مقبوضہ کشمیر : مظاہرے جنازوں پر فائرنگ‘ 3 شہید‘ 127 زخمی‘ ....
سرینگر + لاہور (نیوز ڈیسک+ خصوصی نامہ نگار+ ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض فورسز کی ظالمانہ کارروائیاں جاری، فائرنگ سے مزید 3 کشمیری شہید اور 127سے زائد شدید زخمی ہو گئے جبکہ مقبوضہ وادی میں بھارتی یوم آزادی پر پُرتشدد احتجاج کے خدشے کے پیش نظر بھارتی فوجیوں کی تعداد بھی بڑھا دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں 27ویں روز بھی کرفیو اور ہڑتال کے دوران کشیدگی عروج پر رہی۔ گذشتہ روز مظاہروں کے بعد کرفیو کا دائرہ کار کئی علاقوں تک پھیلا دیا گیا۔ تعلیمی ادارے، کاروبار اور ٹرانسپورٹ بدستور بند رہی۔ مظاہرین نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی جبکہ ان جلوسوں میں پاکستان کے سبز ہلالی پرچم بھی لہرائے گئے۔ گزشتہ روز پامپور میں مظاہرین پر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے گارڈ کی فائرنگ سے شہید ہونیوالے نوجوان فاروق احمد کوچے اور بھارتی فوج کی پیلٹ گن فائرنگ سے شہید ہونے والے موٹر سائیکل سوار نوجوان ریاض احمد شاہ کی نمازجنازہ میں مقبوضہ وادی کے مختلف حصوں سے سینکڑوں افراد پابندیاں اور رکاوٹیں توڑتے ہوئے امڈ آئے۔ انہوں نے نمازجنازہ کے بعد میت کے ہمراہ ہونیوالے مظاہرے میں بھارت کیخلاف شدید نعرے بازی کی اور مزار شہداءعیدگاہ کی طرف مارچ کیا ان کی بھارتی پولیس اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔ مظاہرین نے مین ہائی وے بلاک کر دیا۔ اس دوران بھارتی فورسز کی فائرنگ سے 3 اور کشمیری شہید اور 127سے زائد افراد آنسو گیس کے شیل پیلٹ گن کے چھرے اور گولیاں لگنے سے زخمی ہو گئے۔ حریت رہنما سید علی گیلانی کے مطابق شہید نوجوان ریاض احمد شاہ کو بھارتی فوج نے بلااشتعال موٹر سائیکل پر جاتے ہوئے انتہائی قریب سے پیلٹ گن کا برسٹ مارا، 300سے زائد چھرے ریاض کے جسم کو چھلنی کر گئے اور وہ موقع پر دم توڑ گیا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وادی میں گزشتہ تین ہفتوں کے دوران احتجاجی مظاہروں سے نمٹنے کے دوران مختلف سائز کے 3000 سے زائد پیلٹ کارتوس، دو ہزار سے زائد ربڑ کی گولیاں، 1200 پلاسٹک پیلٹ، 150 بٹن شیلز اور 200 سٹنٹ گرینیڈز استعمال کئے گئے۔ قابض انتظامیہ نے حکمرانوں کی ایماءپر لبریشن فرنٹ کے محبوس چیئرمین محمد یاسین ملک جو سرینگر سینٹرل جیل میں مقید ہیں پر ملاقات کی پابندی عائد کر دی۔ دوسری طرف بھارتی فوج اور کٹھ پتلی انتظامیہ نے بھارتی یوم آزادی پر کشمیریوں کے پُرتشدد احتجاج کے پیش نظر سری نگر‘ گاندریل‘ اسلام آباد‘ پلوامہ‘ شوپیاں‘ کولگام‘ بانڈی پورہ سمیت کئی علاقوں میں کرفیو کی پابندیاں مزید سخت کر دیں اور اضافی فورسز تعینات کی جا رہی ہیں۔ دریں اثناءچیئرمین حریت کانفرنس سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق نے بھارتی فوج کی فائرنگ سے نوجوان کی شہادت کیخلاف سری نگر کے مختلف مقامات پر احتجاج کرتے ہوئے دھرنے دیئے۔ میر واعظ کی بھارتی پولیس کے ساتھ دھکم پیل بھی ہوئی۔ علاوہ ازیں بزرگ حریت لیڈر سید علی گیلانی نے شہید کمانڈر برہان الدین وانی کو بعداز شہادت تمغہ ”عزیمت“ دینے کا اعلان کیا اور کہا کہ تحریک آزادی کشمیر کی موجودہ شدت اور پھیلاﺅ شہید برہان وانی کے پرخلوص جذبے‘ جرا¿ت اور قربانی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے ترکی کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں اسلامی کانفرنس تنظیم کا فیکٹ فائنڈنگ مشن بھجوانے کی سفارش پر شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ دیگر اسلامی ممالک بھی مظلوم کشمیریوں کے حق خودارادیت کیلئے آواز بلند کرینگے۔ علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے نوجوان گرفتاری کے خدشے کے بیش نظر ہسپتالوں میں داخل ہونے سے گریز رہے ہیں۔ سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال میں داخل متعدد نوجوان ڈاکٹروں کو مطلع کئے بغیر ہسپتال سے چلے گئے ۔ ہسپتال میں گزشتہ چند روز کے دوران داخل کئے جانے والے0 72زخمیوں میں سے یہاں اب محض 64 زخمی رہ گئے ہیں۔ دوسری طرف مظفرآباد میں کنٹرول لائن سے متصل چکوٹھی سیکٹر میں فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن کے سینکڑوں کارکنوں نے امدادی سامان مقبوضہ کشمیر بھجوانے سے بھارتی حکام کے روکنے پر حافظ طلحہ سعید‘ چیئرمین فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن حافظ عبدالرﺅف اور امیر جماعة الدعوة آزاد کشمیر مولانا عبدالعزیز علوی کی قیادت میں دھرنا دیا۔ حافظ عبدالرﺅف نے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جب تک امدادی سامان مقبوضہ کشمیر بھجوانے کی اجازت نہیں دی جاتی ہم دھرنا جاری رکھیں گے۔ دریں اثناءکارکنوں نے کنٹرول لائن کی طرف بڑھنے کی کوشش کی مگر پاکستانی فورسز نے انہیں روک دیا۔