جائزہ لیں گے‘ ہیلی کاپٹر وہی تھا جس کی اجازت لی گئی: افغانستان یرغمالیوں کا آرمی چیف سے تعلق نہیں‘آئی ایس پی آر: حکیم اللہ محسود گروپ کا عملہ یرغمال بنانے کا دعویٰ
کابل+ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) افغان صدر اشرف غنی کی زیرصدارت اہم سکیورٹی اجلاس ہوا جس میں پاکستانی ہیلی کاپٹر کی ہنگامی لینڈنگ کے بعد کی صورتحال پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں واقعہ کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ افغان صدارتی ترجمان کے مطابق کمیٹی ایمرجنسی لینڈنگ کی وجوہات کا تعین کرے گی کمیٹی جائزہ لے گی کہ کیا یہ وہی ہیلی کاپٹر تھا جس کی اجازت لی گئی۔ تحقیقات کے بعد افغانستان سفارتی اقدامات کرنے کا حق رکھتا ہے۔ پاکستان نے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر کیلئے فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت لی تھی۔ ہیلی کاپٹر کے مرمت کیلئے ازبکستان میں روسی ہیں پر جانا تھا۔ علاوہ ازیں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے حکیم اللہ محسود گروپ نے افغانستان میں کریش لینڈنگ کرنے والے پنجاب حکومت کے ہیلی کاپٹر کے عملے کو یرغمال بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ حکیم اللہ محسود گروپ کے ترجمان اور اہم کمانڈر قاری سیف اللہ نے نامعلوم مقام سے فون پر دعویٰ کیا کہ تمام عملہ صوبہ لوگر کے ضلع ازرہ میں گروپ کے کمانڈر آدم کوچی عرف بلال کی تحویل میں ہے۔ طالبان کے قبضے میں موجود یرغمالیوں کی ویڈیو جلد میڈیا کو ریلیز کی جائے گی۔ ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ اگر افغان یا امریکی فورسز نے آپریشن کی کوشش کی تو مغویوں کو ہلاک کر دیا جائے گا۔ دریں اثناءآئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ افغانستان میں یرغمال افراد کا تعلق آرمی چیف سے نہیں یرغمالیوں سے متعلق افواہیں بالکل بے بنیاد ہیں۔ یرغمالیوں کی زندگیاں بہت ہی قیمتی ہیں‘ یرغمالیوں کی بحفاظت جلد واپسی کیلئے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
ہیلی کاپٹر/ تحقیقات