نااہل مشکوک شہرت کے حامل جوڈیشل افسربرداشت نہیں :چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
لاہور(وقائع نگار خصوصی)چیف جسٹس ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ سائلین کی مشکلات کو کم کرنا اور جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے زیر التواء مقدمات کو جلد از جلد نمٹانا ہماری اولین ترجیح ہے۔ سائلین کو مقدمات سے متعلق تمام معلومات گھر کی دہلیز تک پہنچائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس نے تمام اضلاع کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوں کے اجلاس کی صدار ت کرتے ہوئے کیا۔اپنی نوعیت کیپہلیاجلاس میں ضلعی عدلیہ سے متعلق پالیسی معاملات اور ضلع کی سطح پر عدالتوں میں بہترین روابط قائم کرنے کے حوالے سے موضوع بھی زیر بحث آئے۔سید منصور علی شاہ نے کہا کہ موجودہ عدالتی نظام میں تبدیلی کے ثمرات عوام تک جلد از جلد پہنچے چاہیں۔ کیس مینجمنٹ اور کیس آٹومیشن کا نفاذ بھی جلد کیا جانا ضروری ہے۔ مقدمات کا فزیکل ویریفی کیشن آڈٹ کرکے تمام مقدمات کو آن لائن کیا جائے تاکہ مستقبل قریب میں کیس مینجمنٹ سسٹم کیلئے لانچ ہونے والا انٹرپرائز سسٹم کام کرنا شروع کرے گا تو ضلعی عدلیہ میں زیر التواء مقدمات کی بڑی تعداد نمٹانے میں مدد ملے گی۔ ضلعی عدلیہ نظام انصاف کی پہلی سیڑھی ہے اور اس نظام میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔ اگر سائلین کو پہلی سیڑھی پر ہی بہترین انصاف مہیا کیا جائے تو اعلیٰ عدالتوں میں مقدمات کے بوجھ کو کم کیا جاسکتا ہے۔ سائلین کے عدلیہ پر اعتماد کو بحال کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم اس نظام کی بہتری کیلئے شفافیت ، میرٹ اور احتساب پر مبنی پالیسیوں پر عمل پیرا ہوں۔ سیشن جج تبدیلی کے نمائندے ہیں۔اور وہ سخت محنت ، لگن اور مثبت رویوں سے اس نظام میں انقلابی تبدیلیاں لا سکتے ہیں۔ ضلعی عدلیہ میں نااہل ، منفی رویوں اور مشکوک شہرت کے حامل جوڈیشل افسروں کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گااور یہ سیشن ججوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ جوڈیشل افسروں کی دیانت اور کارکردگی کی نگرانی کریں۔جوڈیشل افسروں کی تشخیصی رپورٹ کسی دبائو میں آئے بغیر جرات مندی سے لکھیںتاکہ ایماندار اور غلط عناصر میں فرق سامنے آ سکے۔ ضلعی عدلیہ کیلئے کیس مینجمنٹ سسٹم کے اہم پہلوئوں پر بریفنگ بھی دی۔