22 ہزار جعلی شناختی کارڈ‘ صرف 4 نے شہریت چھوڑنے کی حامی بھری‘ 31 اگست کے بعد گرفتاریاں‘ ملک بدری ہو گی : وزیر داخلہ
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + خبرنگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ 22 ہزار کے قریب جعلی پاکستانیوں کی شناخت ہوئی ہے۔ صرف 4 نے پاکستانی شہریت چھوڑنے کی حامی بھری ہے۔ جعلی پاکستانیوں کی نشاندہی کرنے والے ہر فرد کو دس دس ہزار روپے انعام دینے کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جعلی شناختی کارڈ کے خلاف مہم جاری ہے۔ 31 اگست کے بعد گرفتاریاں ہوں گی، ملک بدری ہو گی، لوگ جیل بھیجے جائیں گے۔ 31اگست کے بعد جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ رکھنے والے غیر ملکیوں کے خلاف کارروائی ہو گی۔ پہلے ماہ 2 لاکھ 24ہزار شناختی کارڈز کی تصدیق ہو چکی ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگلے ہفتے کے شروع میں بڑی میٹنگ ہو گی، جس میں آرمی چیف اور انٹیلی جنس ایجنسیز کے سربراہوں کو بھی بلایا جائے گا۔ میٹنگ میں اب تک کی سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا جو مشکوک شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنے وہ گزشتہ آٹھ سال میں بنے۔ ہم نے صرف کلین اپ کرنے کی کوشش کی ہے، زیادہ تر مشتبہ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ مشرف اور پیپلز پارٹی کے دور میں بنے۔ شناختی کارڈز کی تصدیق کے لئے ہیلپ لائن پر عوام نے 37ہزار کالز کیں۔ بائیس ہزار لوگوں نے بتایا کہ ان کے فیملی ٹری میں غیر متعلقہ شخص کا اندراج ہے۔ غیر قانونی شناختی کارڈز کی تصدیق پر سب سے زیادہ اعتراضات نادرا کی طرف سے سامنے آئے ہیں۔ پاکستان کے سرکاری پاسپورٹ انسانی سملنگ کے لئے استعمال ہوئے ہیں۔ اب تک دو ہزار سے زیادہ سرکاری پاسپورٹ منسوخ کئے گئے ہیں۔ ملا منصور کے علاوہ اور بھی لوگوں کے شناختی کارڈز کا پتہ چلا ہے۔ نادرا کے صرف ان حکام کو سفارتی پاسپورٹ دیا گیا جنہیں ان کے کاموں کے لئے بیرون ملک جانا ضروری تھا۔ جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ پاکستان کی قومی سلامتی کے لئے خطرناک ہیں۔ ہماری تصدیق کے بغیر کسی شخص کو ڈی پورٹ کرکے پاکستان نہیں بھیجا جا سکتا۔ گزشتہ 8 ماہ کے دوران غیر ملکی ائرلائنز کو ایک کروڑ روپے سے زائد جرمانہ کیا گیا۔ پہلے غیر ملکی ائرلائن کسی بھی شخص کو پاکستانی ظاہر کرکے پاکستان بھیج دیتے تھے۔ اس وقت دو کروڑ سے زائد افراد کی شناختی کارڈ کی تصدیق ہو سکی ہے جن میں سے 22 ہزار غیر ملکی سامنے آئے ہیں جن میں سے صرف چار نے پاکستانی شہریت چھوڑنے کی حامی بھری۔ جن غیر ملکیوں نے پاکستانی شناختی کارڈ حاصل کر رکھے ہیں ان کے خلاف مقدمات درج کئے جائیں گے جس کی قانون میں سزا 14 سال ہے۔ 26 لاکھ لوگوں نے خود فون کے ذریعے اپنے شناختی کارڈ کی تصدیق کرائی ہے۔ 18 لاکھ لوگوں کو نادرا کے حکام نے ٹیلی فون کیا ہے۔ کارروائی کے دوران پتہ چلا کہ 22 ہزار سے زائد غیر ملکیوں نے پاکستانی شناختی کارڈ اور دیگر دستاویزات لے رکھی ہیں۔ جب یہ معاملہ آگے بڑھے گا تو ان غیر ملکیوں کی تعداد میں اضافہ ہو گا۔ پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ افغانیوں کے بارے میں حتمی فیصلہ اگلے ہفتے ہونے والے اجلاس میں کیا جائے گا جس میں آرمی چیف کے علاوہ خفیہ اداروں کے سربراہ بھی شرکت کریں گے۔ وزارت داخلہ نے جن افغانیوں کے پاس یو این ایچ سی آر کے کارڈ نہیں ہیں اور پناہ گزینوں کا درجہ نہیں رکھتے انہیں 15 نومبر کو جبکہ جن افغانیوں کے پاس پناہ گزین ہونے کا ثبوت ہے تو انہیں اس سال کے آخر تک افغانستان بھیج دیا جائے گا۔ ساڑھے 10 کروڑ شناختی کارڈز بنے ہوئے ہیں۔ پہلے ماہ میں 2 کروڑ 24 لاکھ شناختی کارڈز کی تصدیق کی گئی۔ 90 فیصد چینلز اور اخبارات نے مختلف پہلوﺅں سے وزارت داخلہ کی رہنمائی کی جن غیرملکیوں نے شناختی کارڈ بنوائے ہیں ان کے خلاف کارروائی ہو گی۔ شناختی کارڈز میں محکمے کی ملی بھگت شامل ہوتی ہے۔ دو ہزار سے زائد پاسپورٹس معطل کیے ہیں۔ یہ مشق نادرا کے ذریعے ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ انٹیلی جنس ایجنسیاں بھی کام کر رہی ہیں۔ جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے خطرناک شخص کو ڈی پورٹ کر کے پاکستان نہیں بھیجا جا سکتا۔ پہلے غیرملکی ائر لائن کسی بھی شخص کو پاکستانی ظاہر کر کے پاکستان بھیج دیتے تھے۔ آٹھ کروڑ سے زیادہ سمز ختم کر دی گئیں۔ امید ہے نادرا کی یہ مشق پانچ ماہ میں ختم ہو جائے گی۔ چوہدری نثار علی خان نے بھارتی حکومت کو کھر ی کھری سنادیں اور کہاکہ سارک وزرائے داخلہ کانفرنس کے دوران اگر بھارتی ہم منصب راج ناتھ سنگھ مجھ سے نہیں ملنا چاہتے تو مجھے بھی ان سے ملنے کا کوئی شوق نہیں، نہ ہی میں ان سے ملنے کےلئے بے تاب ہوں، جس وکٹ پر بھارت کھیلے گا ہم بھی اسی وکٹ پر کھیلیں گے۔ بھارتی دفتر خارجہ کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سارک ممالک کے وزرائے داخلہ کی پریس کانفرنس کے دوران بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ مجھ (چوہدری نثار) سے علیحدگی میں نہیں ملیں گے، اگر بھارتی وزیر داخلہ مجھ سے نہیں ملنا چاہتے تو میں بھی ان سے ملنے کی شدید خواہش رکھتا ہوں نہ ملاقات کے لئے بے تاب ہوں، انہوں نے کہا کہ بھارت جس پر وکٹ پر کھیلے گا ہم اسی وکٹ پر کھیلنے کو تیار ہیں۔