یورپی یونین کی غیر یقینی صورتحال تجارت پر اثرانداز ہو سکتی ہے : سٹیٹ بینک
کراچی (خورشید انجم/ کامرس رپورٹر) سٹیٹ بنک نے نئے مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا ہے جس کے مطابق آئندہ دو ماہ کے لئے شرح سود 5.75فیصد کی شرح پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ گورنر سٹیٹ نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا۔ مانیٹری پالیسی میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی کی شرح 47 سال کی پست ترین سطح 2.9 فیصد تک آ گئی ہے۔ مانیٹری پالیسی میں کہا گیا ہے کہ بریگزٹ کے بعد کی مدت میں یورپی یونین میں معاشی بحالی کے بارے میں غیریقینی صورتحال کے ملک میں مالی رقوم کی آمد اور تجارت پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ سٹیٹ بنک کے مطابقپاکستان سٹاک ایکسچینج میں انڈیکس میں تیزی کارجحان رہا، کرنٹ اکانٹ خسارے میں کمی ہوئی‘ پرائیویٹ سیکٹر کریڈٹ کی رفتاربڑھ رہی ہے۔ گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ حکومت کی مثبت پالیسیوں کی وجہ سے ضروری اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی‘ افراط زر پر قابو پانے میں مدد ملی ہے، پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے، صنعتوں کے فروغ اور دہشت گردی میں کمی سے ملکی معیشت مزید بہتر ہوگی، حقیقی جی ڈی پی کی نمو نے آٹھ برسوں کی بلند ترین سطح 4.7فیصدکو چھو لیا ہے۔ جون کے آخر میں زرمبادلہ کے ذخائر 18.1ارب ڈالر تھے جو چار ماہ کی درآمدات کے لئے کافی تھے۔بجٹ خسارہ کم کرنے کی حکومتی کوششیںصحیح راہ پر گامزن رہیں‘ محاصل کی وصولی توقعات سے زیادہ ہوئی۔ نجی شعبے کے قرضوں میں خاصی تیزی دیکھنے میںآئی معینہ سرمایہ کاری اور جاری سرمائے کے قرضے بڑھ گئے۔ زر ِ وسیع کی نمو قابو میں رہی۔ اس بہتری کے منظرنامے کے تحت پالیسی ریٹ مجموعی طور پر 75بی پی ایس کم کیا گیا۔ بیرونی شعبے میں برآمدی نمو میںکمی کے باوجود تیل کی کم قیمتوں، کارکنوںکی بھرپور ترسیلات ِ زر اور سرکاری رقوم کی وافر آمد کی وجہ سے بازارِمبادلہ مستحکم رہا۔ مجموعی لحاظ سے ششماہی کائبور میں 2016ءکے دوران 93 بی پی ایس کی بھاری کمی دیکھی گئی۔ 2016ءمیں نجی شعبے کے قرضے میں461ارب روپے کا نمایاںاضافہ لانے میںمدد ملی ہے۔ 2017 ءمیں آگے چل کر بیرونی شعبے کے منظرنامے پر اثر انداز ہونے والے عوامل مالی سال 16 سے ملتے جلتے ہیں۔ امکان ہے کہ ایم ایس سی آئی کی جانب سے ابھرتی ہوئی منڈیوںکے اشاریہ میں پاکستانی سٹاک مارکیٹ کی درجہ بندی کی تبدیلی کی بناپر بیرونی جزدانی سرمایہ کاری (FPI)بڑھنے سے اس میں مزید اضافہ ہو گا تاہم تیل کی قیمتوں میں غیر متوقع اضافے کا نتیجہ تجارتی خسارہ بڑھنے کی صورت میں نکل سکتا ہے۔ چین میں معاشی سست روی کے باعث عالمی تجارت میں مزید بگاڑ سے یہ مسئلہ شدت اختیار کر سکتا ہے۔ خلیج کے علاقے میں سست روی سے کارکنوں کی ترسیلات ِزر کی نمو میں کمی آ سکتی ہے۔ 2017ءمیں پاکستان کی معاشی نمو میں مزید اضافہ ہو گا۔ منفی سپلائی شاکس ، اجناس کی قیمتوں میں مسلسل کمی کا رجحان اور سلامتی کی صورت ِحال کو کسی بھی دھچکے سے 2017 ءمیں جی ڈی پی کی نمو کے لئے مقررہ 5.7 فیصد کا ہدف حاصل کرنے کا امکان متاثر ہو سکتا ہے۔ ان خطرات کی عدم موجودگی اور موجودہ رفتار برقرار رکھتے ہوئے 17ءمیں جی ڈی پی کی نمو میںبھی تیزی آ سکتی ہے۔ پی ایس ڈی پی اور پاکستان چین اقتصادی راہداری سے متعلق سرمایہ کاریوں اور سرگرمیوں میں تیزی آئے گی، بجلی کی پیداوار میں اضافے اور خدمات کے شعبے پراس کے اثرات اور ملک میں سرمایہ کاری کے ماحول کو فروغ دینے کے حوالے سے کلیدی اہمیت کا حامل ہو گا ۔ معاشی سرگرمی میں اضافہ مہنگائی کو متاثر کر سکتا ہے۔ چنانچہ سٹیٹ بینک کی پیش گوئی ہے کہ 17ءکے دوران صارف اشاریہ قیمت مہنگائی 4.5 تا 5.5 فیصد کی حد میں رہے گی۔ گیس کی قیمتوں میں کسی قسم کے اضافے، مالیاتی انحراف اور رسد میں تعطل سے اس تجزیہ کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ تیل کی غیر یقینی عالمی قیمتیں اس پیش گوئی کو لاحق اہم خطرہ ہیں۔ کمزور عالمی طلب کے علاوہ بریگزٹ کی بنا پر اجناس کی عالمی قیمتوں میں ممکنہ کمی اور اضافی غذائی سٹاک کو نکالنے میں حائل مشکلات سے بھی گرانی کی پیش گوئی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ ترقیاتی منصوبوں اور اقتصادی راہداری منصوبوں پر عملدرآمد سے اقتصادی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی۔ نجی شعبے کے قرضوں میں 461ارب روپے اضافہ ہوا ہے۔ 70 سالہ تاریخ میں پہلی بار آئی ایم ایف پروگرام مکمل کر رہے ہیں۔ اشرف وتھرا کا کہنا تھا کہ معیشت کا بڑا حصہ غیر دستاویز ہے جسے ٹیکس کے دائرہ کار میں لانے کی ضرورت ہے۔ رائٹرز کے مطابق اشرف وتھرا نے کہا کہ پاکستان چین اقتصادی راہداری کے 46ارب ڈالر کے منصوبوں پر کام کی رفتار تیز ہو رہی ہے‘ ملک میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع ہے۔ پاکستان کی 250ارب ڈالر حجم کی معیشت کی شرح نمو گزشتہ 8 برسوں سے تیز ہے تاہم بڑے پیمانے پر بیرونی سرمایہ کاری حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
سٹیٹ بنک