امریکہ: خاتون حجاب پہننے پر نوکری سے فارغ، طیارے سے اتارے جانے والے جوڑے کی تحقیقات شروع
واشنگٹن (نمائندہ خصوصی+ ایجنسیاں) پاکستان نژاد امریکی جوڑے کو حجاب پہننے پر پچھلے ماہ طیارے سے اتار دینے کے واقعہ پر ائر لائن نے تحقیقات کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ جوڑے کو ایئر لائن کے عملہ نے اتار دیا تھا کہ ان کی وجہ سے وہ آرام دہ محسوس نہیں کر رہے۔ 26 جولائی کو فیصل اور نازیہ علی لندن میں شادی کی 10 ویں سالگرہ منا کر واپس امریکی آ رہے تھے کہ کیبن کریو نے پائلٹ کو شکایت کی کہ مسلم جوڑے کے حجاب کے باعث وہ خود کو آرام دہ محسوس نہیں کر رہا۔ یہ بھی الزام لگایا گیا کہ مسلم نوجوان نے ’’اللہ اکبر‘‘ کا نعرہ بھی لگایا۔ اس پر پائلٹ نے گراؤنڈ سٹاف سے رابطہ کیا اور کہا جب تک یہ جوڑا نہیں اترتا وہ جہاز نہیں اڑائے گا۔ جب وہ طیارے سے اترے تو فرانسیسی عملہ نے ان کے ساتھ ملزموں جیسا سلوک کیا۔ امریکن اسلامک ریلیشن نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے واقعات روکے۔ ایئر لائن نے اپنے رولز کو بدلنے کے حوالے کچھ نہیں کہا تاہم کہا کہ وہ مسلم جوڑے کے واقعہ کی تحقیقات شروع کر رہے ہیں۔ مزید برآں امریکہ میں ایک مسلمان خاتون کو حجاب پہننے کی وجہ سے ڈینٹل کلینک کی نوکری سے فارغ کردیا گیا جس پر مقامی میڈیا میں ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست ورجینیا میں مسلمان خاتون نجف خان نے ایک ڈینٹل کلینک میں ملازمت شروع کی تو باس نے کام کے دوران حجاب اتار دینے کا مطالبہ کیا۔ باس کے مطابق نجف کا حجاب مریضوں کے کلینک سے دور رہنے کا سبب بن رہا ہے اور یہ اسکے پیشے کے لحاظ سے کام کے دوران مناسب نہیں۔ ملازمت کے ابتدائی تین روز تک نجف کا باس یہ دھمکی دیتا رہا کہ حجاب نہ اتارنے کی صورت میں اسے نوکری سے برخاست کردیا جائیگا۔ تاہم نجف نے ان دھمکیوں کا اثر نہ لیتے ہوئے اپنے حجاب کو برقرار رکھا پھر کہ ای میل کے ذریعے اس کو برطرفی کا پروانہ مل گیا۔ نجف خان کا کہنا ہے کہ میں ڈینٹل کلینک میں کام شروع کرنے کے حوالے سے بہت پرعزم تھی کیونکہ دانتوں کی اچھی ڈاکٹر بننے کے لیے مجھے تربیت کی ضرورت تھی۔ میں اس وقت بھونچکا سی رہ گئی جب مجھے باس نے بتایا کہ میں کام میں بہت اچھی ہوں مگر ملازمت جاری رکھنے کیلئے مجھے اپنا حجاب اتارنا ہوگا۔کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشن نے مطالبہ کیا ہے کہ مسلمان خاتون کو ڈینٹل کلینک میں دوبارہ کام پر لایا جائے اور اس ناخوش گوار تجربے کی وجہ سے اسے جس معاشی اور نفسیاتی تکلیف سے دوچار ہونا پڑا ہے اس کا زر تلافی بھی ادا کیا جائے۔ ایک سال قبل سمانتھا کو بھی اسی نوعیت کے موقف کا نشانہ بننا پڑا تھا۔ امریکی سپریم کورٹ نے جون 2015ء میں اپنے عظیم فیصلے میں کہا تھا کہ سمانتھا جس کمپنی میں کام کررہی ہے اس نے مسلمان خاتون کے شہری حقوق کی خلاف ورزی کا ارتکاب کیا۔