افغانستان: طالبان نے امریکی‘ آسٹریلوی پروفیسروں کو اغوا کر لیا
کابل (اے پی پی+ اے ایف پی+ این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) افغانستان میں آپریشن، جھڑپوں میں داعش کے 25 کارکنوں سمیت 40 افراد ہلاک ہو گئے۔ امریکی اور آسٹریلوی پروفیسرز کو اغوا کر لیا گیا۔ افغانستان کے مشرقی صوبہ ننگرہارمیں داعش کے 25جنگجو ہلاک اورکئی دیگر زخمی ہوگئے، افغان میڈیا کے مطابق ننگرہار کے شہر جلال آباد میں کار بم دھماکے سے 2 امریکی فوجی زخمی ہوگئے۔لوگر میں جھڑپ کے دوران 11طالبان ہلاک اور 9 زخمی ہوگئے،کابل میں بم دھماکہ کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اورتین زخمی ہوگئے۔ طالبان نے امریکن یونیورسٹی کابل کے 2 پروفیسروں کواغواء کرلیا۔ افغان میڈیا کے مطابق حکام نے بتایا کہ گزشتہ روز مشرقی صوبہ ننگرہارمیں شدت پسند تنظیم داعش خلاف زمینی اورفضائی کارروائی کی گئی۔ کارروائی آچین اورکوٹ کے اضلاع میں کی گئی اورجنگجووں کے کئی ٹھکانوں کو تباہ کیا گیا۔ وسطی صوبہ لوگر میں ایک جھڑپ کے دوران 11طالبان ہلاک اور9 زخمی ہوگئے۔ صوبائی گورنرکے ترجمان سلیم صالح نے بتایا کہ یہ جھڑپ لوگر کے علاقہ براکی بارک میں ہوئی اوراس دوران دوخودکش حملہ آوروں کو بھی ہلاک کیا گیا۔ کنڑ میں مارٹرحملے میں 13شہری زخمی ہوگئے۔ حکام نے بتایا کہ عسکریت پسندوں نے پھینکا تھا۔ کابل میں بم فوج کے زیر استعمال ایک فوجی اہلکار کی گاڑی میں نصب کیا گیا تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق دونوں پروفیسروں کو یونیورسٹی کیمپس کے قریب دارالامان روڈ سے گن پوائنٹ پر اغواء کیا گیا۔ این این آئی کے مطابق اغوا کار افغان سکیورٹی فورسز کے یونیفارم میں ملبوس تھے۔ ادھر طالبان نے اغوا کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ طالبان ترجمان نے غیرملکی خبرایجنسی کو بتایا کہ دونوں غیر ملکیوں کو ان کے جنگجوئوں نے اغواء کیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے تصدیق کر دی۔ آسٹریلوی حکومت کے ترجمان نے کہا شہریوں کو افغانستان کے سفر سے روک دیا ہے۔ ننگرہار میں کار بم دھماکہ میں ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ دھماکے میں نیٹو کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ کی مطابق ایک سال کی طویل لڑائی کے بعد طالبان اور داعش نے اعلان کیے بغیر مشرقی افغانستان میں اتحاد بنالیا ہے۔