سامعہ شاہد کی موت طبعی نہیں‘ گلا دبایا گیا: فرانزک رپورٹ
جہلم+ اسلام آباد ( نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ+ آن لائن) پاکستانی نژاد برطانوی شہری سامعہ شاہد کی موت سے متعلق فرانزک رپورٹ سامنے آ گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سامعہ شاہد کی موت طبعی نہیں‘ ہلاکت سانس روکے جانے یا گلا دبانے سے ہوئی۔ فرانزک رپورٹ کے مطابق سامعہ شاہد نے خودکشی کی اور نہ ہارٹ اٹیک ہوا‘ اُسے قتل کیا گیا ہے۔ فرانزک رپورٹ وزیراعلیٰ کی تحقیقاتی کمیٹی کے سپرد کر دی گئی۔ ادھر پاکستانی نژاد برطانوی شہری سامعہ کے قتل کیس میں مرکزی ملزم چودھری شکیل نے سامعہ کی مختار کاظم کے ساتھ شادی کو فرضی اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔ مرکزی ملزم چودھری شکیل کا کہنا ہے کہ سامعہ میری بیوی ہے۔ مدعی مختار کاظم کی نہیں‘ سامعہ اور مختار کاظم کا نکاح قانون کے مطابق نہیں۔ مسلمان عورت کے پہلے خاوند کی موجودگی میں دوسرا نکاح رجسٹرڈ نہیں ہو سکتا۔ سامعہ کے قتل کے بارے سوچ بھی نہیں سکتا۔ 14 نکات پر بیان میں مرکزی ملزم چودھری شکیل نے سامعہ شاہد کے دوسرے شوہر مختار کاظم پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ برطانوی شہریت حاصل کرنے اور برطانیہ میں سامعہ کے واجبات حاصل کرنا چاہتا ہے۔ علاوہ ازیں قتل کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کے سربراہ ڈی آئی جی ابوبکر خدا بخش نے برطانوی خبررساں ادارے کو بتایا کہ تفصیلی رپورٹ کے مطابق سامعہ کی موت سانس روکے جانے یا گلا دبانے سے ہوئی ہے۔28 سالہ سامعہ شاہد کی موت 20 جولائی کو ان کے آبائی گاؤں پنڈوری میں واقع ہوئی تھی اور ان کے پوسٹ مارٹم کی تفصیلی فرانزک رپورٹ بدھ کو جہلم پولیس کو موصول ہوئی ہے۔ خیال رہے کہ ڈسٹرکٹ ہسپتال جہلم سے جاری ہونے والی سامعہ شاہد کی ابتدائی پوسٹمارٹم کی رپورٹ میں ڈاکٹر نے مقتولہ کی گردن پر زخم کے ایک نشان کا ذکر کیا تھا لیکن اسے موت کی وجہ قرار نہیں دیا گیا تھا۔ پولیس نے سامعہ کے قتل کا مقدمہ ان کے دوسرے شوہر مختار کاظم کی مدعیت میں درج کیا تھا جس میں سامعہ کے والدین، بہن، کزن اور پہلے شوہر کو نامزد کیا گیا ہے۔ پولیس نے اس مقدمے میں تین نامزد ملزمان والد شاہد، کزن مبین اور پہلے شوہر شکیل کے بیانات ریکارڈ کر لئے ہیں اور سامعہ کے والد اور کزن پولیس کی تحویل میں ہیں۔ مقامی عدالت نے 6 اگست تک شکیل کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی ہوئی ہے اس لئے انہیں گرفتار نہیں کیا گیا۔ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اب تک کی تفتیش کے مطابق سامعہ کے پہلے شوہر شکیل ہی تاحال مقدمے کے مرکزی ملزم کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ مقامی پولیس کے مطابق فرانزک رپورٹ آنے کے بعد شکیل کے گھر کے باہر سادہ کپڑوں میں سکیورٹی اہلکار تعینات کر دئیے گئے ہیں۔ پولیس نے مقدمے کے مدعی اور مقتولہ کے دوسرے شوہر مختار کاظم کو بھی پولیس کو بغیر اطلاع دئیے شہر نہ چھوڑنے کو کہا ہے۔