٹریفک مکمل طور پر بند کئے رکھی۔ مظاہرین نے ٹائر جلانے سے روکنے پر پولیس چوکی بیگم کوٹ کے سب انسپکٹر اور دیگر اہلکاروں پر تشدد کیا۔ میاں کالونی کے رہائشی اشرف عرف بھولا کا 18 سالہ بیٹا محمد اویس اشرف دکان پر جا رہا تھا کہ راستے میں کیری ڈبہ سوار چار نامعلوم افراد نے اسے اغوا کرلیا۔ اویس کے ورثا نے بتایا کہ اس واقعہ کے بارے میں اطلاع دینے تھانہ رابطہ کیا تو شنوائی نہ ہونے پر سینکڑوں افراد نے روڈ بلاک کردی۔ ٹریفک کی بندش گاڑیوں کی قطاریں دور دور تک لگ گئی۔ فیکٹری ایریا پولیس نے 8 سالہ نوجوان کے اغوا پر مقدمہ مغوی کے باپ اشرف بھولا کی رپورٹ پر درج کرلیا ہے۔ صوبے بھر میں بچوں کی سیکیورٹی اور گمشدگی کے واقعات کی روک تھام کے لیے آئی جی نے پالیسی کی منظوری دی ہے جس کے مطابق ہر ایس ایچ او اس بات کا پابند ہو گا کہ وہ کسی بھی بچے کی گمشدگی یا اغواء کی درخواست موصول ہوتے ہی فوراً مقدمہ درج کریگا۔ خاص طور پرجب درخواست نامعلوم افرا د کیخلاف ہو۔ مقدمہ درج کرنے میں کسی بھی قسم کی غفلت ، کوتاہی اور عدم دلچسپی پر متعلقہ ایس ایچ اوکیخلاف کارروائی ہوگی۔ متعلقہ ایس ایچ او اور تفتیشی افسر مدعیوں کے ساتھ مستقل رابطے میں رہیں گئے اس کے علاوہ ریلوے سٹیشن ، لاری اڈوں ، درباروں اور پبلک پارکس پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کے ساتھ ساتھ بلیئرڈ اور ویڈیو گیمزکے کلبوں پر بچوں کی نگرانی اور اغواء کی کاروائیوں کو روکنے کیلئے ہر تھانے کی حدود میں موثر پٹرولنگ کو یقینی بنایا جائیگا۔دوسری جانب ڈی آئی جی آپریشز ڈاکٹر حیدر اشرف نے کہا ہے کہ شہر میں امن و امان کی فضا کو برقرار رکھنے، ون ویلنگ، کائٹ فلائنگ اور بچوں کے گھروں سے لاپتہ ہونے کے واقعات کے سلسلہ میں عوامی نمائندوں کو اپنا کلیدی کردار ادا کرنا چاہیے اور ضمن میں پولیس کی جانب سے کی جانے والی کوششوں میں ہر ممکن تعاون کرنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سی سی پی او دفتر میں ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کے ماہانہ اجلاس سے خطاب میں کیا۔ 14 اگست کے موقع پر ون ویلنگ اور ہلڑ بازی کی روک تھام کیلئے عوامی نمائندوں اور پولیس کو ملکر آگاہی مہم شروع کرنی چاہئے تاکہ والدین اور شہریوں کو یہ باور کرایا جاسکے کہ ون ویلنگ جان لیوا کام ہے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سید علی ظفر ایڈووکیٹ نے ایک ہنگامی کمیٹی تشکیل دی ہے جو آج آئی جی پنجاب پولیس سے بچوں کے اغواء کے معاملہ پر آگاہی لے گی ۔ کمیٹی میں اعظم نذیر تارڑ،صدر عابد ساقی سمیت دیگر ارکان شامل ہیں ۔ادھر تھانہ کاہنہ کے علاقہ میں 9سالہ بچہ اغواء کر لیا گیا پولیس نے مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی۔ پولیس کے مطابق شبہ ہے کہ خاندانی جھگڑے پر بچے کو اغواء کیا گیا ہے۔ کاہنہ وارڈ نمبر9کے محمد جمیل کا 9سالہ بیٹا محمد سعید عرف رانا گھر سے سودا سلف لینے دکان پر گیا تھا۔

ای پیپر-دی نیشن