سفراء کانفرنس‘ پاکستان نے خارجہ پالیسی کو کامیاب اور آزادانہ قرار دیدیا
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) دفتر خارجہ میں منعقد ہونے والی سفراء کی تین روزہ کانفرنس کے اختتام پر حکومت نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی بھارت سمیت متعدد دیگر ملکوں کے مقابلہ میں زیادہ کامیاب اور کہیں زیادہ آزادانہ ہے۔ کانفرنس کی کارروائی سے آگاہ ایک ذریعہ کے مطابق اہم ایشوز پر امریکہ کے ساتھ دوٹوک مؤقف اختیار کرنا، شنگھائی تعاون تنظیم میں شمولیت روس اور وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تعلقات میں بہترین پیشرفت، این ایس جی میں بھارت کی رکنیت کی ناکام کوشش اور خلیجی ریاستوں کے ساتھ یمن جنگ کے بعد اعتماد کی بحالی کو پاکستان کی خارجہ پالیسی کی اہم کامیابیاں قرار دیا گیا ہے۔ اس ذریعہ کے مطابق خارجہ پالیسی کی کامیابی کے بارے میں مذکورہ عمومی اتفاق رائے کے باوجود، کانفرنس کے شرکاء سے وزیر اعظم کے خطاب کے بعض پہلو ان کے عدم اطمینان کو بھی ظاہر کر رہے تھے۔ وزیراعظم کا سفراء پر یہ زور دینا کو وہ دنیا پر واضح کریں کہ کشمیر کی صورتحال بھارت کا داخلی معاملہ نہیں ایسے ہی جملوں میں سے ایک تھا۔ اسی طرح وزیر اعظم نے اپنے خطاب میںیہ بھی کہا کہ ’’آج دُنیا کے سامنے پاکستان کا مقدمہ پیش کرنا کہیں آسان ہے۔ آپ پورے اطمینان کے ساتھ پاکستان کا تصور دُنیا کے سامنے رکھ سکتے ہیں اور عالمی برادری کو ایسے مستقبل کی طرف متوجہ کرسکتے ہیں جس میں معاشی خوشحالی بھی ہے اور سرمایہ کا یقینی تحفظ بھی‘‘۔ اس جملہ سے بھی روایتی سفارتکاری اور معاشی سفارتکاری کی سست روی کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اس ذریعہ کے مطابق سفراء کی طرف سے خارجہ پالیسی کو درپیش چیلنجوں کی نشاندہی بھی گئی ۔ ان میں پاک امریکہ تعلقات، امریکہ میں پاکستان مخالف لابیوں کی زوردار موجودگی اور امریکی منتخب اداروں اور تھنک ٹینکوں میں دوست آوازوں کی عدم موجودگی، نیوکلئیر سپلائرز گروپ میں پاکستان کی شمولیت کیلئے موثر کوششوں، پاک بھارت تعلقات اور دو طرفہ مذاکرات کی بحالی، افغانستان کے ساتھ تعلقات سمیت متعدد دیگر امور کو اہم چیلنجوں کی فہرست میں رکھا گیا ہے۔