• news

قومی اسمبلی میں اپوزیشن زندہ ہوگئی آرڈینینس کی مدت میں توسیع پر ہنگامہ کھڑاکردیا

بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس خاصا پرجوش تھا ،اپوزیشن نے اپنے وجود کا احساس دلایا ،ایوان میں اپوزیشن کے نعروں کی گونج نے پریس گیلری کو اپنی طرف متوجہ کیا، اپوزیشن کی شدید مخالفت، شور شرابے اور نونو کے نعروں کے باوجود سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن تنظیم نو وتبدیلی آرڈیننس میں مزید 120 ایام کی منظوری دے دی، اس دوران اپوزیشن کی طرف سے کورم کی نشاندہی کے ذریعے منظوری رکوانے کا حربہ ا ستعمال کیا گیا لیکن کورم پورا ہونے کی وجہ سے اپوزیشن آرڈننس کی مدت میں توسیع رکوانے میں ناکام رہی کیونکہ کورم پورا نکلا ، جبکہ بنکوں کو قومیانے کے ترمیمی بل2016 سمیت سینیٹ کی طرف سے ترمیم کے ساتھ منظور کئے گئے،تحفظ امانت کارپوریشن بل 2016 منظورکرلئے گئے۔ ایوان نے اسمبلی سے منظور اور سینیٹ سے مسترد کیے گئے ،پاکستان طبی ودندان کونسل بل2016کی منظوری کیلئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کی تحریک بھی کثرت رائے سے منظور کرلی۔ حسب سابق شیریں مزاری نے آرڈیننس کی توسیع رکوانے کیلئے کورم کی نشاندہی کا حربہ آزمایا لیکن انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ متحدہ قومی موومنٹ نے وسیم اختر کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ سمیت ماورائے عدالت ایم کیو ایم کارکنوں کے قتل کے خلاف علامتی واک آئوٹ کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے سندھ اور کراچی میں رینجرز کی موجودگی کی حمایت کی ،محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جہاں آئین کی بات آتی ہے تو سب کچھ پیچھے چھوڑا جاتا ہے۔ بلوچستان میں چیف سیکرٹری وزیراعلیٰ اور وزراء کو بائی پاس کرکے’’ مارشل لائ‘‘ کے فیصلے کررہا ہے ، مرتضیٰ جاوید عباسی نے وقفہ سوالات کے دوران وزراء اور پارلیمانی سیکرٹری کی ’’غیر حاضری ‘‘ پر اظہار ناراضی کیا اور وزارت تجارت کے خلاف سخت ایکشن لینے کا عندیہ دیا اور کہا کہ ’’وزرات کا وزیر نہیں ہے تو پارلیمانی سیکرٹری کو موجود ہونا چاہیے۔ اپوزیشن کے ارکان شیریں مزاری اور شاہدہ رحمانی نے بھی وزراء کی غیر حاضری پر احتجاج کیا۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے ایوان میں دلچسپ بات کی انہوں گلہ کیا کہ ’’ مرد ارکان کے سوال ایوان میں نہیں آتے جب کہ خواتین ارکان کے سوال آجاتے ہیں، یہ اس ایوان کی کارروائی کا حال ہے۔‘‘قومی اسمبلی میںاپوزیشن کی طرف سے حکومت پاکستان سے سارک وزراء داخلہ اجلاس میں مسئلہ کشمیر کو اٹھانے کا مطالبہ کردیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے اقلیتی رکن ڈاکٹر رمیش کمار کی جانب سے سندھ میں اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک اور صوبائی حکومت کی خاموشی کے تذکرے پر پی پی پی کے ارکان نے ان کو آڑے ہاتھوں لے لیا اور نوبت گالم گلوچ تک پہنچ گئی ،دلچسپ امر یہ ہے کہ وفاقی وزراء لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے بھی پیپلز پارٹی کے ارکان کی حمایت کر دی ،سپیکر نے رمیش کمار کے الفاظ کارروائی سے حذف کر کے پیپلز پارٹی کے ارکان کو خاموش کرا دیا، انہوں نے رمیش کمار کو نکتہ ذاتی وضاحت پر جواب دینے کی اجازت نہ دی۔ ایوان میں ہنگامہ آرائی کی کیفیت پیدا ہو گئی جب مسلم لیگ (ن) کے اقلیتی رکن نے سندھ میں اقلیتوں کے ساتھ ظلم و ستم کا ذکر کیا اور کہا کہ ہندوئوں کے قتل اور لاڑکانہ میں دھرم شالہ نذرآتش کئے جانے پر حکومت خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن