گولن کے وارنٹ گرفتاری جاری‘ ریاست کی تنظیم نو ضروری ہو گئی: اردگان
استنبول / انقرہ (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ 15 جولائی کو فوجی گروپ کی ناکام بغاوت نے حکومت کو ریاست کے اداروں کی تنظیم نو کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ کاروباری حضرات سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے بعد سب سے پہلے فوج کی تنظیم نو کی جانے کی ضرورت ہے۔ دریں اثناء ترکی کی مذہبی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے رجب طیب اردگان نے ماضی میں فتح اللہ گولن کی تحریک کی مدد اور اس کا حقیقی چہرہ عوام کو نہ دکھانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس پر قوم اور اللہ سے معافی مانگ لی۔ ترک صدر نے کہا کہ مرحوم صدر ترگت اوزال، مرحوم صدر سلیمان ڈیمرل، مرحوم وزیراعظم بلند ایجوت اور ہم نے بھی نیک نیتی سے اس ڈھانچے کی مدد کی تھی۔ حالانکہ ہم ایک مختلف طرز اور مختلف نقطہ نظر کے حامل سیاست دان تھے۔ انھوں نے کہا:''اس تنظیم کے قائد کے بارے میں اپنے تمام تر تحفظات کے باوجود میں نے اندرون اور بیرون ملک ان کی تعلیمی، امدادی اور یک جہتی کی سرگرمیوں کی وجہ سے ان کے بارے میں رواداری دکھائی۔ جب وہ اللہ کا نام لیتے تھے تو ہم نے برداشت کا رویہ اپنایا اور یہ کہا تھا کہ ہماری مشترکہ بنیاد ایک ہے۔ ترک صدر نے اعتراف کیا ہے کہ وہ 2010 تک اس تنظیم کے حقیقی اور طویل المیعاد مقاصد کو سمجھنے میں ناکام رہے تھے اور 2012 میں اس گروپ کے خلاف اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ 2013 میں فراڈ اور بدعنوانیوں کے الزامات کی تحقیقات کا آغاز گولن تنظیم کا حقیقی چہرہ دیکھنے کا نقطہ آغاز تھا اب شبے کا دور ختم ہوچکا اور اس گروپ کے خلاف جنگ کا آغاز ہوچکا ہے۔ یورپی کمشن کے سربراہ جین کلاڈ جنکر نے آسٹریا کی جانب سے ترکی کو یورپی یونین کی ممبر شپ کے حوالے سے بات چیت ختم کرنے کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی سے مذاکرات کا خاتمہ خارجہ پالیسی کی سنگین غلطی ہوگا۔