اختارات میں اضافے عوامی حقوق کے تحفظ کی جدوجہد جاری ر ہے گی
اسلام آباد + لاہور (خبر نگار+ خصوصی رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) سینٹ نے اپنے یوم تاسیس پر خصوصی اجلاس میں ملک میں جمہوریت کے استحکام‘ عوام اور معاشرے کے نظر انداز طبقات اور اقلیتی برادری کے حقوق اور مفادات کے تحفظ اور وفاق کو مضبوط بنانے کے عزم کے حوالے سے قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔ سینیٹر اعتزاز احسن نے قرارداد ایوان میں پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سینٹ آج کے تاریخی دن اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ وفاق وفاقی اکائیوں اور عوام کے حقوق اور مفادات کے تحفظ اور فروغ میں اپنا کردار ادا کرے گا۔ سینٹ جمہوریت کے گمنام ہیروز‘ سیاسی کارکنوں اور دستور پاکستان کی سربلندی کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں ‘ سینٹ کی عظمت و وقار کو برقرار رکھنے کے لئے ان تھک محنت کرنے والے افراد کو سلام پیش کرتا ہے۔ ایوان بالا پبلک اکائونٹس کمیٹی میں ارکان سینٹ کی شمولیت کے اقدام کو سراہتا ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ 1973ء کے آئین میں پاکستان کو جس طرح کا حقیقی وفاق بنانے کا خواب دیکھا گیا تھا اس کو عملی جامع پہنانے کے لئے سینٹ کے کردار اور اختیارات میں اضافے کے لئے وفاقی اکائیوں اور پاکستان کے عوام‘ معاشرے کے نظرانداز طبقے اور اقلیتی برادری کے مفادات اور حقوق کے تحفظ کے لئے جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ ایوان بالا ابھرتے ہوئے علاقائی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاق کے مفادات کی نگہبانی کے لئے کام کرتا رہے گا اور وفاق وفاقی اکائیوں اور شہریوں کی فلاح و بہبود کے لئے قانون سازی کرنے‘ آئینی اقدار کے تناظر میں اختیارات کی تفویظ اور جمہوریت کا ثمر پاکستان کی عوام تک پہنچانے کے لئے کردار ادا کرتا رہے گا۔ اجلاس میں 1973ء میں سینیٹ کے رکن چوہدری محمد اسلم سمیت سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق ،سابق چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری‘ سابق ڈپٹی چیئرمین خلیل الرحمان‘ جان محمد جمالی اور صابر علی بلوچ سمیت ایوان بالا کے سابق ارکان کی ایک بڑی تعداد نے مہمانوں کی گیلری میں بیٹھ کر کارروائی دیکھی۔ رضا ربانی نے کہا ہے کہ 1973ء میں سابق سینیٹر عبدالحئی بلوچ نے سینیٹ کا نام ہاؤس آف نیشنیلٹیز رکھنے کی تحریک پیش کی تھی جس کے بعد اب ہم نے اس کا نام ہاؤس آف فیڈریشن رکھ دیا ہے۔ پاکستان کی پارلیمان آئین، وفاقیت، جمہوریت، عوام کی بھلائی اور ان کے حقوق کے لئے اکٹھے ہیں اور اکٹھے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ جب پاکستان بنا سینٹ بنا دیتے تو نہ ملک ٹوٹتا نہ مارشل لاء آتا 18 ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو دیئے اختیارات پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔ نیب بلیک میلنگ کا ادارہ بن گیا نیب قانون میں ترمیم کی جائے۔ پارلیمنٹ کے پاس اختیارات نہیں ملک میں کنٹرولڈ جمہوریت ہے ہمیں اس کنٹرولڈ جمہوریت کو قبول نہیں کرنا چاہیے۔ حاصل بزنجو نے کہا کہ پارلیمنٹ کو ڈلیور کرنا ہو گا۔ عوام کیلئے کام کیا تو ترکی کی طرح عوام ساتھ کھڑے ہوں گے۔ اجلاس کے دوران سراج الحق اور رضا ربانی میں دلچسپ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ سراج الحق نے کہا کہ میں چین میں کمیونسٹ پارٹی کے دفتر گیا جس پر رضا ربانی نے کہا کہ یہ تو واقعی بہت بڑی تبدیلی ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی اور کمیونسٹ پارٹی نے ایم او یو پر دستخط بھی کئے۔ کمیونسٹ پارٹی نے اپنے بانی قائدین کی تصاویر لگائیں ان کے قائدین کو قانون شکنی پر پھانسی دی گئی۔ رضا ربانی نے کہا کہ آرٹیکل 6 بھی آئین شکنی میں شامل ہوتا ہے۔ سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ ہم 44 سال بعد جمہوریت کے مستقبل کو یقینی نہیں بنا سکے ہمیں آج بھی یقین نہیں کہ جمہوریت آگے چلے گی یا نہیں ہمیں ہر وقت دل میں خوف رہتا ہے کوئی جمہوریت پر شب خون مارے گا۔ علاوہ ازیں سابق صدر زرداری نے سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی، تمام سینیٹرز اور سینیٹ سیکریٹریٹ کو سینیٹ کے یوم تاسیس پر مبارکباد دی ہے۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کا قومی ادارہ سینیٹ 44 برس سے وفاق اور وفاقی اکائیوں کے حقوق کے تحفظ میں مصروف عمل ہے اور اس ایوان کے قیام کا بنیادی مقصد تمام وفاقی اکائیوں اور طاقتوں کو ایک جگہ پر نمائندگی دینا ہے۔